اگلی شنوائی ۴؍ہفتے بعد۔ رواں ماہ کے اخیر تک انہدامی کارروائی کا اندیشہ تھا۔ خطرہ وقتی طور پرٹل گیا
EPAPER
Updated: May 21, 2025, 5:04 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
اگلی شنوائی ۴؍ہفتے بعد۔ رواں ماہ کے اخیر تک انہدامی کارروائی کا اندیشہ تھا۔ خطرہ وقتی طور پرٹل گیا
اُتن میں واقع پیربالے شاہ ؒکے آستانے کی حدود میں کسی قسم کی کارروائی اور انہدام کے تعلق سے سپریم کورٹ نے روک لگادی ہے۔
چیف جسٹس گوائی اورجسٹس مسیح کی ۲؍ رکنی نے بنچ نےریاستی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی قسم کی کارروائی نہ کرتے ہوئے صورتحال من وعن برقرار رکھے۔ ۴؍ہفتے بعد اگلی شنوائی ہوگی۔ بالے شاہ درگاہ کے ٹرسٹیان کی جانب سے عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا گیاتھا اور دیگر انداز میں بھی کوشش کی گئی تھی کہ انہدامی کارروائی نہ کی جائے۔ اس کا اثر ہوا۔ عدالت کے حکم سے ٹرسٹیان اور دیگر وہ ذمہ دار اشخاص جو اس تعلق سے کوشاں رہے، ان کو راحت ملی ہے۔ اب اُن کی کوشش ہے کہ مستقل راحت مل جائے اور حضرت کا آستانہ اور اس سے متصل حصے میں تعمیرات ہیں، وہ قائم رہیں، انہیں توڑا نہ جائے۔
یہ بھی پڑھئے: کلیان: پرانی عمارت کا سلیب گرا،۶؍ افراد ہلاک
ٹرسٹیان کاکہنا ہےکہ یہ کافی راحت پہنچانے کاوالا آرڈر ہے مگرمستقل راحت اسی وقت ملے گی جب فیصلہ ہمارے حق میں آجائے۔
یاد رہے کہ بی جے پی کے ریاستی صدر اور ایم ایل سی کی جانب سے حضرت بالے شاہ ؒکے آستانے کی حدود میں غیرقانونی تعمیرات کاحوالہ دیا گیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہاں سے دہشت گردوں کے آنے کا اندیشہ ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ درگاہ کی حدود میں غیرسماجی سرگرمیاں اور منشیات فروخت کئے جانے کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے خلاف ایوان میں بھی آواز بلند کی گئی تھی اور یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسے توڑ دیا جائے۔ اس پر ٹرسٹیان کا کہنا تھا کہ یہ محض الزام ہے، کسی قسم کی غیر قانونی تعمیرات نہیں کی گئی ہیں۔ حضرت کی درگاہ ۱۵۰؍ سال قدیم ہے، آج تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
مذکورہ الزام تراشی کے خلاف بی جے پی ریاستی اقلیتی مورچے کے نائب صدر ڈاکٹر احمد رانا صدیقی نے بھی بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکلے اور ایم ایل سی نرنجن ڈاؤ کھرے کیخلاف وزیراعلیٰ کوخط لکھ کر ان دونوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔