Inquilab Logo Happiest Places to Work

بی ایم سی عنقریب ڈھائی سو سےزیادہ بیکریوں کو نوٹس دے گی

Updated: August 26, 2025, 3:49 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

وجہ بتاؤ نوٹس دینے کے۳۰ ؍دن کے اندرعمل نہ کرنے پر بیکریوں کو سیٖل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔

A loaf of bread is being made in a bakery. Photo: INN
ایک بیکری میں پاؤ بنایا جارہا ہے۔ تصویر: آئی این این

شہرو مضافات میں  موجود ڈھائی سو سے زائد بیکری مالکان کوگزشتہ روز بامبے ہائی کورٹ نے مزید کسی بھی قسم کی مہلت دینے سے   انکار کر دیا تھا۔ اب ان کی مشکلات میں مزید اضافہ  ہوسکتا ہے کیونکہ انہیں لکڑی اور کوئلہ کا استعمال بند نہ کرنے اور سبز ایندھن میں تبدیل نہ ہونے پر وجہ بتاؤ نوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
شہری انتظامیہ ہدایات اور عدالت کےاحکامات پر عمل نہ کرنے والی بیکریوں کے خلاف نہ صرف وجہ بتاؤ نوٹس دے گا بلکہ اس کے ذریعہ ایک ماہ میں جواب موصول نہ ہونے پر ممکنہ طو رپر بیکری سیٖل کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دے گی۔ واضح رے کہ گزشتہ ہفتہ مذکورہ معاملہ میں ہونے والی سماعت کے دوران بامبے ہائی کورٹ نے بیکری مالکان کوسر دست لکڑی اور کوئلہ کا استعمال کرنے کی اجازت دینے اور بیکری سسٹم کو سبز ایندھن میں تبدیل کرنےکیلئے ایک سال کی مہلت دینے سے انکاکر دیا تھا۔
بی ایم سی کی فراہم کردہ اطلاع کے مطابق شہر اور مضافات میں ۲۹۵؍ بیکریاں اب بھی کوئلہ اور لکڑیوں کا ہی استعمال کررہی ہیں جس سے فضائی آلودگی کا خطرہ لاحق ہے ۔شہری انتظامیہ نے جلد ہی مذکورہ تمام بیکری مالکان کو وجہ بتاؤ نوٹس دینے کی اطلاع دی ہے  ساتھ ہی انتہائی سخت قدم اٹھانے اور نوٹس جاری کئے جانے کے ۳۰؍ دن کے اندر بعد ٹھوس وجہ اور جواب نہ ملنے پر بیکریوں کو سیٖل کرنے کا سلسلہ بھی شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ محکمہ ماحولیات کی فراہم کردہ اطلاع کے مطابق شہر اور مضافات میں کل ۵۹۲؍ بیکریاں ہیں ۔ ان میں سے ۲۰۹؍ بیکریاں پہلے ہی سبز ایندھن میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ اس کے علاوہ ۲۰۲۴ء سے اب تک ۴۸؍ بیکریوں نے لکڑی اور کوئلہ کا استعمال بند کرکے سبزایندھن سسٹم کو اپنالیا ہے جبکہ۳۷؍ بیکریوں کے سبز ایندھن میں تبدیل ہونے کا عمل جاری ہے۔ علاوہ ازیں ۴۲؍ بیکریوں نے پی ایم جی کنکشن کیلئے درخواست دی ہے اور ۲؍ نے پردھان منتری اسکیم کے تحت ۳۵؍ فیصد سبسڈی کیلئے درخواست دی لیکن  ۲۹۵؍ بیکریاں ایسی ہیں جنہوں نے اس معاملے میں پیش رفت نہیں کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK