Inquilab Logo

نائر اسپتال میں بدنظمی سے مریضوں اور عملے کو دشواریاں

Updated: February 10, 2024, 10:22 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

علاج کیلئے درکار ضروری اشیاءاور فنڈ دستیاب نہ ہونے سے آرتھو، سی ٹی اسکین، ایم آرآئی،یوڈی ایس، ٹیلی تھیراپی، پی ٹی ایچ، کارڈیولوجی ڈپارٹمنٹ اورطبی سامان کی سپلائی بند۔

Patients are facing difficulties in getting treatment in Naira Hospital. Photo: INN
نائراسپتال میں مریضوں کو علاج میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تصویر : آئی این این

نائر اسپتال انتظامیہ کی مبینہ بدنظمی اور لاپروائی سے یہاں علاج کیلئے آنے والےاور زیر علاج مریضوں کے علاوہ  اسپتال عملہ بھی سخت پریشان  ہیں۔علاج کیلئے درکار ضروری اشیاءاور فنڈ دستیاب نہ ہونے سےمتعدد ڈپارٹمنٹ مثلاً آرتھو، سی ٹی اسکین، ایم آرآئی، یوڈی ایس، ٹیلی تھیراپی، پی ٹی ایچ،  کارڈیولوجی ڈپارٹمنٹ بندہیں ساتھ ہی مہاتماجیوتی باپھلے جن آروگیا یوجنا کے تحت جہاں سے طبی آلات اوراشیاء کی خریداری کی جاتی ہے،بل کلیئر نہ ہونےسے انہوں نے سپلائی بندکردی ہےجس کی وجہ سے متعدد مریضوںکاآپریشن نہیں ہوپارہا ہے۔ بل اورفنڈ پاس نہ ہونے سے اسپتال کانظام درہم برہم  ہے۔ اسی دوران گیہوں کےآٹے کاٹینڈر ختم ہونے سے  مریض روٹی کے بجائے پائو کھانے پر مجبور ہیں۔ 
ایمبولنس، ڈاٹا انٹری آپریٹر، یومیہ مزدوری پر کام کرنےوالے ،دھوبی اور دیگر شعبوںکےبل کئی مہینے سے ادا نہیں کئے گئے ہیں  جس کی وجہ سے یہ لوگ بہت پریشان ہیں۔ ان مسائل سے  پریشان ہوکر اسپتال کے مختلف ڈپارٹمنٹ کے ایچ اوڈی اپنا تبادلہ کرانے پر غور کررہے ہیں۔ ان سینئر ڈاکٹروںنے یہاں کےڈین ڈاکٹر سدھیرمیڈھیکر کے خلاف بلوں پر دستخط نہ کرنےاور اپنی ضد پر اڑے رہنےکا الزام لگایاہے۔ ایڈیشنل میونسپل کمشنر (صحت )ڈاکٹر سدھاکر شندے کے مطا بق مذکورہ شکاتیوں سےمتعلق ڈین کو مطلع کیا گیا ہے۔ میں ممبئی میں نہیں ہوں ،پیر کو آکر معاملہ کی تفتیش کروںگا۔
۵۵؍ ہزارروپے کا انتظام نہ ہونے مریضہ نےڈسچارج لیا
 گوونڈی کے ۲۰؍سالہ سرفراز احمد نےبتایاکہ ’’ بہن کو کےآپریشن کیلئےمنگل کو یہاں داخل کرایا ہےلیکن مہاتما جیوتی باپھلے اسکیم کےتحت ملنےوالی مراعات بندہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ۵۵؍ہزارروپے کا انتظام ہےتوآپریشن ہوگا ورنہ یہ کام ابھی کچھ دنوں تک یہاں نہیں ہوسکےگا جس کی وجہ سے میں پریشان ہوں ۔ ۵۵؍ہزارروپے کاانتظام کرنا مشکل ہے۔ اس لئے آج (جمعہ ) میں یہاں سے بہن کوڈسچارج کروارہاہوں۔‘‘
’’۶؍مہینے سے اسپتال میں بدنظمی عروج پر ہے‘‘
 نائر اسپتال کی ایک سینئر ڈاکٹرنےانقلاب کوبتایاکہ ’’گزشتہ ۶؍مہینے سے اسپتال میں بدنظمی عروج پر ہے۔ مختلف ڈپارٹمنٹ طبی آلات ،علاج اور آپریشن کیلئے درکار سامان   نہ ہونےسے بندہیں۔ ایمبولنس، دھوبی ، یومیہ مزدور اور ڈاٹا آپریٹر کو کئی مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔دراصل موجودہ ڈین بڑی لاپروائی کا مظاہرہ کررہےہیں۔وہ کسی بھی بل یاتجویز کی کاپی پر ڈیڑھ ۲؍مہینے سے پہلے دستخط نہیں کرتے ہیں ۔ مثلاً آٹے کا ٹینڈر ۲؍فروری کو ختم ہوالیکن انہوںنے نیا ٹینڈر پاس نہیں کروایا ہے  جس سے مریض روٹی کے بجائے پائو کھانے پرمجبور ہیں۔ اسپتال میں معمولی سامان مثلاً جیپ سوناپلاسٹر، کچرابیگ اور سلائن کاذخیرہ ختم ہوگیا۔ سہولیات اورسامان کاذخیرہ نہ ہونے سےسی ٹی اسکین، ایم آر آئی، یوڈی ایس، ٹیلی تھیراپی ،آرتھو، کارڈیولوجی اور دیگر کئی ڈپارٹمنٹ بندپڑےہیںلیکن ڈین پر اس کااثر نہیں ہورہا ہےجس سے متعددڈپارٹمنٹ کے ہیڈآف دی ڈپارٹمنٹ( ایچ اوڈی ) یہاں سے تبادلہ کروانے پر غور کررہے ہیں۔معاہد ہ پرایمبولنس اور دھوبی کی خدمات حاصل کی گئی ہے۔۶؍ مہینےسےان کےبل کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سےان لوگوںنےکام کرنا بند کردیا ہے۔‘‘
’’مریض بغیر علاج کرائے لوٹنے پر مجبور  ہوگئےہیں‘‘
اس بارے میں میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے کہا کہ ’’نائر اسپتال میں متعدد ڈپارٹمنٹ بند ہونے سے غریب مریضوں کو بڑی پریشانی کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔اب تو مریضوں کے کھانے کابھی مسئلہ ہوگیاہے۔ روٹی کےبجائے انہیں پائو دیاجارہاہے۔ اسی طرح متعدد ڈپارٹمنٹ   بند ہونے سے مریض بغیر علاج کرائے لوٹنے پرمجبورہو گئےہیں۔‘‘
ایڈیشنل میونسپل کمشنرکی تفتیش کی یقین دہانی
ان شکایتوں سےمتعلق استفسارکرنےکیلئے انقلاب نے ڈین ڈاکٹر سدھیر میڈھیکر کو متعدد مرتبہ فون کیا لیکن ان کا فون مصروف ملا جس سے ان سے گفتگو نہیں ہوسکی۔
بعد ازیں ایڈیشنل میونسپل کمشنر( ہیلتھ) ڈاکٹر سدھاکر شندے سےانقلاب نے بات چیت کی۔ نائراسپتال کانام سنتے ہی انہوں نے کہا کہ’’یہاں سے متعلق موصول ہونے والی سبھی شکایتوںکو میں نے ڈین کوبھیج دیاہے ۔فی الحال میں ممبئی سےباہر ہوں۔ پیرکو ممبئی لوٹنے پر ان معاملات کی تفتیش کی جائےگی۔‘‘         

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK