Updated: July 28, 2025, 10:01 PM IST
| Tal Aviv
غزہ کے جنگ کے آغازکے بعد سے پہلی بار اسرائیلی تنظیموں نے نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے اپنی حکومت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ بیت سیلیم اور فزیشین فار ہیومن رائٹس اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی بچوں کی حالت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ علاوہ ازیں، اسرائیل کی ۵؍ اہم یونیورسٹیوں کے سربراہان نے حکومت کو خط لکھ کر نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ نسل کشی کے خلاف مسلسل آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ تصویر: آئی این این
اسرائیل کے انسانی حقوق کے دو سرکردہ گروپوں ’’بیت سیلیم‘‘ اور فزیشین فار ہیومن رائٹس اسرائیل‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کا حملہ نسل کشی ہے۔ خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے جب اسرائیلی تنظیموں نے اسرائیل کی جارحیت کو بیان کرنے کیلئے واضح الفاظ استعمال کئے ہیں۔ بیت سیلیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یولی نوواک نے کہا کہ ’’یہ احساس مار دینے کیلئے کافی ہے کہ آپ ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جو نسل کشی کررہا ہے۔ یہ ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ یہاں رہنے والا ہر اسرائیلی اور فلسطینی اس حقیقت کا گواہ ہے۔ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم سچ بولیں اور حقیقت کا ساتھ دیں۔ یہ سچ ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ ‘‘رپورٹس میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینی معاشرے کو جان بوجھ کر تباہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ڈاکٹرز فار ہیومن رائٹس اسرائیل نے اسے ’’جان بوجھ کر اور منظم تباہی‘‘ کا نام دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی اداروں کی جانب سے یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ میں اسرائیل کی پیدا کردہ بھکمری نے شدت اختیار کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۱۸۵۰۰؍ سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی
دریں اثناء، اسرائیل کی پانچ بڑی یونیورسٹیوں کے سربراہان نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو ایک خط بھیج کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ فاقہ کشی کو روکیں، جس میں عام شہریوں، خاص طور پر شیر خوار، کو بلا وجہ ’’تباہ کن نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’بہت سے اسرائیلیوں کی طرح ہم بھی غزہ کے مناظر سے خوفزدہ ہیں، جن میں ہر روز بھوک اور بیماری سے مرنے والے بچے شامل ہیں۔‘‘ خط میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت اسرائیلی وزراء کی طرف سے اشتعال انگیز بیان بازی کی مذمت کرے جو غزہ کی تباہی، خوراک سے انکار، اور یہاں تک کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی وکالت کرتے ہیں۔ خط اس انتباہ کو بھی واضح کرتا ہے کہ اس طرح کے بیانات ’’جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ بن سکتے ہیں۔