یہ پالیسی اقتصادی طور پر کمزور طبقات سمیت تمام طبقات کو سستے، پائیدار مکانات فراہم کرنے میں اہم ثابت ہوگی : نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے
EPAPER
Updated: May 20, 2025, 11:24 PM IST | Mumbai
یہ پالیسی اقتصادی طور پر کمزور طبقات سمیت تمام طبقات کو سستے، پائیدار مکانات فراہم کرنے میں اہم ثابت ہوگی : نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے
منگل کو منترالیہ میں ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں ’’میرا گھر۔میرا حق‘‘کے نعرے کے ساتھ ’’ریاستی ہاؤسنگ پالیسی ۲۰۲۵ء‘‘کو منظوری دی گئی۔میٹنگ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔ اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ و شہری ترقیات کے وزیر ایکناتھ شندے نے یقین دلایا ہے کہ یہ پالیسی اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے ساتھ ساتھ دیگر طبقات کو سستے اور پائیدار مکانات فراہم کرنے میں اہم ثابت ہوگی۔ ریاستی حکومت نے۲۰۳۰ءتک معاشی طور پر کمزور اور کم آمدنی والے طبقے کے شہریوں کیلئے ۳۵؍ لاکھ مکانات کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا ہے اور ہر طبقے کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی اقدامات کئےہیں۔
ہاؤسنگ پالیسی کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں
نائب وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری کردہ اعلامیہ کو نئی ہاؤسنگ پالیسی کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
دو دہائیوں کے بعد پالیسی: ریاست کی پچھلی ہاؤسنگ پالیسی۲۰۰۷ءمیں جاری کی گئی تھی۔ تقریباً۱۸؍سال بعد ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہاؤسنگ پالیسی کے ۴؍بنیادی اصول: اقتصادی، سماجی، ماحولیاتی اور آفات آنے سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مکان۔ پالیسی ۴؍ رہنما اصولوں پر مبنی ہے: سستی، جامع، پائیدار اور قابل تجدید۔
سماجی شمولیت: یہ پالیسی بزرگ شہریوں، ملازمت پیشہ خواتین، طلبہ اور صنعتوں میںکام کرنے والے ملازم کیلئے خصوصی اقدام تجویز کرتی ہے۔ اس میں کام کرنے والی خواتین اور طالب علموں کو مکانات کرایہ پر فراہم کئے جائیں گے اور صنعتی کارکنوں کیلئے ۱۰؍ سال تک کی لیز پر اور اس کے بعد ملکیت کے مکانات دیئے جائیں گے۔پبلک پرائیویٹ پرڈیولپرز اور آپریٹرز کو مراعات فراہم کی جائیں گی۔
ریاست میں۲۰۳۰ءتک۳۵؍ لاکھ مکانات کا ہدف
ریاست نے۲۰۳۰ءتک سماجی رہائش(ایم آئی جی) اور کم آمدنی والے گروپ (ایل آئی جی) کے ذریعے معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے ۳۵؍لاکھ مکانات کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کیلئے ۷۰؍ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ اس کے علاوہ اگلے۱۰؍برسوں میں۵۰؍ لاکھ گھر بنانے کا ہدف ہے۔اس پالیسی کی اہم خصوصیات کی وضاحت کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مذکورہ پالیسی میں بزرگ شہریوں، ملازمت پیشہ خواتین، طلبہ، صنعتی ورکر، صحافیوں، معذوروں اور سابق فوجیوں کےاہلِ خانہ کو گھر دینے کو ترجیح دی جائے گی۔ ۲۰۲۶ءتک تمام اضلاع میں رہائشی مکانات کی ضرورت اور طلب کا سروے اور تجزیہ کرکے منصوبے بنائے جائیں گے اور نافذ کئے جائیں گے۔
ہاؤسنگ انفارمیشن پورٹل : اس میں اسٹیٹ ہاؤسنگ انفارمیشن پورٹل( ایس ایچ آئی پی) کو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ایک مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے طور پر بنایا جائے گا۔ اس میں ہاؤسنگ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی، ہاؤسنگ یونٹس کی جیو ٹیگنگ، فنڈ کی تقسیم، ضلع کی سطح پر زمین کا حصول اور مہاریرا اور پی ایم گتی شکتی جیسے نظاموں کے ساتھ تال میل کا ڈیٹا شامل ہوگا۔
سرکاری لینڈ بینک: نائب وزیر اعلیٰ کے بقول رہائشی استعمال کیلئے موزوں سرکاری زمینوں کا بینک بنایا جائے گا۔ محکمہ محصولات اور جنگلات، ایم ایس آر ڈی سی، ایم آئی ڈی سی، آبی وسائل محکمہ وغیرہ کے ساتھ مل کر ریاست گیر لینڈ بینک کو ۲۰۲۶ءتک تیار کیا جائے گا۔
خطرناک عمارتوں کا ری ڈیولپمنٹ:۷(اے)۳۳؍ کے خطوط پر کارپٹ ایریا کے ساتھ اس وقت خطرناک عمارتوں کے ری ڈیولپمنٹ کے فیصلے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
زیر التوا پروجیکٹوںکیلئے نئے ڈیولپر کا انتخاب: جن ایس آر اے اسکیموں کے ڈیولپمنٹ کے پروجیکٹ رک گئے ہیں اور التوا کا شکار ہو گئےہیں اور با ربار میٹنگ کے باوجود انہیں مکمل نہیں کیا گیا ہے، ایسے پروجیکٹوں کو نئے قابل ڈیویلپر کے ذریعے پورا کیاجائے گا اور ان پروجیکٹوں کیلئے ٹینڈر جاری کیاجائے گا۔
کام کی جگہ کے قریب مکان : ایکناتھ شندے نے مزید کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے ہمیشہ ہی کام کے قریب رہائش گاہ ہونے کی تائید کی ہے۔ اسی لئے ’واک ٹو ورک ‘کے تصور کے مطابق یہ پالیسی شہریوں کے کام کرنے کے مقام کے قریب مکانات کی ترقی پر زور دیتی ہے، خاص طور ایم آئی ڈی سی جیسے پر صنعتی علاقوں میں سہولتی پلاٹوں کیلئے مختص زمین کے ۲۰؍فیصد میں سے ۱۰؍ تا ۳۰؍ فیصد صرف رہائشی استعمال کیلئے ریزرو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کچی آبادیوں کیلئے کلسٹر ری ڈیولپمنٹ کو فروغ: پالیسی مربوط منصوبہ بندی کے ذریعے ایک وارڈ میں متعدد کچی آبادیوں ملا کر ان کاکلسٹرری ڈیولپمنٹ کیا جائے گا ۔