• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایس ایس سی اور ایچ ایس سی امتحانات کیلئے ہر کلاس روم میں سی سی ٹی وی کیمرے لگاناضروری

Updated: December 24, 2025, 11:56 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

سینٹروں پرتمام سہولیات مہیا کرانے کی ہدایات لیکن اس کیلئے درکار فنڈ سےمتعلق وضاحت نہ کئے جانےپر اسکولوں کے انتظامیہ میں بے چینی۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این
ریاستی محکمہ تعلیم نے بورڈ امتحانات کے سینٹروں پر  تمام سہولیات اور ہر کلاس روم میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا لازمی قرار دیا ہے لیکن اس کے لئے فنڈ سے متعلق وضاحت نہیں کی ہے جس سے سرکاری  اسکولوں کے انتظامیہ کے علاوہ امدادیافتہ اور غیر امدادی اسکولوں کے انتظامیہ میں بھی  بے چینی پائی جارہی ہے کہ ان سہولیات کے اخراجات کیسے پورے ہوں گے۔ 
مہاراشٹرا اسٹیٹ بورڈ   امتحانات سے پہلے  سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ (ایس ایس سی) اور ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ (ایچ ایس سی ) امتحانی مراکز کے طور پر نامزد اسکولوں اور جونیئر کالجوں کو ہر کلاس روم میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے  اور انفرااسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے ہدایت دی گئی ہےلیکن اس ہدایت کی بالخصوص ریاستی حکومت کے زیر اہتمام جاری امدادیافتہ اور جزوی امداد یافتہ اداروں کی طرف سے سخت مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ ان سہولیات پر خرچ ہونےوالی رقم کا  بوجھ کون اُٹھائے گا۔
واضح رہےکہ حال ہی میںاس تعلق سے جاری کردہ سرکیولر کےمطابق تمام امتحانی مراکز کیلئے امتحانات کا شفافیت سے انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے مخصوص سہولیات فراہم کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ کلیدی ضروریات میں ہر کلاس روم میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب بھی شامل ہے۔امداد یافتہ اسکولوں اور جونیئر کالجوں کے مطابق وہ پہلے ہی ناکافی امداد، تاخیرسے ملنے والی منظوریوں اور زیر التواء بلوں کےمسائل سے جوجھ رہےہیں۔ایسےمیں سی سی ٹی وی کیمرے کا اضافی خرچ برداشت کرنا ان کیلئے دشوارکن ہے۔
  تعلیمی مرکز ممبئی کے سیکریٹری سید شریف نے اس تعلق سے انقلاب کو بتایا کہ ’’ بورڈامتحانات کےمراکز کو جدید انفرااسٹرکچر سے آراستہ کرنا اور ہر کلاس روم میں سی سی ٹی وی کیمرے کی تنصیب کیلئے بھاری رقم درکارہوتی ہے۔ نجی امداد یافتہ اسکول ویسے بھی متعدد مسائل سے گزررہے ہیں۔ایسےمیںاضافی اخراجات کابوجھ برداشت کرنا ،ان کیلئے آسان نہیں۔ چنانچہ محکمہ تعلیم کوان سہولیات کیلئے فنڈ بھی دستیاب کراناچاہئے ۔ اقلیتی اداروں کیلئے مختص اقلیتی فنڈسے بھی ان سہولیات کے اخراجات کوپوراکیاجاسکتاہے،لہٰذا حکومت سے درخواست ہےکہ وہ اس تجویز پر غورکرے تاکہ نجی اسکولوںپرمالی بوجھ نہ پڑے۔‘‘
مہاراشٹر پوروگامی ٹیچرس اسوسی ایشن ( ایم پی ٹی اے ) نے مذکورہ سرکیولر کی مخالفت کی ہے۔ ایم پی ٹی اے کے ریاستی صدر تانا جی کامبلے نے کہا ہےکہ ’’امتحانات کا انعقاد حکومت اور مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر ہر کلاس روم میں سی سی ٹی وی کیمرے شفافیت کیلئے ضروری سمجھے جاتے ہیں تو اس کیلئے حکومت کو مکمل فنڈ فراہم کرنا چاہئے۔ فنڈز مختص کئے بغیر احکامات جاری کرنا اور مالی بوجھ اسکولوں، اساتذہ اور پرنسپلوں پر ڈالنا غیر منصفانہ عمل ہے۔‘‘مذکورہ اسوسی ایشن نے وزیراعلیٰ، وزیر تعلیم، ایجوکیشن کمشنر، ڈائریکٹر آف ایجوکیشن اور ریاستی بورڈ کے سینئر عہدیداروں سے سی سی ٹی وی کی تنصیب اور امتحان سے متعلق دیگر سہولیات کیلئے فوری طور پر ایک علاحدہ خصوصی فنڈ قائم کرنےکامطالبہ کیاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK