Inquilab Logo

منی پور میں سیکوریٹی فورسیز کی موجودگی میں بی جے پی پر جبراً ووٹ ڈلوانے کا الزام

Updated: April 27, 2024, 12:35 PM IST | Agency | Manipur

کانگریس لیڈ ر جے رام رمیش نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکوریٹی افسران کھڑے ہیں اور ان کے سامنے ووٹرس کو مجبور کیا جارہا ہے، جمہوریت ہائی جیک ہوچکی ہے۔

Jairam Ramesh. Photo: INN
جے رام رمیش۔ تصویر : آئی این این

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بی جے پی صدر جے پی نڈا پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ ان کا پورا نام جگت پرکاش نڈا ہے لیکن ان کو بھی وزیراعظم مودی کی ہوا لگ گئی ہے، اسے وہ ’جھوٹ پرچار نڈا‘ بن گئے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے جاری ووٹنگ کے دوران کانگریس نے یہ سنگین الزام لگایا ہے کہ منی پور میں سیکوریٹی فورسیز کے سامنے جبراً این ڈی اے کے حق میں ووٹ ڈلوائے جا رہے ہیں۔ جے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ باہری منی پور کے اخرل ضلع میں لوگوں کو این ڈی اے میں شامل پارٹی این پی ایف کو ووٹ دینے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ 
 کانگریس جنرل سکریٹری نے مزیدلکھا کہ ’’جمہوریت خطرے میں ہے۔ جس جگہ کا یہ ویڈیو ہے وہاں سیکوریٹی افسران خاموشی سے کھڑے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری جمہوریت ہائی جیک ہو چکی ہے۔ یہ ہماری زندگی کے سب سے اہم انتخابات ہیں۔ ‘‘ 
جے رام رمیش نے اس سے قبل ایک اور پوسٹ کیا تھا جس میں انہوں نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے اس میں لکھا تھا کہ ’’جے پی نڈا کا مطلب ’جھوٹ پرچار نڈا‘ ہوگیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی لکھا تھا کہ جے پی نڈا نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تقریر کا پوری طرح غلط مطلب اخذ کیا ہے۔ منموہن سنگھ نے۹؍ دسمبر۲۰۰۶ء کو اپنی تقریر کے اگلے ہی دن ۱۰؍ دسمبر کو وضاحت بھی پیش کر دی تھی لیکن بی جے پی کے تمام لیڈران پولرائزیشن کی حکمت عملی کے تحت جھوٹ بول رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنگال میں مودی کی ریلی سے’۴۰۰؍ پار‘ کا نعرہ غائب

جے رام رمیش نے جے پی نڈا کے الزامات کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا اور اپنے پوسٹ میں لکھا کہ ’’میرا رسپانس دیکھئے اور (سابق) وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وضاحت پڑھئے۔ ’وسائل پر پہلا دعویٰ‘ کے تناظر میں وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وضاحت (۱۰؍ دسمبر ۲۰۰۶ء)، وزیر اعظم نے کل (۹؍دسمبر) کو قومی ترقیاتی کونسل کے اجلاس میں حکومت کی مالی ترجیحات پر جو کچھ کہا، اس کی جان بوجھ کر اور شاطرانہ طریقے سے غلط تشریح کر کے تنازع پیدا کیا گیا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا کے کچھ حصوں میں بھی وزیر اعظم کے تبصروں کو سیاق و سباق سے ہٹا کر دکھایا گیا ہے۔ ایسا ہونے کی وجہ سے بے بنیاد تنازع کو فروغ ملا ہے۔ ‘‘خیال رہے کہ ان دنوں بی جے پی کے تمام لیڈر منموہن سنگھ کے اُسی بیان کو موضوع بنا کرانتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK