Inquilab Logo

غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے درمیان آسٹریلیا نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی وکالت کی

Updated: April 10, 2024, 6:10 PM IST | Canberra

غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے درمیان آسٹریلیا تازہ ترین ملک بن گیا ہے جس نے فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی وکالت کی۔ آسٹریلیا ئی وزیر خارجہ پینی وونگ کے مطابق اس کے بغیر مشرقی وسطیٰ میں امن نا مکمل ہے۔ انہوں نے متنازعہ امور کے حل پر بھی زور دیا جبکہ نتین یاہو کے تعلق سے مایوسی کا اظہار کیا۔

Australian Foreign Minister Penny Wong. Photo: X
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ۔ تصویر:ایکس

آسٹریلیا فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی وکالت کرنے والا تازہ ترین ملک بن گیا ہے۔اس ضمن میں آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے منگل کو کہا تھا کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے سے مشرق وسطیٰ میں دوبار ہ امن قائم ہو سکتا ہے اور وہاں انتہا پسند قوتوں کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ اور سوڈان میں مسلمان عید منانے کے قابل نہیں، یہ افسوس ناک ہے: انتونیوغطریس
انہوں نے کینبرا میں سامعین سے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ایک ایسی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا جو  اسرائیل کے شانہ بشانہ موجود ہو، فلسطینی عوام کو نہ صرف ان کی امنگوں کو محسوس کرنے کا موقع فراہم  کرتا ہے بلکہ امن پسند قوتوں کو مضبوط کرتا ہے اور انتہا پسندی کو کمزور کرتا ہے۔ یہ حماس، ایران اور خطے میں ایران کی دیگر تباہ کن پراکسیوں کو کمزور کرتا ہے۔‘‘
کئی دہائیوں سے، فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کو فلسطینیوں اوراس کے ہمسایہ اسرائیل کے درمیان امن عمل کی تکمیل کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔
امریکہ، آسٹریلیا اور بیشتر مغربی یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں، لیکن یروشلم کی حیثیت اور حتمی سرحدوں جیسے متنازعہ معاملات پر معاہدے سے پہلے نہیں۔
غزہ پر اسرائیل کی غیر انسانی جنگ، اور اسرائیل میں نتین یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کے قیام کے بعد امن قائم ہونے کے امکانات معدوم نظر آتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: کیرالا کے سابق وزیرمالیات تھامس آئزک کو ہائی کورٹ سے راحت
 غزہ پر کئی ماہ کے وحشیانہ اسرائیلی حملوں کے بعد سفارت کار متنازعہ امور پر دوبارہ غور کر رہے ہیں۔
وونگ نے کہا کہ’’دہائیوں کے دوران تمام فریقین کی طرف سے اس نقطہ نظر کی ناکامیوں کے ساتھ نتین یاہو کی حکومت کا فلسطینی ریاست کے سوال پر شامل ہونے سے انکار نے بڑے پیمانے پر مایوسی پھیلائی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’لہٰذا عالمی برادری اب فلسطینی ریاست کے سوال کو دو ریاستی حل کی جانب رفتار بڑھانے کے طریقے کے طور پر غور کر رہی ہے۔‘‘خیال رہے کہ ان کے تبصرے برطانیہ، آئرلینڈ، مالٹا، سلووینیا اور اسپین کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خیال کے بعد سامنے آئے ہیں۔
۲۰۱۴ء میں، سویڈن، جس میں ایک بڑی فلسطینی آبادی مقیم ہے، مغربی یورپ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والایورپی یونین کاپہلا ملک بنا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK