Inquilab Logo

آئی ٹی قانون کوعدالت میں چیلنج ،مرکز کو نوٹس

Updated: April 12, 2023, 10:29 AM IST | Nadeem asran | Mumbai

اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ، دعویٰ کیا کہ ترمیم شدہ ایکٹ سرکار کے ہاتھوں میںہتھیار ہو گا

Stand-up comedian Kunal Kamra has realized the seriousness of the amendment in the IT Act
اسٹینڈ اَپ کامیڈین کنال کامرا نے آئی ٹی ایکٹ میں ترمیم کی سنگینی کو محسوس کرلیا ہے

مرکزی حکومت کی جانب سے آئی ٹی قانون میں جن  ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے  ان پر انصاف پسند حلقے تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ متعدد صحافتی اداروں اورڈیجیٹل نیوزاداروں نے تو کھل کر اس کے خلاف آواز بلند کی ہےمگر اس تعلق سے عدالت میں پیش رفت مشہوراسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرانے کی ہے ۔ انہوں نے اس قا نون کو چیلنج کردیا ہے جس پر عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ میں جو ترمیم کی ہے اس کے ذریعے سرکار کو کسی بھی خبر کو فرضی قرار دینے کا اختیار مل جائے گا ۔ان ترامیم کے خلاف کنال کامرا نے  بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی ہے ۔ کورٹ نے عرضداشت کا جائزہ لینے کے بعد اسے سماعت کے لئے قبول کر لیاہےاور اس ضمن میں مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
 سیاسی جماعتوں اور خصوصی طور پر بی جے پی کی نفرت انگیز  پالیسیوں کو نشانہ بنانے والے اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا  نے مذکورہ ایکٹ میں ترمیم کرنے کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے جس میں سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف چلائی جانے والی خبروں پر حکومت کو کارروائی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔کنال کامرا نے ترمیم شدہ ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی عرضی میں کہا کہ ’’ اس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ ان ترامیم سے حکومت فائدہ اٹھائے گی اور حکومت میں موجود سیاستداں اس ترمیم شدہ ایکٹ کا بیجا استعمال کریں گے ۔‘‘  کنال کامرا کے مطابق حکومت سینسر شپ نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ٹی وی میڈیا تو پہلے ہی اس کے قبضے میں آگیا ہے اور اب ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا کو بھی وہ اپنا تابع بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ اسی کے تحت آئی ٹی ایکٹ میں یہ ترامیم کی گئی ہیں۔ کامرا نے عدالت سے استدعاکی کہ ان ضوابط کو غیرآئینی قرار دیا جائے اور حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ ترمیم شدہ  ضوابط کے تحت کسی بھی فرد کے خلاف کارروائی نہ کرے۔
   ادھر بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس گوتم پٹیل اور نیلا گوکھلے نے کنال کامرا  کےاعتراضات کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ  حکومت ۱۹؍ اپریل تک اس ضمن میں حلف نامہ داخل کرے اور مذکورہ بالا ایکٹ میں تبدیلی کی وجہ بیان کرے ۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کرے کہ سابقہ ایکٹ میں تبدیلی کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی اور ایکٹ کے تبدیل کرنے سے کیا فائدہ ہوگا ۔واضح رہے کہ کنال کامرا نے  اپنی عرضی میں یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ ترمیم شدہ ایکٹ شہریوں کے حقوق کی پامالی  ہے ۔ یاد رہے کہ مرکزی محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ۶؍ اپریل کو  آئی ٹی ایکٹ میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ۔ اس کے مطابق حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی خبروں کی جانچ کے بعد حکومت کا ادارہ انہیں فرضی قرار دے سکتا ہے جس کے متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو وہ خبر یا مواد اپنی ویب سائٹ سے ہٹانا ہو گا۔ اگر نہیں ہٹایا تو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے اور اس پر جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔  واضح رہے کہ ترمیم شدہ ایکٹ کے خلاف  ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کھل کر آواز بلند کی جارہی ہے اور اسے آزادی اظہار رائے کا گلا گھوٹنے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔ دی وائر، کوئنٹ ، کارواں اور ایسے ہی دیگر آزاد نیوز پورٹلس نے نئے آئی ٹی ایکٹ کو سینسر شپ کی جابرانہ کوشش قرار دیا ہے۔ اس کے خلاف متعدد مرتبہ آواز بلند کی گئی ہے لیکن اب تک حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگی ہے۔

IT Laws Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK