پرجا فائونڈیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ جھوپڑوں میں رہنے والوں کو پانی خریدنے پر ماہانہ ۷۵۰؍ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں
EPAPER
Updated: May 21, 2025, 5:16 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
پرجا فائونڈیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ جھوپڑوں میں رہنے والوں کو پانی خریدنے پر ماہانہ ۷۵۰؍ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں
ممبئی، (شہاب انصاری): سرکاری کاموں پر نگاہ رکھ کر ان کا تجزیہ کرنے والی غیرسرکاری تنظیم پرجا فائونڈیشن نے منگل کو شہری مسائل پر ایک جامع رپورٹ پیش کی ہے جس میں بی ایم سی کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ضروریات زندگی کیلئے شہری انتظامیہ کی جانب سے پانی سپلائی کرنے میں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے جھوپڑا واسیوں کو ٹینکر اور دیگر ذرائع سے پانی حاصل کرنا پڑتا ہے۔
حق معلومات اور سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب معلومات سے حاصل کردہ مواد کی بنیاد پر پرجا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عام شہریوں کو بی ایم سی کے ذریعہ یومیہ فی فرد کیلئے ۱۳۵؍ لیٹر کے حساب سے پانی سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ جھوپڑ پٹیوں میں یومیہ فی فرد کیلئے ۴۵؍ لیٹر کے حساب سے پانی سپلائی ہوتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں جھوپڑا واسیوں کو اپنی پانی کی ضرورت کو پوراکرنے کیلئے ٹینکر اور دیگر ذرائع پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور اس طرح اوسطاً انہیں پانی خریدنے پر ماہانہ ۷۵۰؍ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ جبکہ جن کے پاس پانی کے میٹر لگے ہیں وہ پانی پر ماہانہ ۲۵ء۷۶؍ روپے خرچ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ریاست میں کورونا کیسز کے پیش نظر انتظامیہ مستعد
منگل کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں پرجا فائونڈیشن نے پانی سپلائی، گلی، محلوں اور جھوپڑ پٹیوں میں استعمال ہونے والے عام بیت الخلاء، کچرا صفائی، گٹروں اور میٹھی ندی کی حالت پر خصوصی توجہ دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حق معلومات سے ۲۰۲۳ء اور ۲۰۲۴ء میں جو تفصیلات حاصل کی گئی ہیں ان کے حساب ’سوچ بھارت ابھیان‘ کے تحت عوامی بیت الخلاء کی جو سہولت دستیاب ہونی چاہئے ویسی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ گلی محلوں وغیرہ میں جو عام بیت الخلاء ہوتے ہیں ان میں سے ۶۹؍ فیصد میں پانی کے کنکشن نہیں ہیں اور ۶۰؍ فیصد میں بجلی کا کنکشن نہیں ہے۔
اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میٹھی ندی انتہائی آلودہ ہے اور اس کے ۱۰۰؍ ملی لیٹر پانی میں مضر جراثیم کی سطح ۵؍لاکھ ۴۰؍ ہزار تک پائی گئی ہے جبکہ سینٹرل پلوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق اس مقدار میں ایسے جراثیم کی سطح ۲۵؍ہزار سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے۔
گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں شہر سے کچرا لے جانے کے تعلق سے شکایتوں میں ۳۸۰؍ فیصد اضافہ ہونے کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔