Inquilab Logo

سینئر امریکی سینیٹر بین کارڈِن کا سی اے اے کے نفاذ پر اظہارِ تشویش

Updated: March 22, 2024, 8:06 PM IST | Washington

سینئر امریکی سینیٹر بین کارڈِن کی ہندوستانی حکومت پر سی اے اے کے متعلق تنقید اور اظہارِ تشویش۔کچھ چنندہ ممالک کی اقلیتوں کو شہریت تفویض کرنے پر سوال اٹھایا۔ تمام شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک کی نصیحت۔ ہندوستان نے تمام خدشات مسترد کر دیئے۔

Ben Cardin. Image: X
بین کارڈِن۔ تصویر: ایکس

پیر کو ایک سینئر امریکی سینیٹر بین کارڈن نے ہندوستانی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) ۲۰۱۹ء کے نفاذ کے اعلان کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سینیٹ کی طاقتور خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر بین کارڈن نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے بلا تفریق مذہب سب کی مشترکہ اقدار اور انسانی حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔ سینیٹر کارڈن نے کہا کہ ’’مجھے ہندوستانی حکومت کے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ کے اعلان کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش ہے، خاص طور پر اس قانون کے ہندوستان کی مسلم کمیونٹی پر ممکنہ اثرات کے متعلق۔ حقیقت یہ ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے کے دوران اس معاملے کو آگے بڑھاکر حالات کو مزید خراب کیا جا رہا ہے۔ ‘‘ 

گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں سی اے اے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور مذہبی آزادی کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا اور تمام سماج کے تمام طبقوں کیلئے قانون کے تحت مساوی سلوک کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اگرچہ بین الاقوامی برادری کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان امریکی اشارے کو صرف طریقہ کار کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، لیکن یہ لوک سبھا انتخابات سے قبل سی اے اے قوانین کو نافذ کرنے کے بی جے پی حکومت کے من مانے اقدام پر ایک اور دھچکا لگتا ہے۔ 
ہمیشہ کی طرح، ہندوستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی تنقید کو مستردکر دیا ہے اور اسے `غلط معلومات اور غیر ضروری قرار دیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے ۱۱؍مارچ کو شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس کے تحت مسلمانوں کے علاوہ منتخب پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے چھ مذہبی اقلیوں کے تارکین وطن کو شہریت فراہم کرنے کی پیشکش کرتا ہے، اس شرط پر کہ وہ چھ سال سے ہندوستان میں مقیم ہوں اور ۳۱؍دسمبر ۲۰۱۴ءتک ملک میں داخل ہوئے ہوں۔ 
ان مخصوص ممالک کا انتخاب اور قانون سازی کے دائرہ کار سے مسلمانوں کو بے دخل کرنے پرشروع ہی سے بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی۔ مزید برآں، دسمبر ۲۰۱۹ءمیں پارلیمنٹ کی طرف سے ترمیم کی منظوری کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور بعد میں اسے صدارتی منظوری مل گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK