• Tue, 23 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ، کنیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو آزاد ملک تسلیم کرلیا

Updated: September 22, 2025, 9:27 AM IST | Agency

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل مسئلہ فلسطین کے ۲؍ ریاستی حل کو تقویت، امریکہ کی پشت پناہی کے باوجود عالمی سطح پر اسرائیل کے الگ تھلگ پڑ جانے پر ایک اور مہر

British Prime Minister Keir Starmer. Photo: INN
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر۔ تصویر: آئی این این

 غزہ میں فلسطینیوںکی نسل کشی میںمصروف اسرائیل اور اس کے وزیراعظم نیتن یاہو  نیز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو  اتوار کو اس وقت شدید سفارتی جھٹکا  لگا جب برطانیہ ،آسٹریلیا اور کنیڈا  نے مسئلے فلسطین کے ۲؍ ریاستی حل کو تقویت دیتے ہوئے فلسطین کو آزاد ریاست کے طورپر تسلیم کرلیا۔ تینوں ملک جو امریکہ کے اتحادی اور اسرائیل کے حامی  ہیں، کا یہ اقدام ان کی خارجہ پالیسی کا  تاریخی موڑ ہے۔ قابل ذکر ہےکہ برطانیہ نے جولائی میں ہی اسرائیل کو الٹی میٹم  دیا تھا کہ ا گر  اس نے غزہ میں  جاری بحران کے خاتمے کیلئے اقدامات نہیں کئے تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔ فلسطینی حکام نے برطانیہ ، کنیڈا اور آسٹریلیا  کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ اسرائیل  جو غزہ میں  ۶۵؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکاہے، نے اسےغیر مفید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن کا واحد راستہ براہِ راست مذاکرات ہیں۔ 
 یہ پرامن بقائے باہمی کی جانب قدم ہے: کنیڈا
  فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے بیان  میں کنیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ’’ہم ِ فلسطین اور  اسرائیل دونوں کے پُرامن مستقبل کی تعمیر میں شراکت داری کی پیشکش کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے تل ابیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ اسرائیلی حکومت منظم انداز میں اس امکان کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ مستقبل میں کبھی فلسطینی ریاست قائم ہو سکے۔‘‘واضح رہے کہ نیتن یاہو گزشتہ دنوں  ہی اعلان کرچکے ہیں کہ فلسطین ریاست نہیں ہوگی۔  کنیڈا کے وزیراعظم نے  کہا کہ ’’ریاست فلسطین جس کی قیادت فلسطینی اتھاریٹی کر رہی ہے کو تسلیم کرنا ان لوگوں کو تقویت دیتا  ہے جو پُرامن بقائے باہمی کے خواہاں ہیں۔‘‘ 
یہ  ۲؍ ریاستی حل کیلئے کوشش کا حصہ ہے : آسٹریلیا
  آسٹریلیا  کے وزیراعظم البانیز نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کنیڈا اور برطانیہ کے ساتھ مل کر فلسطین کو آزاد ریاست کے طورپر تسلیم کرنے کا  آسٹریلیا کا یہ اقدام ۲؍ ریاستی حل کیلئے بین الاقوامی کوشش کا حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے  اپنے وزیرِ خارجہ پینی وونگ کے ساتھ مشترکہ بیان میں کہا کہ’’ یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی جانب  پیش قدمی کو تیز کرنے کیلئے  ہے جس کا آغاز غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے ہونا چاہیے۔‘‘تاہم  کنیڈا اور آسٹریلیا دونوں کے بیان میں اس بات کو دہرایا گیا کہ حماس کا آزاد ریاست فلسطین میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ کنیڈا اور آسٹریلیا کے  اعلان کے کچھ ہی دیر بعد برطانیہ نے بھی فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ۔  انہوں نے کہا کہ اس سے ’’فلسطینیوں اور اسرائیلیوں  کیلئےامن اور ۲؍ ریاستی حل کی امید روشن ہوتی ہے۔ ‘‘
اقدمات سیاسی دباؤ کا ذریعہ ، حقیقی تبدیلی ضروری
 ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر فلسطین کو تسلیم کرنے کے اقدامات سیاسی دباؤ کا ذریعہ ہیں لیکن حقیقی تبدیلی کیلئے زمینی سطح پر معاہدوں اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ برطانیہ، کنیڈا اور آسٹریلیا کا یہ اعلان اس وقت آیا ہے جب یورپی یونین کے کئی دیگر ممالک بھی فلسطین کو مکمل ریاست کا درجہ دینے پر غور کر رہے ہیں۔   برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ایک بیان میں کہا کہ ’’فلسطینیوں اور اسرائیلیوںکیلئے  امن اور دوریاستی حل کی امید کو زندہ رکھنے کیلئے برطانیہ فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کر رہاہے۔‘‘برطانوی وزیر اعظم نے بھی کہاکہ ’’حماس کا فلسطین کی حکومت اور سیکوریٹی میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ 
کئی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے
 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مزید کئی اہم مغربی ممالک پیر کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنےکا اعلان کر سکتے ہیں۔ان میں  فرانس، مالٹا، بلجیم اور لکسمبرگ شامل ہیں۔ پرتگال کی وزارت خارجہ نے بھی  فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔  واضح رہے کہ حملوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل  تیزی سے الگ تھلگ پڑرہا ہے اور امریکہ کا اثر ورسوخ بھی سفارتی محاذ پر اس کے کام نہیں آرہا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK