Inquilab Logo

کابینہ نے پی ایم سوریا گھر مفت بجلی اسکیم کو منظوری دے دی

Updated: March 03, 2024, 10:46 AM IST | Agency | New Delhi

۷۵؍ ہزار کروڑ روپے کے خرچ سے ایک کروڑ گھروں کو روشن کیا جائے گا۔چھتوں پر شمسی توانائی کے پلانٹ لگائے جائیں گے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

مرکزی کابینہ نے ملک بھر میں گھروں پر سولر پلانٹس (روف ٹاپ سولر) لگانے کی ایک نئی اسکیم کو منظوری دے دی۔ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے گزشتہ ماہ پی ایم سوریا گھر مفت بجلی اسکیم کے نام سے اعلان کردہ اس اسکیم میں، چھتوں پر شمسی توانائی کے پلانٹ لگانے کیلئے ۷۵۰۲۱؍ کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ 
 اسکیم کے تحت ایک کروڑ گھروں کو شمسی توانائی سے روشن کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ہر ماہ صارفین کو۳۰۰؍ یونٹ تک مفت بجلی دی جائے گی۔ خاص بات یہ ہے کہ اسکیم کے تحت ۱,۲؍ یا ۳؍ کلو واٹ تک کے پلانٹ لگانے کیلئے مرکزی مالی امداد (سی ایف اے) دی جائے گی۔ 
 خاص طور پر یہ اسکیم ۳۰۰؍ یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے گھروں کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہے۔ مرکز نے بیان میں کہاکہ `اس اسکیم کے تحت۲؍ کلو واٹ کے پلانٹ کیلئے ۶۰؍ فیصد سی ایف اے فراہم کیا جائے گا جبکہ ۲؍ سے۳؍ کلو واٹ کے اضافی سسٹم کیلئے ۴۰؍ فیصد سی ایف اے فراہم کیا جائے گا۔ تاہم سی ایف اے فراہم کرنے کی زیادہ سے زیادہ حد ۳؍ کلو واٹ ہوگی۔ موجودہ قیمتوں کے مطابق ایک کلو واٹ سسٹم کیلئے ۳۰۰۰۰؍ روپے، ۲؍ کلو واٹ کیلئے ۶۰۰۰۰؍ روپے اور۳؍ کلو واٹ یا اس سے زیادہ کے سسٹم کیلئے ۷۸۰۰۰؍ روپے سبسیڈی دی جائے گی۔ 
 سولر سسٹم لگانے کے خواہشمند لوگ قومی پورٹل پر سبسیڈی کیلئے درخواست دے سکتے ہیں اور اس پورٹل پر وینڈر کا انتخاب بھی کیا جا سکتا ہے۔ حکومتی بیان کے مطابق شمسی توانائی کے پلانٹ کی تنصیب کیلئے سسٹم کے سائز، منافع کا حساب، وینڈر کی درجہ بندی وغیرہ سے متعلق معلومات صارفین کو قومی پورٹل پر فراہم کی جائیں گی، تاکہ صارفین کیلئے آسانیاں پیدا ہوں۔ صارفین ۳؍ کلو واٹ کے رہائشی آر سی ایس سسٹم کیلئے ۷؍ فیصد کولیٹرل فری سود کی شرح پر قرض حاصل کر سکیں گے۔ ۲۰؍ بینک اور غیر بینکنگ مالیاتی ادارے اس قومی پورٹل سے منسلک ہیں جو سرکاری قرض دہندہ آر ای سی لمیٹڈ کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK