Inquilab Logo

کےای ایم اسپتال کے ڈاکٹروں کی لاپروائی ، ۵۲؍دن کے بچے کا ہاتھ کاٹنا پڑا

Updated: August 16, 2023, 9:39 AM IST | saadat khan | Mumbai

ہاتھ کی اُنگلیاں نیلی پڑنےپراہل خانہ نے توجہ دلائی تھی ، اس کے باوجود ڈاکٹروں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا،معاملہ کی جانچ کیلئے ۴؍رکنی ٹیم کی تشکیل

The fingers of one hand of the child are looking blue.
بچے کےایک ہاتھ کی انگلیاں نیلی نظر آر ہی ہیں۔

  یہاں کے ای ایم اسپتال میں گینگرین کی وجہ سے ۵۲؍دن کے بچے کے دائیںہاتھ کاآدھا حصہ کاٹنا پڑا  ۔ اہل خانہ نے اس کیلئے اسپتال کے ڈاکٹروںکو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ اہل خانہ کےمطابق  انجکشن لگانے کےبعد بچے کی انگلیاں نیلی ہونے پرڈاکٹروںکی توجہ  مبذول کرائی گئی تھی لیکن  انہوںنے اسے نظرانداز کردیا جس کی وجہ سے بچے کے دائیں ہاتھ میں گینگرین ہونے سے نصف حصہ کاٹناپڑا۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے بی ایم سی محکمہ صحت کے ایڈیشنل میونسپل کمشنرڈاکٹر سدھاکر شندے نے اس کی جانچ کیلئے ۴؍رکنی ٹیم تشکیل دی ہے جو ۱۵؍دن میں اپنی رپورٹ پیش کرےگی۔
 نالاسوپارہ کی ۲۷؍سالہ اشوینی راہل چوان نے ۱۹؍جون کو کے ای ایم اسپتال میں ایک بیٹے کو جنم دیا تھا۔ قبل از وقت یعنی ۶؍مہینے ۱۰؍دن میں پیدا ہونے والے اس بچے کا وزن ایک کلو ۲۶؍گرام تھا۔ کم وزن اور انفیکشن کی وجہ سے بچے کو این آئی سی یو میں داخل کیاگیا تھا۔ علاج کے دوران بچے کو۳؍ ہفتے تک اینٹی بائیوٹک پر رکھاگیا۔ اسی دوران طبی جانچ کرنے پر  بچے کے دماغ میں انفیکشن ہونے کا انکشاف ہوا۔بعدازیں اسےآئی وی  سے  دوائیں دینے کیلئے جیلکو لگایاگیا۔جیلکو لگانے کےکچھ دیر بعد اس کے دائیں ہاتھ کی اُنگلیوں کا  رنگ نیلا ہو نے پر اس کی والدہ  نے وارڈ میں موجود ڈاکٹر اور نرس کو اس کی اطلاع دی لیکن انہوںنے کوئی توجہ نہیں دی اور والدہ سےکہاکہ سب ٹھیک ہوجائے گا لیکن ہاتھ کی انگلیاں نیلی پڑتی گئیں۔ یہ حالت دیکھ کر اس کے ہاتھ میں لگی آئی وی کو ہٹا یا گیا۔ اس کےبعد بچہ کا ڈوپلر کیاگیاجس کی رپورٹ کےمطابق ہاتھ میں خون کے لوتھڑے جمع ہونے کا معاملہ سامنے آیا۔ بعدازیں ڈاکٹروں کے مشورے پر کچھ علاج شروع کیا گیا لیکن بچے کے ہاتھ کی حالت خراب ہوتی چلی گئی۔ ہاتھ میں گینگرین ہونے  سے اوپری حصے کو بچانے کے لئےکہنی سے نیچے آدھا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔‘‘
 بچہ کے والد راہل چوان کےمطابق ’’ میری اہلیہ نے بچے کا ہاتھ نیلاپڑنےپر ڈاکٹراور نرس کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی لیکن ڈاکٹروں اور نرسوںنے توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے میرے بچہ کا ہاتھ کاٹناپڑا ہے۔ اگر وقت پر ڈاکٹروںنے علاج کیاہوتاتو بچہ کاہاتھ کاٹنے کی نوبت نہیں آتی۔ اس کیلئے میں کسے ذمہ دار قرار دوں، سمجھ میں نہیں آرہاہے۔ ‘‘
 میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر ڈاکٹر سدھاکر شندے نے اس پورے واقعہ کی تحقیقات کیلئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کے ای ایم اسپتال کے اکیڈمک ڈین ڈاکٹر ہریش پاٹھک، آرتھوپیڈک کے سربراہ ڈاکٹر موہن دیسائی، شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر سنیل کراندے اور میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر انجلی راجادھیکشا پر مشتمل ۴؍سینئر ڈاکٹروں کی ٹیم پورے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے ۔  یہ ٹیم ۱۵؍ دن میں اپنی رپورٹ انتظامیہ کو پیش کرےگی جس کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK