Inquilab Logo Happiest Places to Work

بامبےہائی کورٹ نےانسانی جانوں کےتحفظ کو اولیت دینےاورکبوتر خانہ سےمتعلق کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت دی

Updated: August 08, 2025, 7:36 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

:بدھ کو ہائی کورٹ کی ہدایت کی خلاف ورزی اور ریاستی وزیر اعلیٰ دیویندر فرنونس کی یقین دہائی کے باوجود دادر کبوتر خانہ میں ہونے والے پر تشدد احتجاج کے بعدجمعرات کو بامبےہائی کورٹ میں ہونے والی شنوائی کے دوران کورٹ نے کبوتر خانوں کو برقرار رکھنے کے تعلق سے فیصلہ کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے

Pigeons in front of the Bombay High Court.
بامبے ہائی کورٹ کےسامنے کبوتر۔( تصویر،انقلاب: اتل کامبلے )

:بدھ کو ہائی کورٹ کی ہدایت کی خلاف ورزی اور ریاستی وزیر اعلیٰ دیویندر فرنونس کی یقین دہائی کے باوجود دادر کبوتر خانہ میں ہونے والے پر تشدد احتجاج کے بعدجمعرات کو بامبےہائی کورٹ میں ہونے والی شنوائی کے دوران کورٹ نے کبوتر خانوں کو برقرار رکھنے کے تعلق سے فیصلہ کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے ۔وہیں دو رکنی بنچ نے انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیحات میں شامل کرنے کی بھی ہدایت دی ہے ۔ جمعرات کو بامبےہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس جی ایس کلکرنی اور جسٹس عارف ڈاکٹر نےبی ایم سی کے کبوتر خانوں کو بند کرنے اور کبوتروں کو دانہ ڈالنے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلہ کے خلاف داخل کردہ عرضداشت پر سماعت کے دوران کہا کہ ’’ شہر اور مضافات میں پائے جانے والے قدیم کبوتر خانوں کو برقرار رکھنے کیلئے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ کمیٹی اس بات کا جائزہ لے کہ شہر کے قدیم کبوتر خانوں کو برقرار کھا جانا چاہئے یا نہیں؟ یا پھر اس کامتبادل کیا ہوسکتا ہے ۔کبوتر خانوں کی وجہ سے انسانی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے ۔اس بات کا مشاہدہ کرنا بھی کمیٹی کی ذمہ داری ہوگی کہ کبوتر خانوں اور اس میں کبوتروں کو دانہ ڈالنے کے سبب بزرگوں اور بچوں کی صحت پر کیا مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں؟‘‘ کورٹ نے مزید کہا کہ ’’ کبوتر خانوں اور کبوتروں کی موجودگی کے سبب ہونے والےصحت عامہ کے مسئلہ سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے؟ اس پر بھی غور و خوص کیا جانا چاہئے ۔ مذکورہ معاملہ میں انسانی جانوں کی حفاظت کو اولین ترجیحات میں شامل کرنا از حد ضروری ہےاور یہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی صحت کا کتنے بہتر طریقہ سے خیال رکھ سکتی ہے ۔‘‘ 
 کورٹ نے اس سلسلے میں بی ایم سی کو ماہرین سے مشورہ کرنے کے علاوہ کبوتروں کی متبادل جگہ فراہم کرنے پر بھی غور کرنے کی ہدایت دی ہے ۔کورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کبوتر خانوں کو بند کرنے کا فیصلہ بی ایم سی نے کیا تھا ، اس پر عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں سنایا ہے کیونکہ شہری انتظامیہ کے فیصلہ کو کئی شہریوں نے چیلنج کیا ہے اس لئے ابھی اس ضمن میں کوئی عبوری راحت نہیں دی جاسکتی ہے ۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کبوترخانوں اور کبوتروں کو دانہ ڈالنے سے ہونے والے طبی مسائل سے متعلق جو رپورٹس پیش کی گئی ہیں، ان کی روشنی میں انسانی جانوں کو کسی بھی خطرہ میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے کیونکہ مذکورہ مسائل سے زیادہ اہم شہریوں کا تحفظ ہے۔  
 کورٹ کے بقول شہر اور مضافات کے جن علاقوں میں کبوتر خانے موجود ہیں وہاں ہزاروں شہری مقیم ہیں ۔اس لئے وہاں شہریوں کی صحت کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے ۔ کورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہر میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جو کبوتروں کو کھانا کھلانا چاہتے ہیں۔ اس کی  مخالفت نہیں کرنا چاہئے ، اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس مسئلہ میں کیسے توازن برقرار رکھتے ہوئے مسئلہ کا حل تلاش کرتی ہے ۔عدالت نے مذکورہ معاملہ میں کمیٹی تشکیل دینے اور شہریوں کی صحت کی حفاظت کو اولین ترجیحات میں شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو ۱۳؍ اگست تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK