دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ٹیرف وار کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسے میں چین نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اگلے دور کے تجارتی مذاکرات ملائیشیا میں کرے گا۔
EPAPER
Updated: October 23, 2025, 6:57 PM IST | Kualalumpur
دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ٹیرف وار کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسے میں چین نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اگلے دور کے تجارتی مذاکرات ملائیشیا میں کرے گا۔
دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ٹیرف وار کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسے میں چین نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اگلے دور کے تجارتی مذاکرات ملائیشیا میں کرے گا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی چینی وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ چین اور امریکہ کے درمیان اتفاقِ رائے ہونے کے بعد نائب وزیراعظم ہی لی فینگ ۲۴؍ سے۲۷؍ اکتوبر تک ایک وفد کے ہمراہ ملائیشیا کا دورہ کریں گے، جہاں وہ امریکہ کے ساتھ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کریں گے۔
بیجنگ نے اس ماہ نایاب معدنیات (ریئر ارتھ) کی صنعت پر وسیع پابندیاں عائد کی تھیں، جس کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر ۱۰۰؍ فیصد محصولات لگانے کی دھمکی دی تھی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے جہازوں پر آمد فیس عائد کرنا بھی شروع کر دی ہیں، جو اس وقت شروع ہوئیں جب امریکہ کی سیکشن۳۰۱؍تحقیقات میں یہ نتیجہ نکلا کہ بیجنگ کی اس صنعت پر اجارہ داری غیر منصفانہ ہے۔ بعد ازاں ٹرمپ نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پیک) سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے متوقع ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی دی تاہم امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ ایک اچھا معاہدہ طے کرنا اور تجارتی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن کے ساتھ اس پیچیدہ تنازع کو سنبھالنے میں کلیدی کردار اداکرنے والے لی فینگ نے جمعرات کے اس اعلان سے قبل ہی امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے ساتھ فون پرگفتگو میں نئے بالمشافہ مذاکرات پر اتفاق کیا تھا۔ وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ مذاکرات چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات سے متعلق اہم معاملات پر مبنی ہوں گے۔
یہ بھی پڑھئے:روسی تیل کمپنیوں پر پابندی سے ریلائنس کو نقصان پہنچ سکتا ہے
تجارتی مذاکرات امریکی صدر ٹرمپ کے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے دورے کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، جہاں وہ ۲۶؍ سے۲۸؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء تک ہونے والے آسیان (اسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز) اجلاس میں شرکت کریں گے۔ واضح رہے کہ رواں سال۳؍ اپریل ۲۰۲۵ء کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کو درآمد کی جانے والی زیادہ تر اشیا پر۱۰؍ فیصد ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں حریفوں اور اتحادیوں پر بھی بہت زیادہ محصولات عائد کرنے کے اقدام نے عالمی تجارتی جنگ کو تیز کردیا تھا جبکہ چین پر۲۰؍ فیصد کے علاوہ مزید ۳۴؍فیصد ٹیرف عائد کر دیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں اگلے روز چین نے تمام امریکی اشیا پر ۳۴؍فیصد اضافی ٹیرف اور بعض نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں عائد کردی تھیں، جس کے نتیجے میں تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی تھی۔