Inquilab Logo

آرٹی او کی کارروائی سے بس مالکان ناراض، ایمرجنسی سروس بندکرنےکی دھمکی دی

Updated: July 13, 2020, 8:43 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

گزشتہ روز گھوڑبندر روڈ پرآر ٹی او آفیسر کی کارروائی پر ہنگامہ کیا،لاک ڈاؤن کےسبب بس سروس ٹھپ پڑجانے کی وجہ سے ایک سال کا ٹیکس معاف کرنے کا مطالبہ

Ghodbandar Road
گھوڑبندرروڈ پرآرٹی او آفیسربسوں کے کاغذات کی جانچ کررہا ہے

 لاک ڈاؤن میں   ایمرجنسی سروس کیلئے  چلائی جانے والی  نجی بسوں کے خلاف آرٹی او کی  مبینہ بے جا کارروائی  سے بس مالکان میں ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ اس کے علاوہ بس سروس ٹھپ پڑجانے سے انہوں نے  ایک سال کا ٹیکس معاف کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔  انہوں نے گزشتہ روز  تھانے کے گھوڑبندر روڈ پر آرٹی او کے خلاف زبردست  ہنگامہ کیا اور   دھمکی دی ہے کہ اگر آرٹی او نے انھیں پریشان کرنا بند نہیں کیا تو وہ ایمرجنسی سروس کو بند کردیں گے ۔ 
  بس مالکان کی تنظیم’ ممبئی بس والا سنگھٹنا ‘ کے ہیمنت پاٹل  نے انقلاب کو بتایا کہ  لاک ڈاؤن میں نجی  بسوں کی  سروس بھی بند ہونے سے جہاں اس کے مالکان ٹیکس وغیرہ کی  ادائیگی کیلئے پریشان ہیں  وہیں مرکزی حکومت کی جانب سے  ملنے والی سہولتوںکے باوجود   آرٹی او  کے ذریعہ  بے جا کارروائی سے نہ صرف ڈرائیور بلکہ اس میں سفر کرنے والے افراد بھی  تنگ آکر بس سروس  چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔  انھوں نے مزید کہا کہ اسی  وجہ سے جمعہ کو صبح ۸؍بجے   ۲۵؍ بس مالکان نےگھوڑبندر روڈ پر فاؤنٹین ہوٹل کے قریب  آرٹی او کے خلاف  اس وقت زبردست ہنگامہ آرائی کی  جب وہ   بسوں کو روک کر  بے جاکارروائی کررہے تھے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ  اگر آر ٹی او کی جانب  سے اسی طرح پریشان کیا  جاتا رہا تو ہم لوگ اپنی بسیں  سڑکوں پر اتارنے سے روک دیں گے ۔ 
  بس مالک شاہدجو جوگیشوری میں رہتے ہیں، نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کےدوران بس سروس بند ہونے سے ہم مالی بحران سے  دوچار ہیں کیوں کہ  لاک ڈاؤن میں  ڈرائیوروں اور  کلینروں کوتنخواہ دینے کی ذمہ داری ہم نے لی تھی  ۔ ظاہر سی بات ہے کہ اگر ڈرائیور اور کلینر  ہماری  گاڑیاں چلاتے تھے تو ایسی حالت میں ان کے گھروں کی ذمہ داری   ہم  پر ہی عائد ہوتی  ہے ۔ 
 ممبئی بس چالک سنگھٹنا کے صدر دیپک نائک نے کہا کہ ممبئی میں آٹورکشا سے لے کر ہوائی جہاز تک چل رہے ہیں لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے ہماری  ۴۰؍ہزاربسوں میں سے صرف ۸۰۰؍ بسوں کو ایمرجنسی سروس کیلئے چلانے کی اجازت دی گئی  ہے ۔ اسی طرح  مرکزی حکومت کی جانب نے ستمبر تک موٹر  وہیکل کے تمام دستاویز میں رعایت دی گئی  ہے ، اس کے باوجود ممبئی میں چلنے والی بسوں کے کاغذات دیکھنے کے بہانے گاڑی مالکان کو پریشان کیا جارہا ہے ۔حکومت کی طرف سے  اعلان ہوچکا ہے کہ بسوں کے جوکاغذات لاک ڈاؤن میں ختم ہورہے تھے ، ان کی تاریخ بڑھا کر ستمبر تک کردی گئی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کی بیشتر ریاستوں میں گاڑیوں کے روڈ ٹیکس میں کافی چھوٹ دی گئی ہے ۔ کسی ریاست میں ایک سال تو کسی میں ۶؍ اور ۸؍ مہینے کی چھوٹ ملی ہے ۔ مہاراشٹر حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ روڈ ٹیکس میں کم از کم  ایک سال کی چھوٹ دی  جائے  ۔ 
 مذکورہ تنظیم کے ممبرکے وی شیٹی نے کہا کہ بسوں کے ٹیکس ہم سے ایک سال پہلے ایڈوانس جمع کرائے جاتے ہیں  جبکہ گاڑی کے نمبر سے لے کر تمام چیزیں آن لائن حکومت اور متعلقہ محکموں کے پاس موجود ہے ۔ گاڑی کا نمبر آن لائن درج کرنے پر  اس کی پوری تفصیل سامنے آجا تی ہے ، اس کے باوجود بسوں کو روک کر کاغذات دیکھنے کے نام پر ڈرائیور وں کو ڈرانے اور پریشان کرنے کا کیا مطلب ہے ۔ 
  انھوں نے مزید کہا کہ حکومت مہاراشٹر کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران ۸؍ جون سے بینک ، اسپتال ، میونسپل کارپوریشن اور پولیس محکمہ کے ملازمین کو ڈیوٹی پر لے جانے کیلئےممبئی میٹرو ریجن( ایم ایم آر ) کی کچھ بسیں چل رہی ہیں لیکن ان کو بھی آرٹی او کی جانب سے اس قدر پریشان کیا جارہا ہے کہ مالکان  بسوں کو بند کرنے پر غور کررہے ہیں  ۔
    بس مالک راجندر پاٹل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بسوں کی سیٹ کے حساب سے ۵۰ فیصد مسافروں کو لے جانے کی اجازت ہے لیکن اگر کسی مجبوری کےتحت بھی ۵۰ ؍ فیصد سے  ایک مسافر بھی زیادہ  سوار ہوگیا تو راستے میں مسافر کو اتار دیا جاتا ہے یاتو گاڑی کو روک کر اتنا پریشان کیا جاتا ہے کہ دوسرے دن لوگ اس گاڑی میں سفر کرنے پر راضی نہیں ہوتے ہیں اور بسا اوقات اس گاڑی کی سروس کو منسوخ کرنا پڑتا ہے ۔ 
 جمعہ کو تھانے کے گھوڑ بندر روڈ پر فاؤنٹین ہوٹل کے قریب آرٹی اوکے خلاف بس مالکان  نے  اس وقت ہنگامہ شرو ع کردیا  جب آرٹی او  افسران نے ایک بار پھر بسوں کے مسافروں اور گاڑی کے کاغذات ، روڈ ٹیکس ، انشورنس ، فٹنس(پاسنگ ) پرمٹ اور پی یو سی  وغیرہ کی چھان بین کے نام پر  انہیں پریشان کررہے تھے ۔   ہنگامہ کے دوران آرٹی او کے انسپکٹر  لونڈے اور  انسپکٹر چندر موہن چنتل نے کہا کہ آپ لوگ سرکاری کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں ۔ اس لئے ان تمام افرادکے خلاف کارروائی کی جائے گی اور انھوں نے پولیس اہلکاروں کو وہاں پہنچنے کیلئے فون بھی کیا تھا    ۔   کافی دیر تک گھوڑ بندر روڈ پر ہنگامہ چلتا رہا اور ایک کلومیٹر دور تک گاڑیوں کی آمد ورفت ٹھپ پڑگئی تھی  ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK