غزہ امن منصوبے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کے عزم کا جنگ بندی کے تمام فریق ممالک کا اعادہ۔ میامی اجلاس میں امریکہ، قطر، مصر اور ترکی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تاکہ غزہ امن منصوبےکے دوسرے مرحلہ کی طرف بڑھا جاسکے۔
EPAPER
Updated: December 22, 2025, 1:04 PM IST | Agency | Miami/Cairo
غزہ امن منصوبے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کے عزم کا جنگ بندی کے تمام فریق ممالک کا اعادہ۔ میامی اجلاس میں امریکہ، قطر، مصر اور ترکی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تاکہ غزہ امن منصوبےکے دوسرے مرحلہ کی طرف بڑھا جاسکے۔
ادھر میامی میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں امریکہ، قطر، مصر اور ترکیہ نے اس امر پر اتفاق کیا کہ قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے دائرے میں آئندہ ہفتوں کے دوران مشاورت جاری رکھی جائے گی تاکہ غزہ سے متعلق منصوبے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کو آگے بڑھایا جا سکے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قابض اسرائیلی حکومت جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی ذمہ داریوں کی تکمیل میں تاخیر کر رہی ہے۔اجلاس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ شریک ممالک غزہ میں امن سے متعلق منصوبے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں اور تمام فریقین سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ میامی میں ہونے والی ملاقات میں پہلے مرحلے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا اور دوسرے مرحلے کی تیاریوں پر غور کیا گیا۔ ان کے مطابق انسانی امداد میں توسیع، لاشوں کی واپسی اور قابض اسرائیلی افواج کے جزوی انخلا جیسے امور پر محدود پیش رفت ہوئی ہے۔ دوسرے مرحلے میں غزہ کے لیے ایک ایسی انتظامی اتھارٹی کے قیام پر زور دیا گیا جو شہریوں کے تحفظ اور عوامی سکیورٹی کی ذمہ دار ہو۔ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اس پورے عمل کو مشکل بنا رہی ہیں، تاہم میامی میں ہونے والی بات چیت امید افزا ہے۔دوسری جانب مصر کے وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ مصر فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے جبری طور پر بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔ قاہرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے غزہ میں فوری تعمیر نو کے آغاز اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مصر عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے تحت منظور شدہ اس منصوبے کو فعال بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس کے مطابق فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو کی جائے گی، جو پانچ برسوں پر محیط اور تقریباً تریپن ارب ڈالر لاگت کا حامل ہے۔قابل ذکر ہے کہ ستمبر میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کیا گیا تھا، جبکہ اکتوبر میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ نافذ ہوا، تاہم اس پر مکمل عمل درآمد تاحال ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔
اس دوران حماس کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ترکی کے شہر استنبول میں ترک خفیہ ادارے کے سربراہ ابراہیم قالن سے ملاقات کی۔ حماس کے وفد کی قیادت غزہ میں جماعت کے رہنما خلیل الحیہ کر رہے تھے۔حماس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں غزہ میں جاری جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی موجودہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ گفتگو کا مرکز اس بات پر رہا کہ قابض اسرائیل کو معاہدے کے پہلے مرحلے میں طے شدہ ذمہ داریاں پوری کرنے پر کس طرح آمادہ کیا جائے اور دوسرے مرحلے کی جانب پیش رفت کے لیے کون سے عملی اقدامات ضروری ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حماس جنگ بندی کی پاسداری پر قائم ہے، تاہم اس کے ساتھ قابض اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں اور فوجی کارروائیوں کی نشاندہی بھی کی گئی، جن کے نتیجے میں معاہدے کے نفاذ کے بعد سے اب تک ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ حماس نے ان خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ملاقات کے دوران غزہ کی بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال بھی زیر بحث آئی، جو سردیوں کے آغاز کے ساتھ مزید سنگین ہو چکی ہے۔ بیان کے مطابق خیموں، عارضی رہائشی کیبنوں اور بھاری مشینری کی فوری فراہمی ناگزیر ہے تاکہ شدید سردی اور بارشوں سے متاثرہ عوام کو تحفظ دیا جا سکے، کیونکہ جنگ کے دوران بنیادی ڈھانچے اور رہائشی علاقوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ عالمی اور علاقائی اداروں کے تعاون سے امدادی اور طبی سامان کی ترسیل تیز کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
دونوں فریق نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں داخلے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے میں ترکی کے کردار اور جاری سفارتی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر فلسطینی دھڑوں میں اتحاد، قومی یکجہتی اور سیاسی استقامت کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا گیا۔ملاقات کے اختتام پر حماس کے وفد نے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں ترکیہ کے موقف اور انسانی امداد کی کوششوں کو سراہا۔ دوسری جانب ترکیہ کے سیکورٹی ذرائع کے مطابق ابراہیم قالن اور خلیل الحیہ کے درمیان زیر التوا امور کے حل اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے ممکنہ طریقہ کار پر بھی بات چیت ہوئی۔