ونچت بہوجن اگھاڑی کا منشور جاری ،پرکاش امبیڈکر نے الزام لگایا کہ بی جے پی ہندوئوں کو پھنسا رہی ہے، سی اے اے سے کم از کم ۲۰؍ فیصد ہندو متاثر ہوں گے۔
EPAPER
Updated: April 16, 2024, 7:47 AM IST | Agency | Akola
ونچت بہوجن اگھاڑی کا منشور جاری ،پرکاش امبیڈکر نے الزام لگایا کہ بی جے پی ہندوئوں کو پھنسا رہی ہے، سی اے اے سے کم از کم ۲۰؍ فیصد ہندو متاثر ہوں گے۔
ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے الزام لگایا ہے کہ بی جےپی ہندوئوں کو پھنسا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی جیسے قوانین مسلمانوں کے نہیں بلکہ ہندوئوں کے خلاف ہیں۔ ان کی وجہ سے کم از کم ۲۰؍ فیصد ہندو متاثر ہوں گے۔ پرکاش امبیڈکر نے پیر کو اکولہ میں اپنی پارٹی کا انتخابی منشور جاری کیا۔ اسی موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔
پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ ’’ سی اے اے اور این آر سی ، یہ دونوں قوانین پوری طرح سے غیر آئینی ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان سے مسلمانوں کو اتنا نقصان نہیں ہوگا جتنا ہندوئوں کوہوگا۔‘‘ ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ نے کہا ’’ بی جے پی نے یہ مشہور کر رکھا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی سے مسلمانوں نقصان پہنچایا جائے گا لیکن یہ بات پوری طرح سے غلط ہے۔اس کی وجہ سے ہندو زیادہ متاثر ہوں گے۔ ہندوئوں میں ماضی میں جو طبقہ پنڈھاری کہلاتا تھا اور جسے اب وی جی این ٹی کہا جاتا ہے، اس پر سی اے اے اور این آر سی کا سب سے زیادہ اثر ہوگا۔‘‘یاد رہے کہ بی جے پی نے انتخابی منشور میں یکساں سول کوڈ کا بھی وعدہ کیا ہے۔ اس پس منظر میں بات کرتے ہوئے پرکاش امبیڈکر نے کہا ’’یکساں سول کوڈ سے سیکولر سماج یا پارٹیوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ اس کی وجہ سے بی جے پی اور آرایس ایس کو نقصان ہوگا کیونکہ یہ لوگ مذہب کے نام کی سیاست کرتے ہیں۔‘‘
ونچت بہوجن اگھاڑی کا انتخابی منشور
ونچت بہوجن اگھاڑی نے جو منشور جاری کیا ہے اس میںکہاگیا ہے کہ جو کانٹریکٹ ملازمین ہیں انہیں ۵۸؍ سال کی عمرسے پہلے سبکدوش نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں کسانوں کیلئے ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون بنانے اور اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مالی جرمانے کے ساتھ قانونی سزا دینے کا بھی مطالبہ ہے۔ساتھ ہی کسانوں کو کپاس کے مناسب دام دلوانا(۹؍ ہزار روپے) خاص کر کھیتی باڑی کو ایک صنعت کا درجہ دلانے اور دیگر صنعتوں کی طرح اسے بھی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ نیز تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے بیرون ملک جانے والے طلبہ کو ملنے والی مالی مدد میں اضافہ کا ذکر کیا گیا ہے۔
تشار گاندھی کو ہمارا ساتھ دینا چاہئے
پریس کانفرنس کے دوران میڈیا نے پرکاش امبیڈکرسے تشارگاندھی کے بیان سے متعلق سوال کیا جس پر انہوں نے کہا کہ تشار گاندھی کو ان کی حمایت کرنی چاہئے۔ یاد رہے کہ مہاتما گاندھی کےپر پوتے تشار گاندھی نے گزشتہ دنوں بیان دیا تھا کہ ونچت بہوجن اگھاڑی اور مجلس اتحاد المسلمین بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کیلئے الیکشن میں کھڑے ہیں اسلئے لوگ انہیں ووٹ نہ دیں۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ تشار گاندھی کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہم سماج کے محروم اور پسماندہ طبقات کو متحد کر رہے ہیں۔ جس نے ان لوگوں پر مظالم ڈھائے اس اپرکاسٹ کے خلاف ہم انہیں کھڑا کر رہے ہیں۔ تشار گاندھی کو چاہئے تھا کہ وہ ہمارا ساتھ دیتے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ممبئی میں کچھ مشہور سماجی کارکنان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ مہا وکاس اگھاڑی کے امیدواروں کو ووٹ دیں۔ اسی پروگرام میں تشار گاندھی نے کہا تھا کہ عوام ونچت اور ایم آئی ایم کو ووٹ نہ دیں کیونکہ اس سے بی جے پی کو فائدہ پہنچے گا۔
بی جے پی اور مہا وکاس اگھاڑی میں کیا فرق ہے؟
ایک رو ز قبل پرکا ش امبیڈ کرنے ایک ٹویٹ بھی کیا تھا جس میں انہوں نے مہا وکاس اگھاڑی کو یہ کہتے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی تھی کہ ’’ آج بھیم جینتی کے موقع پر میں ’شمولیت اور درکنار‘ کے تعلق سے ایک سوال اٹھانا چاہتا ہوں۔‘‘ انہوں نے لکھا’’ مہا وکاس اگھاڑی نے اب تک ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ اگر مہا وکاس اگھاڑی بھی بی جے پی کی طرح مسلمانوں کو درکنار کررہی ہے تو پھر ان دونوں میں فرق کیا ہے؟‘‘ انہوں نے سوال کیا ’’مسلمانوںکو درکنا ر کئے جانے پر مین اسٹریم میڈیا خاموش کیوں ہے؟ مہا وکاس اگھاڑی کو مسلمانوں کے ووٹ چاہئے لیکن انہیں نمائندگی نہیں دینی ہے؟‘‘ یاد رہے کہ پرکاش امبیڈکر پہلے مہا وکاس اگھاڑی کے ساتھ اتحاد کی کوشش کر رہے تھے۔