Inquilab Logo

غزہ: جنگ کی افراتفری میں عیسائی اپنے عزیزوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے پر مجبور

Updated: April 10, 2024, 5:55 PM IST | Jerusalem

اسرائیل حماس جنگ کی افراتفری کے دوران غزہ میں اپنے قبرستان کی جانب جانے والی خطرناک سڑکوں پر سفر کرنے سے خوفزدہ فلسطینی عیسائی اپنے عزیزوں کو مسلم قبرستان میں دفن کرنے پر مجبور ہیں۔ تال السلطان قبرستان کے کارکن احسان النطور نے بتایا کہ میں اس قبرستان میں گزشتہ ۱۰؍ سال سے کام کررہا ہوں اور میری زندگی میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ میں نے کبھی ایسا ہوتے نہیں دیکھا کہ کسی عیسائی کو مسلم قبرستان میں دفن کیا جا رہا ہو لیکن اس جنگ کے سبب ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اسرائیل حماس جنگ کی افراتفری کے دوران غزہ میں اپنے قبرستان کی جانب جانے والی خطرناک سڑکوں پر سفر کرنے سے خوفزدہ فلسطینی عیسائی اپنے پیاروں کومسلم قبرستان میں دفن کرنے پر مجبور ہیں۔اس ضمن میں احسان النطور، تال السلطان قبرستان میں ایک کارکن،نے کہا کہ میں اس قبرستان میں گزشتہ ۱۰؍ سال سے کام کر رہا ہوں اور میری زندگی میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ میں نے کبھی ایسا ہوتے نہیں دیکھا کہ کسی عیسائی کو مسلم قبرستان میں دفن کیا جا رہا ہو لیکن اس جنگ کے سبب ہمارے پاس انہیں اس قبرستان میں دفن کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ اور سوڈان میں مسلمان عید منانے کے قابل نہیں، یہ افسوس ناک ہے: انتونیوغطریس

خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کے نتیجے میں ۳۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ خطے کی آدھی سے زائد آبادی بھکمری کا سامنا کرنے پر مجبور ہے۔ غزہ کا ۶۰؍ فیصد ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے جبکہ وہاں کی زیادہ تر عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو چکی ہیں۔محصور خطے کے زیادہ تر اسپتال غیر فعال ہو گئے ہیں یا انہیں وسیع نقصان پہنچا ہےجس کی وجہ سے وہاں زخمیوں کے علاج میں بھی دشواری پیدا ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے درمیان آسٹریلیا نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی وکالت کی

النطور، نے کہا کہ تالالسطان قبرستان میںکو ایک عیسائی ہانی سہیل ابوداؤد کی لاش موصول ہوئی۔ اس محاصرہ کے دوران ان کے خاندان کیلئے سفر کرنا کافی خطرناک تھا اس لئے انہوں نے اسے اسی قبرستان میں دفن کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ ہانی ابوداؤد کو اچھے سے الوداع بھی نہیں کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی لئے ہم نے انہیں اسی قبرستان میں دفن کیا۔ ہم یہاں مسلمان اور عیسائی میں امتیازنہیں کرتے۔ انہیں مسلمانوں کے درمیان دفن کیا گیا اور ایسی کوئی بھی نشانی نہیں تھی جس سے یہ ظاہر ہو سکے کہ وہ عیسائی تھے۔ہمیں ان کا خیال رکھناتھا کیونکہ وہ عیسائی تھے۔ ہمیں اس زمین پر خدا کی مخلوقات کی حفاظت کرنی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی صدر جوبائیڈن کی اسرائیل پر تنقید، جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا

انہوں نے مزید کہا کہ ہم انسانیت کو فروغ دیتے ہیں۔ ہم اس سرزمین پر سب سے محبت رکھتے ہیں۔بطور مسلمان ہماری یہ  فطرت نہیں کہ انسانیت سے نفرت کریں۔ واضح رہے کہ ۷؍ اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ حملے شروع کئے ہیں۔جنگ کے آغاز کے بعد اس قبرستان میں مدفون افراد کی تعدا د میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK