Inquilab Logo

دابھولکر پر جو گولیاں داغی گئیں، ان کی جانچ نہیں کی گئی: تفتیشی افسر کا اعتراف

Updated: August 26, 2023, 9:43 AM IST | Mumbai

سی بی آئی افسر ایس آر سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ بر آمد شدہ ہتھیار اور قتل کی تفتیش کی گئی لیکن کارتوسوں کی معلومات جمع نہیں کی گئی

Slain Narendra Dabholkar
مقتول نریندر دابھولکر

ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل کے سلسلہ میں سی بی آئی کے ایک تفتیشی افسر نے پونے سیشن کورٹ کی خصوصی عدالت میں مقدمہ سے متعلق ہونے والی سماعت کے دوران ایک سنسنی خیز انکشاف کیا ہے ۔ افسر نے کورٹ کے روبرو اس بات کا اعتراف کیا کہ نریندر دابھولکر پر ملزمین نے جو گولیاں داغی تھیں ، وہ گولیاں جس کارخانےمیں بنائی گئی ہیں ، اس کارخانہ سے گولیاں باہر کیسے آئیں اس تعلق سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی ہے۔ 
  توہم پرستی کے خلاف آواز بلند کرنے والے ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل سے متعلق پونے کی خصوصی عدالت میں جاری سماعت کےد وران تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کے افسر ایس آر سنگھ نے کورٹ کو بتایا کہ ’’ دابھولکر کو قتل کرنےکے لئے ۲۰؍ اگست ۲۰۱۳ء کو جن کارتوسوں کا استعمال کیا گیا تھا وہ کھڑکی کے داروگولا کارخانے میں بنائی گئی تھیں۔ افسر  نے اس  بات کا اعتراف کیا کہ ملزمین سے برآمد کئے گئے ہتھیار اور قتل کے تعلق سے تو تفتیش کی گئی لیکن قتل کے لئے جن کارتوسوں کا استعمال کیا گیا ، وہ کارتوس جہاں بنائے گئے تھے اس جگہ کی جانچ نہیں کی گئی۔ نہ ہی معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ کارخانہ سے کارتوس ملزمین تک کیسے پہنچے ۔ 
 واضح رہے کہ مذکورہ بالا کیس میں ڈاکٹر وریندر سنگھ تاؤڑے،سچن آندورے ،شرد کالسکر ، وکیل سنجیو پونیکر اور وکرم بھاوے کو ملزم بنایا گیا ہے لیکن اب تک ان پر فرد جرم عائد نہیںکیا گیا ہے۔دوران سماعت افسر نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ اب تک اس کیس کے سلسلہ میں ۷؍ گواہوں کے بیان درج کئے جاچکے ہیں لیکن ان ۷؍ گواہوں کا میرے پاس کوئی دستاویزی ریکارڈ نہیں ہے ۔کورٹ نےافسر کی فراہم کردہ تفصیلات کو سننے کے بعد سماعت کو ۵؍ ستمبر تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے ۔
  یاد رہے کہ نریندر دابھولکر کا قتل ۱۹؍ اگست ۲۰۱۳ء کو ہوا تھا۔ چونکہ وہ توہم پرستی اور تنتر منتر کے خلاف مہم چلایا کرتے تھے اوراس کیلئے انہیںدھمکیاں بھی دی جا چکی تھیں اس لئے  اس  بات کا پختہ امکان تھا کہ قتل میں ہندوتوا وادی تنظیموںکا ہاتھ ہے۔ لیکن ۱۰؍ سال بعد بھی اس قتل کی تفتیش میں پولیس کسی واضح نتیجے پر نہیںپہنچی ہے۔ اب تک قتل کی وجہ اور سازش کرنے والوں کے نام سامنے نہیں آئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK