Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنگ بند، ایران میں جشن ِفتح ، اسرائیل پر ٹرمپ برہم

Updated: June 25, 2025, 1:13 AM IST | Tehran

امریکہ اور قطر کی ثالثی میں دونوں ملک جنگ بندی پر متفق ہوئے لیکن آخری وقت تک حملے جاری رہے، ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اسرائیل پسپائی پر مجبور

Iranian citizens celebrated Israel`s defeat on the streets of Tehran. (Photo: Agency)
تہران کی سڑکوں پر ایرانی شہریوں نے اسرائیل کی شکست فاش کا جم کر جشن منایا۔(تصویر: ایجنسی)

 صہیونی ملک اسرائیل اور ایران کے درمیان گھمسان کی جنگ بالآخر ختم ہو گئی۔ جنگ بندی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب محسوس ہونے لگا تھا کہ اب اس کا دائرہ وسیع ہونے والا ہے۔ پیر کی رات ایران نے قطر سمیت دیگر خلیجی ممالک میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغ د ئیے جس سے جنگ نے خطرناک اور تباہ کن شکل اختیار کر لی تھی لیکن صبح ہوتے ہوتے اچانک اور غیر متوقع طور پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔
جنگ بندی میںکس کس کا کردار رہا ؟
  ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقوں کو بھی حیرت میں مبتلا کردیا ۔امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان طے پاجانے والے جنگ بندی معاہدے سے متعلق اپنی کابینہ کو بھی اُس وقت بتایا جب تک وہ خود سب کچھ فائنل کرچکے تھے۔ جنگ بندی کے  لئے ٹرمپ نے قطر کی ثالثی میں اسرائیلی وزیراعظم اور ایرانی حکومت سے بات چیت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی بات چیت میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ۔
ایران سے کس نے بات کی ؟
 امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ ایرانی قیادت سے امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وانس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر کی ثالثی میں رابطہ کیا کیوں کہ یہ سبھی گزشتہ اپریل سے جوہری معاہدے کی کوششوں میں بھی ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں تھے۔  یہی وجہ ہے کہ ان تینوں امریکی عہدیداروں نے ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطہ کیا  اور جنگ بندی کو طے کیا ۔
اعلان کے بعد بھی حملے ،ٹرمپ برہم 
 صدرٹرمپ کے اعلان کے بعد بھی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران اسرائیل نے  بلااشتعال ایران کو ایک مرتبہ پھر نشانہ بنایا جس پر ڈونالڈ ٹرمپ اسرائیل پر بری طرح سے برہم ہو گئے۔ انہوں نے جنگ بندی نافذ کروانے کے لئے ایک کے بعد ایک کئی ٹویٹ کئے اور ہر ٹویٹ میں اسرائیل کی گوشمالی کی ۔ ا ن حملوں کا جواب ایران کی جانب سے بھی اتنے ہی شدید انداز میں دیا گیا جس کی وجہ سے یہ اندیشہ پیدا ہو گیا تھا کہ جنگ بندی نہیں ہو گی لیکن ٹرمپ کی برہمی اور اسرائیل کو نچلا بٹھانے کے بعد جنگ بندی باقاعدہ نافذ ہو گئی۔ ان حملوں میں بھی  ایران اور اسرائیل میں شدید جانی و مالی نقصان ہوا۔ اسرائیل میں کم از کم ۷؍ افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے بھی ایک رڈار اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔ 
ایران میں جشن 
 جنگ بندی کےاعلان کے بعد اور یہ واضح ہوجانے کے بعد کہ ایران نے اس ۱۲؍ روزہ جنگ میں اسرائیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ، پورے ایران میں جشن شروع ہو گیا ہے۔ ایرانی دارلحکومت تہران میں تو عام شہری ، خواتین ، معمر افراد اور بچے سبھی سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منانے لگے۔ ان کے ہاتھوں میں ایرانی پرچم تھے جس کے ساتھ یہ مسلسل جوش بھرے نعرے لگارہے تھے اور للکار رہے تھے کہ اب اسرائیل مزید کوئی حملہ کرنے کی جرأت نہ کرے ورنہ ایرانی فوج اسے اس سے بھی سخت جواب دے گی۔ 
اسرائیل صدمہ میں
 دوسری جانب جنگ بندی ہوجانے کی وجہ سے اسرائیل کا وجود مٹتے مٹتے رہ گیا۔ وہ اسرائیل جسے اپنے دفاعی نظام پر غرور تھا، ایرانی میزائیلوں نے اسے کہیں کا نہیں رکھا ۔ اسرائیلی فوج اور اس کے ہتھیاروں کی بھی ایران نے قلعی کھول دی۔ اسی وجہ سے اسرائیلی حکام خاص طور پر نیتن یاہو خاصے صدمے میں نظر آئے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK