برطانیہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر اسرائیل کی پابندی `خوفناک ہے۔ وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال انتہائی خراب ہے، ضرورت بہت زیادہ ہے اور جانی نقصان شدید ہے۔
EPAPER
Updated: May 01, 2025, 9:01 PM IST | London
برطانیہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر اسرائیل کی پابندی `خوفناک ہے۔ وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال انتہائی خراب ہے، ضرورت بہت زیادہ ہے اور جانی نقصان شدید ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بدھ کو غزہ پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل پر اسرائیلی پابندی کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ضرورت بہت زیادہ ہے۔ ڈیوڈ لیمی نے بین الاقوامی تعلقات اور دفاعی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ضروری امداد کی ترسیل پر عائد کردہ پابندی خوفناک ہے۔ وہاں تکلیف شدید ہے، ضرورت بہت زیادہ ہے اور جانی نقصان انتہائی سنگین ہے۔‘‘ انہوں نے یہ یاد دلایا کہ جرمنی اور فرانس کے ساتھ مل کر انہوں نے غزہ میں انسان دوست امداد کی ترسیل پر پابندی کی مذمت کی تھی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چند ہفتے پہلے اسرائیلی وزیر خارجہ گڈیون ساعر سے ذاتی طور پر ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں وہ اپنے موقف پر واضح تھے۔
لیمی نے یہ بھی بتایا کہ ان کے عہدے سنبھالنے کے بعد برطانیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدی لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کا واضح خطرہ موجود ہے۔ معطل کیے گئے لائسنس میں ڈرون، ہیلی کاپٹراور فوجی طیاروں کے نظام کے پرزے شامل تھے۔ تاہم، جیسا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر حقوقی گروپوں نے نشاندہی کی ہے، اسرائیل کے ایف ۳۵؍ جیٹ، جن میں سے بہت سے برطانیہ کے پرزوں سے تیار کیے گئے ہیں، غزہ پر بمباری میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ لیمی نے بین الاقوامی انسانی قانونکیلئے برطانیہ کی پابندی اور بین الاقوامی کریمینل کورٹ اور بین الاقوامی عدالت انصاف جیسے اداروں کو جاری حمایت کی بھی تصدیق کی۔
فلسطین کوتسلیم کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا،’’میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ فلسطینی عوام کا مقصد ایک جائز مقصد ہے۔‘‘ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر لیمی نے کہا کہ بستیوں کی توسیع اس وقت دو ریاستی حل کے امکانات کو کم کر رہی ہے، اور انہوں نے کہا کہ غیر قانونی آبادکاروں کی تشدد کی سطح حیران کن ہے۔ گزشتہ سال ہم نے مغربی کنارہ پر ۲۵؍ غیر قانونی بستیاں دیکھیں، جبکہ گزشتہ۲۵؍ سالوں میں اوسطاً صرف ۷؍ تھیں۔ یہ سب دو ریاستی حل کے امکانات کو کم کر رہے ہیں۔‘‘