چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں ہفتے کے روز ایک ہندوتوا ہجوم نے لکڑی کے ڈنڈوں سے لیس ہو کر میگنیٹو مال پر دھاوا بول دیا اور ’’چھتیس گڑھ بندھ‘‘ کے دوران مذہبی تبدیلی کے نام نہاد الزامات کے خلاف کرسمس کی سجاوٹ کو تباہ کر دیا۔
EPAPER
Updated: December 25, 2025, 5:01 PM IST | Raipur
چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں ہفتے کے روز ایک ہندوتوا ہجوم نے لکڑی کے ڈنڈوں سے لیس ہو کر میگنیٹو مال پر دھاوا بول دیا اور ’’چھتیس گڑھ بندھ‘‘ کے دوران مذہبی تبدیلی کے نام نہاد الزامات کے خلاف کرسمس کی سجاوٹ کو تباہ کر دیا۔
چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں ہفتے کے روز ایک ہندوتوا ہجوم نے لکڑی کے ڈنڈوں سے لیس ہو کر میگنیٹو مال پر دھاوا بول دیا اور ’’چھتیس گڑھ بندھ‘‘ کے دوران مذہبی تبدیلی کے نام نہاد الزامات کے خلاف کرسمس کی سجاوٹ کو تباہ کر دیا۔مال کی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ زعفرانی کپڑا لپیٹے ایک گروہ نے احاطے میں گھس کر کرسمس کے پھولوں کے ہار، ستاروں، گھنٹیوں اور دیگر تہواری علامات کو جارحانہ انداز میں اکھاڑ پھینکا۔ کچھ فسادیوں کو ڈھانچوں پر چڑھتے یا اونچی جگہوں پر لگی سجاوٹ تک پہنچنے کے لیے ڈنڈوں کا استعمال کرتے دکھایا گیا ہے، جبکہ دوسرے تنصیبات کا محاصرہ کر کے انہیں ڈنڈوں سے پیٹتے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے ہیں۔تاہم پولیس نے۳۰؍ سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف داخلے کی خلاف ورزی، شرارت اور فساد کی ایف آئی آر درج کی ہے اور بتایا ہے کہ ملزمین کی شناخت اور گرفتاری کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان: کیتھولک بشپس کانفرنس کی کرسمس سے قبل عیسائیوں پر حملوں کی شدید مذمت
واضح رہے کہ یہ واقعہ اس کے ایک دن بعد پیش آیا ہے جب یونائیٹڈ کرسچن فورم نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک فوری خط لکھ کر مرکز سے۲۴؍ دسمبر کے لیے طے شدہ ’’چھتیس گڑھ بندھ‘‘ منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی، اور خبردار کیا تھا کہ یہ سماجی ہم آہنگی اور عیسائی برادری کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔یہ بندھ سروا ہندو سماج نے بلایا تھا اور یہ بستر علاقے کے کانکر ضلع میں دو برادریوں کے درمیان ایک عیسائی شخص کی تدفین کو لے کر حالیہ تصادم سے پیدا ہونے والے احتجاج کا حصہ تھا۔اگرچہ بندھ کو پورے صوبے میں مختلف ردعمل ملا، تاہم بعض شہری علاقوں میں تشدد دیکھنے میں آیا جہاں کئی دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے۔رائے پور، درگ، بستر، راج نندگاؤں، کوربا، بلاسپور، بیجاپور اور سرگوجا سمیت کئی شہروں میں معمول کی زندگی متاثر ہوئی، جہاں زیادہ تر دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے۔ اس کے برعکس، بلرام پور جیسے بعض دیہاتی علاقوں اور اضلاع پر اس بندھ کا محدود اثر رہا۔اسپتالوں اور ضروری خدمات کو مستثنیٰ رکھا گیا تھا، لیکن کئی مقامات پر ٹریفک متاثر ہوئی کیونکہ مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر کے احتجاج کیا۔
Bajrang Dal and other right-wing groups vandalized Christmas decorations worth lakhs at Raipur Magneto Mall in BJP-ruled Chhattisgarh.
— Lakhan Rajkumar (@LVVlogs44609) December 25, 2025
If we don`t respect someone else`s religion, how can we expect them to respect ours?
I don`t think this is part of our country`s culture. We are… pic.twitter.com/BatQvFgOGH
صوبے میں کشیدگی اس وقت سے زیادہ ہے جب۱۸؍ دسمبر کو کانکر ضلع کے بڑےتیودا گاؤں میں تشدد ہوا تھا، جہاں۲۰؍سے زائد پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے تھے۔ یہ بے امنی اس تنازعے سے شروع ہوئی جو۱۶؍ دسمبر کو گاؤں کے سرپنچ راجمان سلام نے اپنے والد کو عیسائی رسومات کے مطابق نجی زمین پر دفن کرنے کے بعد شروع ہوا۔ یہ اختلاف ہجوم کے حملے میں بدل گیا جس میں ایک عبادت گاہ کو تباہ کر دیا گیا اور اندر موجود چیزیں جلا دی گئیں۔ بعد ازاں قانونی کارروائی کے بعد لاش کو نکال کر ایک مخصوص قبرستان میں دوبارہ دفن کر دیا گیا۔
دریں اثناء رائے پور مال کی تباہی نے کرسمس سے قبل چھتیس گڑھ میں عیسائیوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے حوالے سے تشویش میں مزید اضافہ کر دیا ہے، اور شہری حقوق کی تنظیموں نے فرقہ وارانہ نفرتمیں خطرناک سطح پر اضافے سے خبردار کیا ہے۔یاد رہے کہ کرسمس کے تہوارکے دوران، ہندوستان میں عیسائی تقریبات کی تاراجی، ہراسانی اور رکاوٹوں کے کئی واقعات پیش آئے، جن میں بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد جیسی ہندوتوا تنظیموں سے وابستہ گروپوں کا ہاتھ تھا۔نومبر۲۰۲۵ء تک، یونائیٹڈ کرسچن فورم نے عیسائیوں کو نشانہ بنانے والے۷۰۶؍ ہولناک واقعات درج کیے ہیں۔