• Thu, 25 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان: کیتھولک بشپس کانفرنس کی کرسمس سے قبل عیسائیوں پر حملوں کی شدید مذمت

Updated: December 24, 2025, 10:24 PM IST | New Delhi

دی کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا نے کرسمس سے قبل ملک کے مختلف حصوں میں عیسائیوں پر حملوں اور تقریبات میں رکاوٹوں کی شدید مذمت کی ہے۔ کانفرنس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نفرت انگیز عناصر کے خلاف فوری کارروائی کرے، مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ یقینی بنائے اور کرسمس کی تقریبات کو پُرامن ماحول میں منعقد ہونے دے۔

People protesting against the persecution of Christians in India. Photo: INN
ہندوستان میں عیسائیوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف عوام احتجاج کرتے ہوئے۔تصویر: آئی این این

ہندوستان میں عیسائی برادری کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور کرسمس کی تقریبات میں رکاوٹوں پر دی کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتِ ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ عیسائیوں کے خلاف نفرت، دھمکیوں اور تشدد کے واقعات کو فوری طور پر روکا جائے اور مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ کانفرنس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مختلف ریاستوں میں پیش آنے والے حالیہ واقعات نہ صرف آئینِ ہند میں دی گئی مذہبی آزادی اور بے خوف عبادت کی ضمانت کو مجروح کرتے ہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کیلئےبھی سنگین خطرہ ہیں۔ بیان میں خاص طور پر مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور میں پیش آنے والے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا گیا، جہاں کرسمس کی تقریب کے دوران ایک نابینا عیسائی خاتون پر حملہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: ”ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف مظالم“ پر امتحان میں سوال پوچھنے پر جامعہ ملیہ کا پروفیسر معطل

بیان کے مطابق، یہ واقعہ سنیچر کو ایک چرچ میں پیش آیا، جہاں انجو بھارگوا، جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جبل پور یونٹ کے نائب صدر ہیں،نے الزام لگایا کہ مذکورہ خاتون مذہب کی تبدیلی میں ملوث ہیں۔ یہ حملہ پولیس افسر کی موجودگی میں ہوا۔ اطلاعات کے مطابق، بھارگوا ہندوتوا تنظیم سے وابستہ متعدد افراد کے ساتھ چرچ میں داخل ہوئے اور نابینا بچوں کی مبینہ ’’زبردستی تبدیلیٔ مذہب‘‘ کا الزام عائد کیا۔ تاہم، اس تقریب میں شریک طلبہ اور منتظمین نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، ایک پولیس اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موقع پر زبردستی مذہب کی تبدیلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
منگل کو کیتھولک بشپس کانفرنس نے بی جے پی سے مطالبہ کیا کہ وہ انجو بھارگوا کو عہدے سے برطرف کرے۔ اس کے ساتھ ہی کانفرنس نے چھتیس گڑھ میں گردش کرنے والے نفرت انگیز ڈجیٹل پوسٹرز کی بھی مذمت کی، جن میں مبینہ طور پر عیسائیوں کے خلاف بند کی اپیل کی گئی تھی۔ کانفرنس نے خبردار کیا کہ اس نوعیت کے پیغامات تشدد اور سماجی کشیدگی کو ہوا دیتے ہیں۔بشپس کانفرنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نفرت اور تشدد پھیلانے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر داخلہ سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ قانون کے نفاذ کو یقینی بنائیں اور عیسائی برادری کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کریں، تاکہ کرسمس کی تقریبات پُرامن اور محفوظ ماحول میں منعقد ہو سکیں۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی میٹرو کی تین نئی لائنوں کو مرکزی کابینہ کی منظوری

گزشتہ ہفتے ملک کے مختلف حصوں سے عیسائیوں پر حملوں اور کرسمس تقریبات میں رکاوٹوں کی متعدد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ کیرالا میں پیر کے روز پالکڑ ضلع کے پڈوسری گاؤں میں بچوں کے کرسمس کیرول گروپ پر حملے کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ ایک کارکن کو گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایس، بی جے پی کی نظریاتی تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ اسی طرح کیرالہ میں ہندوتوا تنظیم سے منسلک بعض اسکولوں میں ہونے والی کرسمس تقریبات کو مبینہ طور پر روک دیا گیا، اگرچہ اسکول انتظامیہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اتراکھنڈ (ہری دوار) میں ریاستی محکمۂ سیاحت کے زیر انتظام ایک ہوٹل نے گنگا سبھا کے احتجاج کے بعد دریائے گنگا کے کنارے منعقد ہونے والی کرسمس تقریبات منسوخ کر دیں۔ پیر کو سوربھ بھاردواج نے ایک ویڈیو شیئر کی، جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ دہلی کے لاجپت نگر کی ہے، جس میں ایک شخص سانتا کلاز کی ٹوپی پہنے ایک خاتون اور بچوں کو دھمکاتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ کیتھولک بشپس کانفرنس نے ان تمام واقعات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی بنیادوں پر نفرت اور خوف کی فضا جمہوری اقدار کے منافی ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کے حقوق کا بلا امتیاز تحفظ کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK