فی الحال یہ طے نہیں ہے کہ شی جن پنگ اور ولادیمیر پوتن اس ورچوئل کانفرنس میں شرکت کریں گے یا نہیں
EPAPER
Updated: March 28, 2021, 2:10 PM IST | Agency | Washington
فی الحال یہ طے نہیں ہے کہ شی جن پنگ اور ولادیمیر پوتن اس ورچوئل کانفرنس میں شرکت کریں گے یا نہیں
امریکی صدر جو بائیڈن نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر اپنی حکومت کی پہلے سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلئے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ کو بھی دعوت دی ہے۔ اس اجلاس میں دیگر ممالک کے سربراہوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے مطابق امریکہ کو امید ہے کہ اس اجلاس سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق کاوشوں کو سمت دینے اور ان میں تیزی پیدا کرنے میں مدد ملے گی جو کہ اس وقت ماحولیات کے توازن کیلئے بے حد ضروری ہے۔ دنیا کے ۴۰؍ ممالک کو جمعہ کے روز اس اجلاس کے دعوت نامے ارسال کئے گئے ہیں جو ۲۲؍ اپریل کو ورچوئلی منعقد ہو گا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کو بھیجے گئے اس دعوت نامے سے صدر بائیڈن اس پلیٹ فارم کو بحال کرنا چاہتے ہیں، جس کی بنیاد صدر جارج ڈبلیو بش اور پھر صدر بارک اوبامہ نے رکھی تھی۔کورونا وائرس کی وجہ سے یہ فورم سے ورچوئلی منعقد کیا جا رہا ہے جسے عوام کیلئے براہ راست نشر کیا جائے گا۔ بائیڈن انتظامیہ کو امید ہے کہ اس فورم سے عالمی لیڈروں کو موقع ملے گا کہ وہ اپنے اپنے ممالک کی جانب سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق سخت اہداف مقرر کرنے کا اعلان کریں ۔ اس کے بعد نومبر میںا سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام عالمی ماحولیاتی کانفرنس منعقد ہو گی۔یاد رہے کہ روس اور چین سے امریکہ کو سائبر سیکوریٹی، انسانی حقوق اور انتخابی مداخلت جیسے کئی معاملات پر چیلنج درپیش ہیں۔یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ممالک امریکی دعوت کا کیا جواب دیں گے، اور کیا وہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی پر تعاون کریں گے یا نہیں۔ چین اس وقت زہریلی گیسوں کے اخراج کی فہرست میں اول نمبر پر، جبکہ امریکہ دوسرے اور روس چوتھے نمبر پر ہے۔ فی الحال چین اور روس کے رد عمل کا انتظار ہے۔