چھگن بھجبل نے کہا کہ تاجروں اور کسانوں کیخلاف چھاپہ مار کارروائی اور دیگر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں
EPAPER
Updated: October 28, 2020, 10:15 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
چھگن بھجبل نے کہا کہ تاجروں اور کسانوں کیخلاف چھاپہ مار کارروائی اور دیگر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں
مرکزی حکومت چھاپہ مار کارروائی کر کے اور دیگر پابندیاں عائد کر کے پیاز کے تاجروں اور کسانوں کو ہراساں کر رہی ہے۔مہاراشٹر کے وزیر برائے رسد و خوراک چھگن بھجبل نے منگل کویہ انکشاف کیا ۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیاکہ کسانوں کو۲؍ اور ۳؍ گنا پیاز کی قیمت دلانے کا دعویٰ کرنے والی مرکزی حکومت آخر کس کیلئے کام کر رہی ہے؟
اپنے ۲؍ ویڈیو پیغا مات میں چھگن بھجبل نے کہا ہے کہ’’ناسک میں پیاز کی پیدا وار کرنے والے لاسڑ گاؤں اور اسی طرح کے دیگر حلقوں میں پیازکے کاروباریوں پر انکم ٹیکس (آئی ٹی) نے چھاپہ مارا ہے ۔ آئی ٹی کی یہ چھاپہ مار کارروائی بعد میں بھی کی جاسکتی تھی۔ آئی ٹی کی کارروائی ۱۲؍ مہینےجاری رہتی ہےلیکن عین پیاز کی پیداوار کے وقت ان تاجروں پر چھاپہ مارنا اور ان پر دباؤ ڈالنا یہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ ‘‘
انہوںنے مزید کہاکہ’’اس پر بھی بس نہ کرتے ہوئے ایک اور حکم جاری کیا گیا ہے کہ کاروباری کہیں ۲۵؍ ٹن اور کہیں ۵۰؍ ٹن سے زیادہ پیاز ذخیرہ نہیں کر سکتے ۔یہ بھی غلط ہے۔ پیاز بڑی مقدار میں مٹی کے ساتھ نکالی جاتی ہے۔ اس کے بعد اس کی صفائی کی جاتی ہے اور بوریوں میں بھر کر ان بوریوں کی سلائی کی جاتی ہے اور اس کے بعد اسے تاجروں کو سپلائی اور فروخت کی جاتی ہے۔ اس کےلئے کسانوں اور تاجرو ں کو بڑی مقدار میں پیاز ذخیرہ کر کے رکھنا پڑتی ہے۔اس کے بعد بوریاں مارکیٹ میں بھیجی جاتی ہیں ۔اگر وہ ذخیرہ نہیں کریں گے تو سپلائی کیسے کریں گے ۔ ایسے کاموں کے درمیا ن پیاز کے تاجرو ںپر انکم ٹیکس کے چھاپوں کے خلاف تاجروں نے ہڑتال کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔‘‘
چھگن بھجبلنےمزید کہا کہ ’’مرکز کی اس کارروائی سے پہلے سے ہی پریشان حال کسان مزید پریشان ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت الگ الگ ہدایات جاری کر کے ان کی دقتوں میں اضافہ کر رہی ہے ۔ اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر مرکزی حکومت کس کیلئے کام کررہی ہے۔وزیر اعظم نے ہی کہا تھا کہ کسانوں کو دو گنا اور تین گنا بھاؤ ملے گا۔ لیکن کسانوں کی ایسی حالت ہے کہ جتنا انہوںنے خرچ کیا ہے اتنی بھی کمائی نہیں ہو پا رہی ہے۔ کورونا کی وباء میں تو مزدور بھی نہیں مل رہے ہیں۔ مزدور نہ ملنے کے سبب انہیں زیادہ رقم دے کر مزدوروں کو کام پر بلایا جارہا ہے۔ ان تمام دشواریوں کے باوجود آہستہ آہستہ ہم معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یہ بحالی زراعت میں بھی آنا چاہئےلیکن کسانوںکو اس طرح پریشان کرنا ٹھیک نہیں۔‘‘