Inquilab Logo

چین پر ایغور مسلمانوں سے بدسلوکی کا الزام

Updated: September 02, 2022, 9:56 AM IST | united nations

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایغور قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ،جنسی اور صنفی بنیاد پر تشددکیا گیا ۔ انسانی حقو ق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام ۔ عالمی ادارے کا بیجنگ سے فوری طورپر تمام افراد کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کا مطالبہ

Chinese security personnel on patrol in Xinjiang. (AP/PTI)
سنکیانگ میں چین کے سیکوریٹی اہلکار گشت کرتےہوئے۔ ( اے پی / پی ٹی آئی)

 اقوام متحدہ نے چین پر سنکیانگ صوبے میں آباد ایغور مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ۔اقوام متحدہ نے اپنی انتہائی  تاخیر سےمنظر عام پر آنے والی رپورٹ میں ایغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں سے بدسلوکی کا اندازہ لگایا ہے جس کی چین تردید کرتا ہے۔
  میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا کہ چین فوری طورپر تمام افراد کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا  کہ چین کے کچھ اقدامات  انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
  میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا کہ یہ یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ حکومت نے کتنے افراد کو حراست میں لیا ہے؟ انسانی حقوق کے گروپوں کا اندازہ ہے کہ شمال مغربی چین کے سنکیانگ علاقے کے کیمپوں میں ۱۰؍ لاکھ سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔یادر ہے کہ چین نے اقوام متحدہ سے اس سلسلے میں رپورٹ جاری نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ چین نے اسے مغربی ممالک کی طرف سے’ منظم تماشا‘ قرار دیا تھا۔دوسری جانب تفتیش کاروں نے کہا کہ انہوں نے ایغور نسل پر  ہونے والے تشدد کے ٹھوس ثبوت تلاش کئے ہیں جو ممکنہ طور پر ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔اقوام متحدہ نے چین پر اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے اور ظالمانہ حراستی نظام قائم کرنے کیلئے مبہم قومی سلامتی کے قوانین کا استعمال کرنے کا الزام لگایا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا  کہ قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے جس میں ’جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات‘ شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا  کہ جبری طبی علاج، خاندانی منصوبہ بندی اور آبادی کی روک تھام  سے متعلق پالیسیوں کے نفاذ  میںان کے ساتھ امتیاز کیا گیا ۔ 
  میڈیارپورٹس  کے مطابق چین کے سنکیانگ میں تقریباً۱ء۲؍ کروڑایغور آبادہیں جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا  کہ مسائل  کی زد میں غیر مسلم اراکین بھی  آ سکتے ہیں۔اس سے قبل بہت سے ممالک سنکیانگ میں چین کے اقدامات کو  نسل کشی قرار دے چکے ہیں لیکن چین بدسلوکی اور نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتا  رہا ہے اور دلیل دیتا رہا ہے کہ یہ کیمپ دہشت گردی سے لڑنے کے لئے قائم کیا گیا ۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں چین کے وفد نے رپورٹ کے نتائج کو مسترد کر دیا۔چین نے اسے اپنے ملک کو بدنام کرنے کی سازش اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ چین نے کہا کہ یہ نام نہاد رپورٹ ایک سیاسی دستاویز ہے جو حقائق کو نظر انداز کرتی ہے اور سیاسی ہتھیار کے طورپر انسانی حقوق کا استعمال کرنے کیلئے امریکہ، مغربی ممالک اور چین مخالف قوتوں کے ارادے کو پوری طرح بے نقاب کرتی ہے۔ یادرہے کہ  رپورٹ۲۰۱۸ء سے  اب تککام کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے اپنے ریٹائرمنٹ کے آخری دن جاری کی تھی۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایغوروں کے خلاف بدسلوکی کے الزامات میں ان کی مدت کار حاوی رہی ہے ۔ بیچلیٹ کے دفتر نے اشارہ کیا کہ سنکیانگ میں نسل کشی کے الزامات کی تفتیش ایک سال پہلے سے جاری تھی۔

china Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK