Inquilab Logo

شہریت قانون کیخلاف شدید احتجاج

Updated: March 13, 2024, 8:43 AM IST | Farzan Qureshi / Agency | New Delhi/Guwahati

آسام میں مختلف تنظیموں نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا پتلا نذر آتش کیا، بند کا اعلان ۔ نفاذ سے کئی ریاستوں کا انکار ، سپریم کورٹ میں پٹیشن۔

30 organizations including All Assam Students Union took out a torch march in Guwahati and protested. Photo: PTI
آل آسام اسٹوڈنٹس یونین سمیت ۳۰؍ تنظیموں نے گوہاٹی میں مشعل مارچ نکال کر احتجاج کیا۔ تصویر:پی ٹی آئی

مرکزی حکومت نے پیر کی شام شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے)کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے بعد کئی ریاستوں  میں اس کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا۔ آسام میں تو ۳۰؍ سے زائد تنظیموں نے بند کا اعلان کردیا ہے اور اپنے احتجاج کو بھی تیز کردیا ہے جبکہ کئی ریاستوں نے اپنے یہاں اسے نافذ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ادھر اس متنازع قانون کو انڈین یونین مسلم لیگ نے سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کردیا اور فوری طور پر اسٹے دینے کی مانگ کی ہے۔  
کن ریاستوں نے انکار کیا؟ 
 تمل ناڈو، کیرالا،مغربی بنگال، کرناٹک، پنجاب  اور ہماچل پردیش نے سی اے اے کے نفاذ پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے اور کھل کر مخالفت کی ہے۔ تمل ناڈو ان ریاستوں میں سے ایک ہے جس نے سی اے اے کی مخالفت کی واضح طور پر مخالفت کی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ وہ کسی بھی حالت میں تمل ناڈو میں اس قانون کو نافذ نہیں کریں گے کیوں کہ یہ تفریق کو ہوا دے گا۔ اس قانون کو روکنے کے لئے ہم انتظامات بھی کریں گے۔ اسٹالن نے کہا، `بی جے پی حکومت کے تفرقہ انگیز ایجنڈے نے شہریت قانون کو ہتھیار بنا دیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس قانون کے ذریعے  وزیر اعظم مودی اپنے ڈوبتے جہاز کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بنگال کی وزیرا علیٰ ممتا بنرجی اور کیرالا کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے بھی اس قانون کے نفاذ سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ملک میں افراتفری پیدا ہو گی ۔ 
 آسام میں شدید احتجاج 
 آسام میں شہریت ایکٹ کے خلاف شدید احتجاج  شروع ہوگیا ہے۔ آل آسام اسٹوڈنٹس یونین سمیت ۳۰؍ سے زائد ​​مقامی تنظیموں نے ریاست کے مختلف حصوں بشمول گوہاٹی، بارپیٹا، لکھیم پور، نلباڑی، ڈبروگڑھ اور تیز پور میں متنازع قانون کی نقول نذر آتش کیں اور مرکز کی بی جے پی حکومت کے خلاف جم کر احتجاج کیا۔ اس کے علاوہ آسام میں ۱۶؍جماعتوں کی متحدہ اپوزیشن نے بھی مرحلہ وار تحریک کے طور پر منگل کو ریاست گیر ہڑتال کا اعلان کی جو خاصی کامیاب رہی۔
آسام کی طلبہ یونین کا کیا کہنا ہے ؟ 
اس بارے میں اسٹوڈنٹس یو نین کے چیف ایڈوائزر سموجل بھٹاچاریہ نے کہا کہ ہم نے ہر ضلع میں سی اے اے کی کاپیاں جلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدھ کو نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن   کی جانب سے خطے کے تمام ریاستی راجدھانیوں میں سی اے اے کی کاپیاں نذر آتش کی جائیں گی۔ ادھر ریاست بھر میں سیکوریٹی سخت کر دی گئی ہے۔ ریاست کے تمام پولیس اسٹیشنوں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے، جبکہ تقریباً تمام قصبوں میں بڑے راستوں پر رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں۔ آسو کے مشیر سموجل بھٹاچاریہ نے کہاکہ ہم سی اے اے کے خلاف پرامن اورجمہوری تحریک جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی ہم اپنی قانونی جنگ بھی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آسام میں مشعل بردار جلوس بھی نکالیں گے اور اگلے دن سے ستیہ گرہ شروع کریں گے۔ ادھر پولیس نے ان تنظیموں کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیا ہے اور احتجاج نہ روکنے پر سخت کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ 
سپریم کورٹ میں پٹیشن 
  متنازع شہریت ترمیمی قانون کے نوٹیفکیشن کے خلاف سڑک سے  شروع ہونے والا احتجاج سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔  اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ اور ڈیموکریٹک یوتھ فرنٹ آف انڈیا (ڈی وائی ایف آئی )نے اس پر روک لگانے کے  لئے عدالت عظمیٰ میں عرضی دائر کردی ہے۔ لیگ نے عدالت میں زیر التوا پٹیشن  کے ساتھ  اپنی عرضی  ملادی ہے اور فوری سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں کہاگیا ہے کہ اس قانون نے شہریت کو مذہب سے جوڑا ہے اور محض مذہب کی بنیاد پر درجہ بندی کی گئی ہے، لہٰذا یہ غیر آئینی ہے۔ ڈی وائی ایف آئی نے اسے آئین کی دفعہ ۱۴؍ اور ۲۱؍ کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔ انڈین مسلم لیگ نے  مطالبہ کیا ہے کہ  اس میں قانون میں موجود  مذہب کی شق ختم کی جائے  اور سبھی غیر مقیم ہندوستانیوں کو مذہب کی تفریق کے بغیر شہریت دی جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK