کانگریس نے مرکز کو متنبہ کرتے ہوئے سوال کیا کہمردم شماری سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی ذکر کیوں نہیں ہے؟
EPAPER
Updated: June 18, 2025, 1:13 AM IST | New Delhi
کانگریس نے مرکز کو متنبہ کرتے ہوئے سوال کیا کہمردم شماری سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی ذکر کیوں نہیں ہے؟
ذات پر مبنی مردم شماری کے حوالے سے کانگریس نے ایک بار پھر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور اسے متنبہ بھی کیا ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مرکزی حکومت نے مردم شماری سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن تو جاری کر دیا، لیکن اس میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی ذکر نہیں ہے۔کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں یہ مودی حکومت کا ’یوٹرن‘ تو نہیں ہے؟ اسی کے ساتھ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ کچھ بھی ہو، ذات پر مبنی مردم شماری اب ہر حال میں ہوگا، حکومت کو اس مرتبہ پلٹنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
کانگریس کی سینئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریہ شرینیت نےمودی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملے میں یوٹرن کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اس تعلق سے انہوں نے ایک ویڈیو پیغام کانگریس پارٹی کے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا کہ ’’آج حکومت نے مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یہ کوئی عجوبہ کام نہیں ہے۔ یہ ہر۱۰؍ سال پر کیا جاتا ہے۔ سچائی ہے کہ یہ کام اس مرتبہ بہت تاخیر سے کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ افسوس اس بات کا ہے کہ اس میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی ذکر نہیں ہے جبکہ ۳۰؍ اپریل کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی۔‘‘ گزٹ نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ذکر نہ ہونے سے ناراض کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’اس حکومت کے قول و فعل میں بہت تضاد ہے۔ سچائی یہ ہے کہ یہ لوگ اب بھروسے کے قابل نہیں رہے۔ ان پر بھروسہ نہ ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس عموماً ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف ہیں۔ یہ دلت، پسماندہ اور قبائلیوں کو سماجی انصاف ملنے سے ہمیشہ ہی فکر مند رہے ہیں۔‘‘
اس حوالے سے کچھ تاریخی حقائق پیش کرتے ہوئے سپریہ شرینیت نے کہا کہ ’’ یہ وہی لوگ ہیں جو۱۹۴۹ء میں آئین کی کاپیاں اور بابا صاحب کی تصویریں جلاتے تھے۔ ان کے بڑے لیڈران ساورکر، گولوالکر اور شیاما پرساد مکھرجی آئین اور بابا صاحب کو لگاتار بھلا بُرا کہتے تھے۔ آر ایس ایس نے قرارداد پاس کر کے ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کی تھی۔ آر ایس ایس شروع ہی سے پسماندہ طبقات اور دلتوں کے خلاف رہی ہے۔ اس کا ثبوت ہے کہ ۱۰۰؍برسوںمیں آر ایس ایس کا ایک بھی سربراہ دلت یا پسماندہ طبقے سے نہیں ہوا۔‘‘
کانگریس ترجمان نے آر ایس ایس سے متعلق کچھ اور حقائق بھی سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’۷؍اگست۱۹۹۰ء کو وی پی سنگھ کی حکومت سے بی جے پی نے منڈل کمیشن کی رپورٹ قبول کرنے پر حمایت واپس لے لی تھی اور ۱۹۹۴ء سے۲۰۰۰ء کے درمیان اُس وقت کے آر ایس ایس چیف راجندرسنگھ نے لگاتار ریزرویشن کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے رہے تھے۔۲۰۱۰ء میں جب کانگریس نے ایوان میں ذات پر مبنی مردم شماری کی تجویز رکھی، تب بی جے پی کے مرلی منوہر جوشی نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔
کانگریس کے الزامات پربی جے پی نے بھی جوابی حملہ کیا ہے۔ اس نے کانگریس پر ذات کی بنیاد پر مردم شماری کےحوالے سےملک کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی نے کہا کہ کانگریس کا ذات پر مبنی مردم شماری کا مقصد ذاتوں کے درمیان ٹکراؤ پیدا کرنا ہے جبکہ بی جے پی کا مقصد تمام ذاتوں کا احترام کرنا اور پسماندہ طبقات کو ترقی دینا ہے۔