چارلی کرک کے حامیوں نے دھمکی دی ہے کہ اس کی موت پر احترام سے غم کا اظہار کریں یا پھر اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں، انہوں نے چارلی کی موت کا مذاق اڑانے والوں کو نوکری سے نکالے جانے، اور تمام پلیٹ فارم پر پابندی عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔
EPAPER
Updated: September 14, 2025, 6:03 PM IST | Washington
چارلی کرک کے حامیوں نے دھمکی دی ہے کہ اس کی موت پر احترام سے غم کا اظہار کریں یا پھر اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں، انہوں نے چارلی کی موت کا مذاق اڑانے والوں کو نوکری سے نکالے جانے، اور تمام پلیٹ فارم پر پابندی عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔
دائیں بازو کے بااثر شخص چارلی کرک کی ہلاکت کے بعد امریکی لیڈروں نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس کے انتقال پر مناسب طریقے سے غم کا اظہار کریں یا پھر اس کے نتائج بھگتیں۔گزشتہ کئی دنوں میں جمہوری اور ریپبلکن دونوں لیڈروں نے اکتیس سالہ کارکن اور ٹرمپ کےقریبی چارلی کرک کے قتل مذمت کی ہے۔تاہم، کچھ مبصرین بشمول عام لوگ جو کرک کی موت کا مذاق اڑا رہے ہیں اوردبے لفظوں خوشی کا اظہار کر رہے ہیں،ساتھ ہی اس کے پرانے متعصبانہ بیانات سامنے لا رہے ہیں بھی سامنے آئے ہیں، اب انہیں منظم انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: ٹومی رابنسن کی قیادت میں لاکھوں افراد کی اینٹی امیگریشن ریلی میں شرکت
رائٹرز نیوز ایجنسی کے انٹرویوز، عوامی بیان اور مقامی پریس رپورٹس پر مبنی اندازے کے مطابق، آن لائن اس قتل پر بات کرنے کے بعد کم از کم پندرہ افراد کو ان کی نوکریوں سے برطرف یا معطل کر دیا گیا ہے۔ ان میں صحافی، تعلیمی اداروں کے کارکن اور اساتذہ شامل ہیں۔ جمعہ کے روز، نسدیک کے ایک جونیئر ملازم کو کرک سے متعلق ان کی پوسٹس پر برطرف کر دیا گیا۔دیگر افراد آن لائن بدسلوکی کا نشانہ بنے ہیں یا ان کے دفاتر میں انہیں برطرف کرنے کے مطالبےکے فون کالز کی بھرمار ہو گئی ہے، جو قتل کے بعد دائیں بازو کے غم و غصے میں اضافے کا مظہر ہے۔کچھ ریپبلکن اس سے بھی آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور انہوں نے کرک کے تنقید کرنے والوں کو امریکہ سے بے دخل کرنے، ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے، یا ان کے سوشل میڈیا استعمال پر زندگی بھر کے لیے پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ایک ممتاز حلیف لورا لومر نے کہا، ’’اگر آپ اس کی موت پر خوشی کا اظہار کرنے کے لیے کافی پرجوش ہیں تو اپنے تمام مستقبل کے پیشہ ورانہ خوابوں کے تباہ ہونے کے لیے تیار رہیں۔‘‘امریکی قانون ساز کِلے ہگنس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ’’ جو بھی اس خوبصورت نوجوان کے وحشیانہ قتل پر خوشی منانے والی پوسٹ کرتا ہے اسے ہمیشہ کے لیے تمام پلیٹ فارمز سے بےدخل کر دیا جانا چاہیے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’ آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے ‘‘
کرک پرتنقید کرنے والوں کو برطرف کرنے کی مہم سست نہیں پڑی ہے۔ لوگوں کو نوکریوں سے نکالنے کے مطالبے ایکس پر بھرے پڑے ہیں۔ ایک نئے رجسٹرڈ سائٹ’’ کرک کے قاتلوں کو بے نقاب کرو‘‘ پر۴۱؍ نام ہیں جن پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ آن لائن سیاسی تشدد کی حمایت کر رہے تھے۔ ویب سائٹ پر پوسٹ کئے گئے تبصروں میں زیادہ تر لوگوں نے اس کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کے بیانات پر تنقید کی تھی۔ ان میں سے اکثر کا یہی کہنا تھا کہ اسلحہ کنٹرول کی مخالفت کرنے والے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ کم از کم تین لوگوں نے کرک کے۲۰۲۳ء کے بیانات کو نقل کیا جس میں اس نے ایک ہجوم سے کہا تھا کہ کچھ لوگوں کی اموات قابلِ قدر تھیں۔
دریں اثنا، ٹرمپ نے سنیچر کوکہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ کرک کے قتل کے بعد امریکہ اس زخم سے جلد ہی ابھرے گا۔ٹرمپ نے این بی سی نیوز کے ساتھ ایک ٹیلی فون انٹرویو میں کہا، مجھے امید ہے کہ جلدہی یہ زخم بھرےگا۔‘‘لیکن ہم انتہائی بائیں بازو کے پاگلوں کے ایک گروپ سے نمٹ رہے ہیں اور ہم بہت بڑی جیتکی جانب گامزن ہیں۔‘‘