Inquilab Logo

تائیوان کے معاملے پر چین کا امریکہ کو ’آگ سے نہ کھیلنے‘ کا انتباہ

Updated: November 16, 2021, 11:02 PM IST | Washington

دونوں ممالک کے صدور کی ۳؍ گھنٹہ طویل ورچوئل ملاقات بے نتیجہ ہی رہی، جوبائیڈن نے شی جن پنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خبردارکیا تو چینی صدر نے امریکی ہم منصب کو تائیوان میں مداخلت سے باز آجانے کی تلقین کی،بصورت دیگر جوابی کارروائی کا انتباہ دیا، البتہ دونوں ممالک نے رابطے اور تعاون بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا

US President Joe Biden during a virtual meeting with his Chinese counterpart.
امریکی صدر جوبائیڈن اپنے چینی ہم منصب سے ورچوئل ملاقات کے دوران۔

 امریکی اور چینی صدور کے  درمیان جس ورچوئل ملاقات کا طویل عرصے سے انتظار کیا جارہاتھا وہ ملاقات  پیرکو ناخوشگوار موڑ پر ختم ہوئی جس میں  امریکہ نے چین کو جہاں  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر متنبہ کیا تو وہیں چین نے اسے  تائیوان میں ’’آگ سے نہ کھیلنے‘‘ کی تنبیہ کرڈالی۔ چینی صدر شی جن پنگ نے  جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران واضح کیا ہے کہ تائیون میں  اپنی خودمختاری اور سلامتی سے متعلق مفادات کا تحفظ کریگا اور  جو کوئی بھی تائیون میں ’’آگ سے کھیلنے‘‘ کی کوشش کریگا وہ اپنے ہاتھ جلا بیٹھے گا۔ 
’ چین کا عروج تاریخ کی ناقابل  تردید حقیقت‘
 امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ اپنی ۳؍ گھنٹہ طویل ملاقات میںشی جن پنگ نے کئی اہم امور پر گفتگو کی  اور ان پر چین کی جانب سے انتباہی پیغامات بھی جاری کئے۔ تائیوان کے تعلق سے امریکہ کو متنبہ کرنے کے ساتھ ہی ساتھ چینی صدر نے واضح کیا کہ عالمی سطح پر چین کا عروج’’تاریخ  کی  ناقابل  تردید حقیقت‘‘ ہے۔  واضح رہے کہ  چین نے تائیوان کی فضائی دفاع   کے زون میں  ۲۰۰؍ فوجی جیٹ تعینات کردیئے ہیں جس کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ۶۸؍ سالہ چینی صدر نے  تقریر کے دوران   ایک طرف جہاں یہ نشاندہی کی کہ تائیوان اپنے ’’آزادی کے ایجنڈہ‘‘ کیلئے امریکہ  کی حمایت کا متمنی ہے تو وہیں اندیشہ ظاہر کیا کہ کچھ امریکی  چین پر قابو پانے کیلئے تائیوان کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے جو بائیڈن کو متنبہ کیا کہ ’’اس طرح کے اقدامات انتہائی خطرناک ہیں۔ یہ آگ سے کھیلنے جیسا ہے، جو بھی آگ سے کھیلے گاوہ اپنے ہاتھ جلا بیٹھے گا۔‘‘ انہوں نے دوٹوک لہجے میں کہا کہ ’’تائیوان چین کا حصہ ہے اور  پیپلس ریپبلک آف چائنا کی حکومت ہی  واحد قانونی حکومت ہے جو چین کی نمائندگی کرتی ہے۔ ‘‘ شی جن پنگ جن کی صدارت کی تو ثیق  لگاتار تیسری مرتبہ  ہوئی ہے، نے واضح کیا کہ متحدہ چین کے ہدف کا حصول ہر چینی بیٹے اور بیٹی کا خواب ہے۔ ‘‘
 انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا انتباہ 
 دوران گفتگو امریکی صدر جوبائیڈن نے چین کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے عالمی قوانین کی پاسداری کرنا ہر ملک کی ذمہ داری ہے اور انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ۳؍ گھنٹہ ۲۴؍ منٹ تک چلنے والی اس میٹنگ میں جوبائیڈن  نے اپنی ابتدائی گفتگو میں کہا ہے کہ ’’عالمی برادری اور اپنے ملک کے عوام کے تئیں ہماری کچھ ذمہ داریاں  ہیں۔ میں  اس تعلق سے گفتگو کرچکا ہوں۔ تمام ملکوں کو (حقوق انسانی سے متعلق)    ایک ہی جیسے اصولوں پر کام کرنا ہے۔اس لئے امریکہ ہمیشہ  اپنے مفادات اور قدروں کیلئے نیز اپنے اتحادیوں  کیلئے کھڑا رہےگا۔  انہوں  نے ماحولیات تبدیلی جیسے امور پر چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ 
دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے پر اتفاق
  امریکہ میں جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہونے والی اس پہلی میٹنگ میں اس بات پر ہرحال اتفاق ہوا کہ دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت ہے اوراس کیلئے دونوں ملک مل کر کام  فعال اقدامات کیلئے تیار ہیں۔ چینی صدر نے اعلان کیا کہ  چین آنے والی امریکی کاروباری شخصیات کیلئے فاسٹ ٹریک لین اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کرتا ہے۔علاوہ ازیں دونوں لیڈروں  نے شمالی کوریا، افغانستان، ایران، توانائی کی عالمی منڈیوں، تجارت،  مسابقت، آب و ہوا، فوجی مسائل، وبائی امراض اور دیگر شعبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا تاہم اکثر پر دونوں متفق نہیں ہوسکے۔

Joe Biden Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK