این ویڈیا کے سربراہ جینسن ہوانگ نے کہا ہے کہ چین، نئی نسل مصنوعی ذہانت کی دوڑ جیتنے کو ہے واشنگٹن کو چاہیے کہ اپنی کوششیں تیز کر دے۔
EPAPER
Updated: November 07, 2025, 3:03 PM IST | Washington
این ویڈیا کے سربراہ جینسن ہوانگ نے کہا ہے کہ چین، نئی نسل مصنوعی ذہانت کی دوڑ جیتنے کو ہے واشنگٹن کو چاہیے کہ اپنی کوششیں تیز کر دے۔
این ویڈیا کے سربراہ جینسن ہوانگ نے کہا ہے کہ چین، نئی نسل مصنوعی ذہانت کی دوڑ جیتنے کو ہے واشنگٹن کو چاہیے کہ اپنی کوششیں تیز کر دے۔ امریکہ میں پیداوار دینے اور مائیکرو چِپ بنانے والی معروف کمپنی این ویڈیا کے سربراہ جینسن ہوانگ نے فنانشل ٹائمز کے لئےجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ کی توانائی سبسڈیز، مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کے معاون و مددگار جدید سیمی کنڈکٹرس کی تیاری میں، مدد فراہم کر رہی ہیں۔
اخبار نےلکھا ہے کہ ہوانگ نے بدھ کے روز لندن میں ایک تقریب کے دوران یہ بھی کہا ہے کہ ’’چین مصنوعی ذہانت کی دوڑ جیتنے والا ہے۔‘‘ ہوانگ نے این ویڈیا کے سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’’جیسا کہ میں بہت عرصے سے کہتا چلا آ رہا ہوں چین مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں امریکہ سے محض رتّی بھر ہی پیچھے ہے۔‘‘ این ویڈیا کے سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ ایک اور بیان میں ہوانگ نے کہا ہے کہ’’امریکہ کا، دنیا بھر میں ڈیولپر حاصل کرکے اس دوڑ کو جیتنا ضروری ہے۔‘‘ کیلیفورنیا میں قائم این ویڈیا گزشتہ ہفتے دنیا کی پہلی ۵؍ ٹریلین ڈالر قدر والی کمپنی بن گئی تھی۔ تاہم اس کے بعد اس کی مارکیٹ ویلیو کم ہوکر تقریباً ۷ء۴؍ ٹریلین ڈالر رہ گئی ہے۔
Big moments for NVIDIA at #APEC2025!
— NVIDIA (@nvidia) November 3, 2025
Jensen Huang shared an exciting vision for accelerating the AI industrial revolution — powering the next wave of robotics and digital transformation. 🤖 🌏
And #GeForce turned 25 in Korea with RTX tech showcases, unreleased games, esports… pic.twitter.com/FUNN77irVl
این ویڈیا کی تیار کردہ مائیکرو چِپس، پیداواری مصنوعی ذہانت سسٹموں کی تربیت کے لئے اور انہیں چلانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔امریکہ کے سیکوریٹی خدشات اور چینی حکومت کی پابندیوں کے باعث اس وقت یہ چِپس چین کے ہاتھ فروخت نہیں کی جا رہیں۔ رواں ہفتے کے آغاز میں، وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ وہ این ویڈیا کواپنے جدید بلیک ویل چپ ماڈل چین میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
امریکہ نے کہا تھا کہ یہ پابندی، چِپ کے چین کو فوجی برتری دِلا سکنے کے، خطرے کے باعث لگائی گئی ہے۔ ہوانگ نے بارہا واشنگٹن سے درخواست کی ہے کہ وہ این ویڈیا چِپ کی برآمدات پر عائد پابندیوں میں نرمی کرے کیونکہ یہ پالیسی چین کو اپنی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کی طرف مائل کرنے کے علاوہ اور کسی کام نہیں آئے گی۔
یہ بھی پڑھئے:ایس بی آئی فنڈز کا آئی پی او آئے گا، آئندہ سال مکمل ہونے کی امید
بدھ کے روز فنانشیل ٹائمز کے لئے انٹرویو میں این ویڈیا کے سربراہ جینسن ہوانگ نے مختلف امریکی ریاستوں کی طرف سے مصنوعی ذہانت پر لاگو کئے گئے نئے قواعد و ضوابط پر تنقید کی اور کہا ہے کہ چین میں حکومت ٹیکنالوجی کے ساتھ تعاون کے لئے بجلی پر سبسیڈی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ جیسے مغربی ممالک، مصنوعی ذہانت سے متعلق، شبہات کی وجہ سے پیچھے رہ رہے ہیں۔