Inquilab Logo

سی اے اے نافذ،نوٹیفکیشن جاری،اپوزیشن نے ملک کو تقسیم کرنے کی سازش بتایا

Updated: March 12, 2024, 9:52 AM IST | Agency | New Delhi

کانگریس نے اسے الیکٹورل بونڈ سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کہا،اکھلیش یادو نے کہا کہ عوام بی جے پی کے کھیل کو سمجھ چکے ہیں،اویسی نے اسےگوڈسے کے نظریات سے ہم آہنگ قانون قرار دیا۔

It was thought that Prime Minister Modi would announce it, but later it was announced by the Union Ministry of Home Affairs. Photo: INN
خیال تھا کہ وزیراعظم مودی اس کااعلان کریں گے لیکن بعد میں اس کا اعلان مرکزی وزارت داخلہ نے کیا ۔ تصویر : آئی این این

 لوک سبھا انتخابات میں کامیابی کیلئے بی جے پی ہر ممکن طور پر کوشش کررہی ہے۔ اس کیلئے جہاں ایک جانب وہ اپوزیشن پارٹیوں کو توڑنے اور ان کی حکومتوں کو غیر مستحکم کر نے کیلئے کوشاں ہے، وہیں دوسری جانب ملک کو مذہبی طور پر تقسیم کرنے کا حربہ بھی اپنا رہی ہے۔ متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کو اسی طورپر دیکھا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ۵؍ سال قبل منظور کئے گئے قانون کو عام انتخابات سے عین قبل نافذ کرنے کااعلان کیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس کیلئے مودی حکومت  پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کوشش کو اس کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا ہے اوراسے ملک کو تقسیم کرنے کی  ایک سازش قرار  دیا ہے۔ 
 مرکزی وزارت داخلہ نے ٹویٹر پر کئے گئے ایک پوسٹ میں اس قانون کے نفاذ کی اطلاع  دی۔ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’وزارت داخلہ آج شہریت (ترمیمی) ایکٹ،۲۰۱۹ء (سی اے اے) کے تحت قواعد کو نوٹیفائی کرے گی۔یہ قواعد، جسے شہریت (ترمیمی) رولز۲۰۲۴ء کہا جائے گا، سی اے اے۔ ۲۰۱۹ء کے تحت اہل افراد کو ہندوستانی شہریت دینے کیلئے درخواست دینے کے قابل بنائے گا۔‘‘
 اس ایکٹ کے مطابق تین ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے اور ہندو، سکھ، جین، پارسی، بدھ اور عیسائی کے ۶؍ مذاہب کی پیروی کرنے والے ایسے تارکین وطن کو غیر قانونی تصور نہیں کیا جائے گا جو درست دستاویزات کے ساتھ نہ آئے ہوں۔ وہ ہندوستانی شہریت کیلئے اہل تصور کئے جائیں گے اور اس مقصد کیلئے ہندوستان کے غیر ملکی شہریوں کی رجسٹریشن کے دفعات میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ غیر قانونی تارکین جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ اس سے فائدہ اٹھانے کیلئے، انہیں مرکزی حکومت کے ذریعہ فارنرز ایکٹ۱۹۴۶ء اور پاسپورٹ (انٹری ان انڈیا) ایکٹ۱۹۲۰ء سے مستثنیٰ کیا جائے گا۔خیال رہے  کہ۱۹۲۰ء کا پاسپورٹ ایکٹ غیر ملکیوں کو پاسپورٹ رکھنے کا پابند کرتا ہے جبکہ۱۹۴۶ء کا غیر ملکی قانون ہندوستان میں غیر ملکیوں کے داخلے اور واپسی کو منظم کرتا ہے۔
 ایکٹ کے مطابق شہریت حاصل کرنے پر، ایسے افراد ہندوستان میں داخل ہونے کی تاریخ سے ہندوستان کے شہری تصور کئے جائیں گے اور ان کے غیر قانونی قیام کے سلسلے میں ان کے خلاف تمام قانونی کارروائیاں بند کر دی جائیں گی۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’اہل افراد مکمل طور پر آن لائن موڈ میں درخواستیں جمع کر سکیں گے جس کیلئے ایک ویب پورٹل دستیاب کرایا گیا ہے۔‘‘
  سی اے اے کے نفاذ کے بعد کانگریس نے  الزام عائد کیا کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے ملک کو بالخصوص مغربی بنگال اور آسام  میں پولرائزیشن کی کوشش کی گئی ہے ۔ کانگریس نے اسے ملک کو تقسیم کرنے کی سازش قرار دیا۔پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ انتخابی بونڈز پر سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد حکومت نےعوام کی توجہ ہٹانے کیلئے اس کا اچانک نوٹیفکیشن جاری کیا  ہے۔  انہوں نے الزام لگایا کہ سی اے اے قوانین کے نوٹیفکیشن کی آخری تاریخ میں ۹؍ مرتبہ توسیع کرنے کے بعد لوک سبھا انتخابات سے عین قبل اس  اعلان کا واضح مقصد ملک کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ 
 سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو  نے مودی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ اِس وقت جبکہ ملک کے شہری روزی روٹی کیلئے باہر جانے پر مجبور ہوں گے تو پھر دوسروں کیلئے’شہریت کا قانون‘ لانے سے کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ عوام اب بی جے پی کی تقسیم کی  سیاست کے کھیل کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون لانے کے بجائے بی جے پی حکومت کو  یہ بتانا چاہئے کہ اس کے۱۰؍ سالہ دور حکومت میں لاکھوں شہریوں نے ملک کی شہریت کیوں ترک کردی؟انہوں نے کہا کہ حکومت کچھ بھی کرلے، کل اسے ’الیکٹورل بونڈ‘ کا حساب تو دینا ہی پڑے گا اور اس کے بعد ’کیئر فنڈ‘ کیلئے بھی اسے تیار رہنا چاہئے۔
ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا  کے رکن پارلیمان سنجے راوت نے کہا کہ ’’یہ اس کا (بی جے پی) آخری کھیل ہے۔ اسے کھیل لینے دو، جو چاہے اسے کرلینے دو۔ یہ لوگ اس طرح کا کھیل کھیلتے ہی رہتے ہیں۔ جب تک انتخابات ہیں، وہ سی اے اے،سی اے اے کھیلیں گے، انہیں کھیلنے دیں۔‘‘
 ممتا بنرجی نے کہا کہ’’ پہلے مجھے اس قانون کے نکات کو دیکھ لینے دیجئے۔اگر لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اس کے خلاف جدوجہد کریں گے۔‘‘ انہوں نے اسے بی جے پی کا ایک انتخابی حربہ قرار دیا۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس کے علاوہ یہ  اور کچھ نہیں ہے۔ ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی شہرت ترمیمی قانون کے نفاذ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’آپ کرونولوجی کو سمجھئے۔ پہلے الیکشن کا موسم آئے گا۔ پھر سی اے اے نافذ ہوگا۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہمارا اعتراض جوں کا توں ہے۔ یہ تقسیم کرنے والا قانون ہے جو گوڈسے کی نظریات سے ہم آہنگ ہے اور جو مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا چاہتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK