ناسک میں اپوزیشن پارٹیوں کے ۵؍ لیڈران کی گریش مہاجن کی موجودگی میں پارٹی میں شمولیت ، پارٹی کارکنان کا سخت احتجاج، مہاجن کو گھیرنے کی کوشش
EPAPER
Updated: December 26, 2025, 8:54 AM IST | Nashik
ناسک میں اپوزیشن پارٹیوں کے ۵؍ لیڈران کی گریش مہاجن کی موجودگی میں پارٹی میں شمولیت ، پارٹی کارکنان کا سخت احتجاج، مہاجن کو گھیرنے کی کوشش
بی جے پی میں آئے دن اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران کی شمولیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ پارٹی اسے بہت بڑی کامیابی ظاہر کر رہی ہے ۔ اس کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کی مقبولیت یا نریندر مودی کی قیادت کا اثر دیگر پارٹیوں کے لیڈران بڑی تیزی سے بی جے پی میں شامل ہو رہے ہیں لیکن اس کی وجہ سے خود بی جے پی کے وفادار کارکنان میں بے چینی ہے ۔ انہیں لگ رہا ہے کہ ان حق مارا جا رہا ہے۔ وہ برسوں سے محنت کر رہے ہیں لیکن ٹکٹ باہر سے آئے ہوئے لیڈروں کو دیا جا رہا ہے۔ اسی تعلق سے جمعرات کو ناسک میں بی جے پی کارکنان کا غصہ پھوٹ پڑا اور انہوں نے سینئر وزیر گریش مہاجن کی موجودگی میں اس تقریب میں ہنگامہ کیا جس میں شیوسینا(ادھو) اور کانگریس سے آئے ہوئے لیڈران کا استقبال کیا جانے والا تھا۔
یاد رہے کہ گریش مہاجن کو بی جے پی میں دیویندر فرنویس کے بعد سب سے مضبوط لیڈر مانا جاتا ہے ۔ بیشتر مقامات پر انہی کی ایما پر کانگریس یا شیوسینا (ادھو) کے لیڈران کو بی جے پی میں شامل کرنے کی مہم چلائی جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ ناسک میں بھی ہوا۔ انہوں نے رکن اسمبلی اور میئر سطح کے ۵؍ بڑے لیڈران کو پارٹی میں شامل کروایا۔ ان میں شیوسینا (ادھو) کے سابق میئر ونایک پانڈے، ایم این ایس کے سابق میئر یتن واگھ جو اس وقت شیوسینا (ادھو) میں تھے، بی جے پی میں شامل ہوئے۔ ساتھ ہی کانگریس لیڈر شاہو کھیرے، ایم این ایس کے سابق رکن اسمبلی نتن بھوسلے اور ایک لیڈر دنکر پاٹل کو بھی پارٹی میں شامل کروایا گیا۔ ذرائع کے مطابق گریش مہاجن نے ان لیڈران کی پارٹی میں شمولیت کے تعلق سے مقامی رکن اسمبلی دیویانی فراندے سے کوئی صلاح مشورہ نہیں کیا جن کا اس علاقے میں دبدبہ ہے۔ دیویانی کو اسی بات کی ناراضگی تھی۔
جب یہ تمام لیڈران تقریب میں شرکت کیلئے ہال تک پہنچے تو بی جے پی کارکنان نے انہیں گھیر لیا اور ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ وہ ان نووارد لیڈران کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور اپنی قیادت سے ناراضگی کا اظہار کر رہے تھے۔ حتیٰ کہ جب گریش مہاجن موقع پر پہنچے تو ان کارکنان نے ان کا بھی گھیرائو کیا اور ان کے خلاف نعرے لگائے۔ کارکنان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ان لیڈران کو پارٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ ان کی وجہ سے پارٹی کے پرانے اور وفادار کارکنان کی حق تلفی ہو رہی ہے۔ خود دیوانی فراندے نے بھی اس تعلق سے میڈیا کے سامنے بیان دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے نئے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرکے پارٹی کیلئے رات دن ایک کرنے والے کارکنان کا حق مارا جا رہا ہے۔ باہر سے آئے ہوئے لوگوں کو فوری طور پر ٹکٹ مل جاتا ہے مگر پارٹی کارکنان برسوں محنت کرنے کے بعد بھی نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں۔
ان ساری ناراضگیوںکے باوجود گریش مہاجن کی موجودگی میں ان تمام لیڈران کو پارٹی میں شامل کر لیا گیا۔ گریش مہاجن کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بار ناسک میونسپل کارپوریشن میں ۸۰؍ فیصد سیٹیںجیت کر لانی ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے ہم سبھی متحد ہو کر اپوزیشن کا مقابلہ کریں۔ باہر سے آنے والوں کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ یہ سبھی مہایوتی حکومت کے ترقیاتی کام سے متاثر ہو کر پارٹی میں آئے ہیں۔ انہیں بی جے پی کی قیادت پر اعتماد ہے ۔ اسی لئے انہوں نے اپنی پارٹی کو الوداع کہا اور ہمارے ساتھ آگئے۔ ‘‘ گریش مہاجن نے کہا ’’ ۱۰۰؍ سیٹیں تو ہم یوں بھی جیتنے والے تھے لیکن اب ان ۴؍ لوگوںکے آجانے سے ہم ۱۰۴؍ سیٹیں جیت جائیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ اس پروگرام میں دیویانی فراندے حاضر نہیں ہوئیں جبکہ وہ اس علاقے کی رکن اسمبلی ہیں۔ جب میڈیا نے پروگرام کے بعد ان سے سوال کیا تو خاتون لیڈرنے کہا ’’ میں اس شمولیت کے خلاف نہیں ہوں بلکہ میں نے صرف اپنی رائے ظاہر کی ہے۔ میرا کہنا یہ ہے کہ ہر کسی کو لیڈر بننا ہے ، یہ اچھی بات ہے لیکن کارکنان برسوں سے محنت کر رہے ہیں ان کا کیا؟ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پھر پارٹی میں صرف لیڈر رہ جائیں گے ، پھر کارکنان کون لوگ ہوں گے؟
یاد رہے کہ مرکزی وزیر نتن گڈکری اور بی جے پی کے سابق ریاستی صدر سدھیر منگنٹی وار جیسےلیڈران بھی اس بات پر سرعام ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں کہ پارٹی باہر سے آئے ہوئے لوگوں کو موقع دینے کیلئے برسوں پارٹی کیلئے خون پسینہ ایک کرنے والے کارکنان کو نظر انداز کر رہی ہے جو کہ پارٹی کیلئے بے حد نقصاندہ ہے۔