Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں قحط کی صورتحال پر دنیا بھر میں شدید تشویش

Updated: July 27, 2025, 10:08 AM IST | Ramallah

بھوک کو ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے کے خلاف خود اسرائیل میں مظاہرہ، ٹیکساس اور میسا چیوسٹس میں بھی احتجاج

Children in Gaza are suffering from severe famine and the situation is expected to worsen in the coming days. Photo: INN.
غزہ میں بچے شدید قحط سے دوچار ہیں اورآئندہ دنوں صورتحال کےبدترہونے کا اندیشہ ہے۔ تصویر: آئی این این۔

غزہ میں بھوک اور قحط کی سنگین صورتحال پر دنیا کے بیشتر ممالک اور خود اسرائیل کے اندر صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے۔ تل ابیب میں مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے آٹے کے تھیلے اور فاقہ کش بچوں کی تصاویر اُٹھا کر اسرائیلی فوج کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو بھوکا رکھنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث مصر کی سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جس کے نتیجے میں غذائی قلت سنگین ہوتی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی ’اُنروا‘ کے مطابق غزہ میں ۱۰؍ لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ ’سیو دی چلڈرن ‘ نے کہا ہے کہ غزہ میں ہر شخص فاقہ کشی کا شکار ہو چکا ہے جبکہ صرف گزشتہ تین دنوں میں ۲۱؍بچے بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسی حوالے سے نیویارک اور راملہ میں بھی مظاہرے کیے گئے جن میں اسرائیل کی غزہ کو قحط میں جھونکنے کی پالیسی کو جنگی جرم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس دوران امریکی ریاست ٹیکساس کی راجدھانی آسٹن میں بھی غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ آسٹن میں مظاہرین میں شامل فلسطینی اتحاد کی منتظم زینب حیدر نے کہا ’’ یہ قدرتی قحط نہیں بلکہ انسانوں کا پیدا کردہ بحران ہے۔ ‘‘مظاہرین میں شامل امان اودیہہ نے کہا ’’ہم انصاف اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں لیکن اس وقت ہم اسے مسترد کیو ں کررہے ہیں۔ ہم ایسا ہونے کیوں دے رہے ہیں۔ ‘‘امان نے مزیدکہا’’میں نے کئی مرتے ہوئے بچوں کو اپنی گود میں اٹھایا ہے کیونکہ ہم انہیں کچھ کھانےکو نہیں دے سکے۔ ‘‘ 
میسا چیوسٹس کے شہرامہرسٹ میں ٹاؤن ہال کے قریب ۱۵۰؍ کے قریب افرادجمع ہوئے اوربھوک کی علامت خالی برتن بجا کر اور غزہ کے قحط زدہ بچوں کی تصویر یں لےکر احتجاج کیا۔ 
فلسطینیوں کی چیخیں سن کر بھی دنیا کی خاموشی ناقابل معافی، ا نتونیو غطریس کا جذباتی خطاب
اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی برادری پرشدیدتنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی چیخیں سن کربھی خاموشی ناقابل معافی ہے۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس کا انسانی حقوق کی عالمی کانفرنس میں جذباتی خطاب میں کہا غزہ کے معاملے پر عالمی بےحسی انسانیت پردھبہ ہے، فلسطینیوں کے دردپر خاموشی، دنیا اخلاقی بحران کاشکار ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ میں عالمی بے حسی کی وضاحت نہیں کر سکتا، انسانیت ختم ہو چکی ہے، عالمی برادری میں ہمدردی، سچائی اورانسانیت کافقدان ہے، فلسطینیوں کی چیخیں سن کر بھی خاموشی ناقابل معافی ہے۔ خیال رہے کہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید ۱۰؍ فلسطینیوں نے دم توڑ دیا ہے اور اب تک بھوک سے۱۲۲؍ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں ۸۳؍ بچے شامل ہیں۔ 
غزہ میں ہزاروں بچوں کی اجتماعی ہلاکت کا اندیشہ 
غزہ حکومتی میڈیا آفس نے بتایا کہ غزہ میں دودھ نہ ملنے کے سبب کچھ ہی دنوں میں ۴۰؍ہزار بچوں کی اموات کا خدشہ ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ سرکاری میڈیا آفس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل ایک لاکھ بچوں کی زندگی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں بچوں کے دودھ اور غذائی سپلی منٹس مکمل طور پر ناپید ہوچکے ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں ہمیں جان بوجھ کر ایک قتل عام کا سامنا ہے جو اسرائیل ان بچوں کے خلاف کر رہا ہے، بچوں کی مائیں ان کو دودھ پلانے کے بجائے پانی پلانے پر مجبور ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ ہم بچوں کی اجتماعی ہلاکت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK