Updated: September 30, 2023, 5:52 PM IST
| Mumbai
بامبےہائی کورٹ کی گوا بینچ کے جسٹس مہیش سونک نےگوا کے جی آر کارے لاء کالج کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند دہائیوں قبل دنیا ڈبلیو ایم ڈیز (ویپن آف ماس ڈسٹریکشن، یعنی زندگی کے مختلف شعبوں کو متاثر کرنے کا ہتھیار) کے خلاف تھی مگر آج سوشل میڈیا بڑے پیمانے پر لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کررہا ہے۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے تعلق سے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی کئی خوبیاں ہیں لیکن ہم اسے اپنی سوچنے سمجھنے اورحساس معاملوں پر کئے جانے والے فیصلے کی قوت پر اثر انداز نہیں ہونے دے سکتے۔
بامبے ہائی کورٹ کی گوا بینچ کے جسٹس مہیش سونک نے کہا کہ سوشل میڈیا عوام کو بڑے پیمانے پر متاثر کرنے کا ہتھیار بن گیا ہے جس سے نمٹنے کیلئے اب تک کوئی جدوجہد نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے گوا کے مارگاو ٹاؤن کے جی آر کارے کالج آف لا میں ’جی آر کے لاء ٹاکس‘ میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ متعدد موضوعات پر ’’غیر مطلع‘‘ رہنا پسند کرتے ہیں۔ وہ خبریں پڑھتے نہ سنتے ہیں کیونکہ آج فیک نیوز کا بازار گرم ہے۔ انہوں نے طلبہ کی توجہ جدید ٹیکنالوجی کی جانب دلاتے ہوئے کہا کہ آج ہم اس دور میں ہیں جہاں کمپیوٹراور اسمارٹ فونز کا بول بالا ہے۔ لیکن آج ہم ان انسانوں کے متعلق مشکوک ہوجاتے ہیں جو سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی اپنی خوبیاں ہیں لیکن وہ دن یا دنیا افسوس والی ہو گی جب ہم اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں اور فیصلہ کرنے کی قوت کو مشینوں کو سونپ دیں گے۔ ہمیں اپنی ان صلاحیتوں کو کھونے نہیں دینا چاہئے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ انسان اور مشین کے درمیان فرق ہی باقی نہ رہے۔ ہمیں انسان سے اس کی انسانیت کو چھیننے نہیں دینا چاہئے۔ ایک طالب علم کو بے خوف اور آزادانہ سوچنے کی صلاحیت ہی ہر چیز کو سمجھنے اور چھان بین کرنے کی قو ت عطا کرتی ہے اورضرورت پڑنے پر وہ میڈیا یا سوشل میڈیا ٹولز کی جانب سے پھیلائے جانے والے نظریات اور خیالات کو مسترد بھی کر سکتا ہے جو ہر گھنٹہ تقویت حاصل کرتی جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ دہائیوں پہلے دنیا ڈبلیو ایم ڈی ایس کے خلاف تھی۔ آج یہی سوشل میڈیا اور ماس میڈیا بڑے پیمانے پر زندگی کے مختلف شعبوں کو متاثر کرنے کا ہتھیار بن گئے ہیں اور اب تک ان سے نمٹنے کیلئے کوئی جدوجہد نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ۴؍ سال سے ’’نیوز ڈائٹ‘‘ (خبروں سے دوری)پر ہیں اور کہا کہ خبریں نہ سنتے اور پڑھتے ہوئے مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں متعدد موضوعات سے بے خبر ہوں لیکن مَیں سمجھتا ہوں کہ یہ غلط معلومات کو قبول کرنے سے بہتر ہے۔ لہٰذا انتخاب ہمیں کرنا ہے کہ ہم ’’غیر مطلع‘‘ رہنا چاہتے ہیں یا ’’غلط مطلع۔‘‘