• Thu, 18 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی، متعدد بل منظور ہوئے

Updated: August 22, 2025, 12:05 PM IST | New Delhi

آپریشن سیندور پربحث اس مانسون سیشن کی خصوصیت رہی

Prime Minister Modi was also present on the last day.
آخری دن وزیر اعظم مودی بھی موجود تھے

 پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس  دونوں ایوانوں کی کارروائی غیر معینہ مدت کے  لئے ملتوی ہونے کے ساتھ ہی  اختتام پذیر ہو گیا لیکن بہار میں ووٹر لسٹ کی جامع نظر ثانی  کے  معاملے پر اپوزیشن کے احتجاج کے سبب ایک ماہ تک جاری رہنے والا  یہ   اجلاس خاصا ہنگامے دار رہا۔ تاہم دونوں ایوانوں میں احتجاج اور واک آؤٹ کے درمیان ۲۷؍ بل منظور  کئے گئے۔لوک سبھا میں پیش  کئےجانے والے ۱۴؍ بلوں میں سے ۱۲؍ کو ایوان نے منظور کیا جبکہ راجیہ سبھامیں ۱۵؍ بل منظور کئے گئے۔ لوک سبھا نے آئینی ترمیمی بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا، جس میں کسی بھی سنگین فوجداری معاملے میں  وزیر اعظم، وزرائے اعلیٰ اور وزراء کی گرفتاری اور تیس دن تک حراست میں رہنے کی صورت میں انہیں عہدہ سے  ہٹانے کا التزام ہے  اور اس سے متعلق دو دیگر بلوں کو نظرثانی کے لئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
  اس سیشن سب سے اہم بات یہ رہی کہ اسدوران آپریشن سیندر پر جامع بحث ہوئی ۔  دونوں ایوانوں میں آپریشن سیندور پر ۱۶؍ گھنٹے بحث ہوئی۔ وزیر اعظم نے لوک سبھا میں بحث کا جواب دیا جبکہ وزیر داخلہ نے راجیہ سبھا میں جواب دیا۔بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والے پہلے ہندوستانی شبھانشو شکلا اور خلائی شعبے میں ہندوستان کی کامیابیوں پر لوک سبھا میں بحث شروع ہوئی  تھی، لیکن اپوزیشن کے  احتجاج کی وجہ سے یہ مکمل نہیں ہوسکی۔پورے اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ کی جامع نظرثانی کے عمل میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور اسے واپس لینے کے مطالبے پر حکومت کا ناطقہ بند کردیا تھا  اپوزیشن نے اجلاس کے پہلے ہی دن سے آپریشن سندور  اور ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کے معاملے پر بحث کا مطالبہ شروع کر دیا تھا۔ اجلاس کے دوسرے ہفتے میں آپریشن سندور  پر بحث کے بعد اپوزیشن نے ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے معاملے پر دونوں ایوانوں میں کارروائی نہیں چلنے دی۔ جب حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل جاری رہا تو حکومت نے ہنگامہ  کے درمیان بل پاس کرانے کی حکمت عملی اپنائی۔اس سیشن میں لوک سبھا کے ایجنڈے میں ۴۱۹؍ سوالات شامل تھے لیکن خلل  اندازی کی وجہ سے صرف ۵۵؍سوالات کے جوابات دیے جا سکے۔ لوک سبھا میں بمشکل ۳۷؍گھنٹے اور راجیہ سبھا میں ۴۱؍گھنٹے  ۱۵؍منٹ کام ہو سکا۔دونوں ایوانوں نے انکم ٹیکس سے متعلق  نیا بل، کانکنی اور معدنیات سے متعلق تین بل، بندرگاہوں اور جہاز رانی، کھیل کے اداروں کی انتظامیہ، آن لائن گیمنگ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ جیسے بلوںکو منظور کیا۔لوک سبھا نے ہائی کورٹ کے متنازع جج یشونت ورما کے خلاف مواخذے کی کارروائی بھی شروع کی۔
  اسپیکر نے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔اجلاس کے دوران  غیر متوقع پیش رفت میں، ایوان بالا کے  چیئرمین جگدیپ دھنکر نے صحت کی وجوہات کی بنا پر نائب صدر جمہوریہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن اس استعفے پر بھی سوال اٹھ رہے ہیںکیوں کہ اسے سیاسی وجوہات کے سبب دیا گیا استعفیٰ قرار دیا جارہا ہے۔ 

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK