Inquilab Logo Happiest Places to Work

چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف کا روس کے ساتھ مل کر یوکرین کی لڑائی میں حصہ لینے کا اعلان

Updated: April 12, 2022, 8:51 AM IST | Moscow

یوکرین پر روسی فوج کے حملوں کے بعد سے چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف کئی بار سرخیوں کی زینت بنے ہیں۔ وہ اس لڑائی میں ولادیمیر پوتن کے حلیف بتائے جا رہے ہیں

Chechen President Ramzan Kadyrov (file photo)
چیچن صدررمضان قدیروف ( فائل فوٹو)

  یوکرین  پر روسی فوج کے حملوں کے بعد سے چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف کئی بار سرخیوں کی زینت بنے ہیں۔ وہ اس لڑائی میں ولادیمیر پوتن کے حلیف بتائے جا رہے ہیں۔  اب انہوں نے باقاعدہ بیان جاری کرکے اس جنگ میں اپنے کردار کے تعلق سے  وضاحت کی ہے۔  انہوں نے جلد ہی یوکرینی شہر ماریو پل پر قبضے اور دارالحکومت کیف میں داخل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ 
  واضح رہے کہ تقریباً  دو ماہ قبل یوکرین میں شروع ہوئے  روس کے فوجی آپریشن کے بعد سے چیچن سربراہ رمضان قدیروف کئی بار اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر یوکرین کی لڑائی میں چیچن فورس کی شرکت کے تعلق سے بیان دے چکے ہیں۔ البتہ اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ ان کا اس جنگ میں اصل کردار کیا ہے۔  پیر کی صبح تازہ ترین بیان میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے اس حلیف نے باور کروایا کہ روسی افواج یوکرین کے جنوب مشرق میں محصور ساحلی شہر ماریوپول ، دارالحکومت کیف اور دیگر شہروں پر حملہ کریں گی۔ ٹیلی گرام پر جاری ویڈیو پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ہم لوجاسک اور دونیسک پر مکمل کنٹرول حاصل کریں گے۔ پھر اس کے بعد کیف اور دیگر تمام شہروں کا کنٹرول سنبھالیں گے۔‘‘
  قدیروف گزشتہ ماہ مارچ کے وسط میں ایک تصویر میں تقریبا ۳۰؍ مسلح افراد کے بیچ نظر آئے تھے۔ اس تصویر کے بارے میں دعوی کیا گیا تھا کہ یہ یوکرین کے شہر ماریوپول کی ہے۔روس کے ہمنوا رمضان قدیروف جنگ شروع ہونے کے بعد اپنے کئی ریکارڈ شدہ ویڈیو جاری کر چکے ہیں۔ ان ویڈیوز میں وہ اپنے فوجیوں کی ’کیف کے نازیوں‘ کے سامنے بہادری کی ستائش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ایک ویڈیو  میں اپنے ایک بڑے لشکر کے ساتھ بھی نظر آ ئے تھے جس میں ان کے فوجی روس کا ساتھ دینے اور یوکرین کو فتح کرنے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ چیچنیا ایک مسلم ملک ہے اور رمضان قدیروف کے تمام سپاہی بھی مسلمان ہیں جیسا کہ ویڈیو میں ان کی ڈاڑھی اور حلیہ سے نظر آ رہا ہے۔ چیچنیا پہلے روس ہی کے قبضے میں ہوا کرتا تھا  ۔ اس وقت سوویت یونین پر الزام تھا کہ یہاں اس نے مسلمانوں پر بڑے ظلم ڈھائے ہیں۔ لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد چیچنیا بھی آزاد ہو گیا اور اب وہ ایک آزاد ملک ہے لیکن روس کا پڑوسی ہونےکے سبب اس کے ساتھ ہے۔ 
  گزشتہ ۲۴؍ فروری کو یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کا آغاز ہونے کے بعد سے ہی رمضان قدیروف کی تصویریں بین الاقوامی میڈیا میں آنے لگی تھیں۔ ولادیمیر پوتن نے خاص طورسے رمضان قدیروف کو بلاکر ان کے ساتھ تصویریں کھنچوائی تھیں۔ دراصل یہ پیغام تھا یورپی ممالک کیلئے کہ روس اکیلا یوکرین جنگ میں نہیں اترا ہے بلکہ اس کے پڑوسی ممالک بھی اس کے ساتھ ہیں۔ ان میں ایک بیلاروس ہے جس کی سرزمین کو روس نے حملے کیلئے استعمال کیا ہے۔ دوسرا چیچنیا ہے جس کو فوجیوں کو اس لڑائی میں شامل کیا گیا ہے۔  اس کے علاوہ  ایک خبر یہ بھی ہے کہ روس شام عرب ممالک اجرت پر کچھ جنگجوئوں کو بلا رہا ہے تاکہ انہیں یوکرین جنگ میں استعمال کیا جا سکے۔  ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اب تک روس یوکرین پر قبضہ نہیں کر  پایا ہے حالانکہ اس کے دعوے کے مطابق اسے چند دنوں میں  اس ملک کو اپنے کنٹرول میں لے لینا تھا۔ 
  یاد رہے کہ  بحیرہ آزوف پر واقع ماریوپول شہر روس کا تزویراتی ہدف ہے۔ بالخصوص اس پر قبضہ کر لینے سے مشرق میں روس کے ہمنوا علاحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقوں کو جنوب میں جزیرہ نما قرم کے ساتھ مربوط کیا جا سکے گا۔ روس نے ۲۰۱۴ء میں قرم کو اپنی حدود میں شامل کر لیا تھا۔

russia Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK