ششماہی تجزیے کے بعد حکومت سی این جی اور پی این جی دونوں ہی کی قیمتیں بڑھا سکتی ہے ، اس کی وجہ سے مختلف شعبے متاثر ہونے اور مہنگا ئی کے بڑھنے کا خدشہ
EPAPER
Updated: September 27, 2022, 11:59 AM IST | Agency | New Delhi
ششماہی تجزیے کے بعد حکومت سی این جی اور پی این جی دونوں ہی کی قیمتیں بڑھا سکتی ہے ، اس کی وجہ سے مختلف شعبے متاثر ہونے اور مہنگا ئی کے بڑھنے کا خدشہ
ملک میں مہنگائی کی رفتار کم ہونےکا نام نہیں لے رہی ہے دوسری طرف حکومت ایک کے بعد ایک ایسے اقدامات کر رہی ہے جس کی بنا پر عام آدمی کے جیب پر پڑنے ولا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اب خبر ہے کہ سی این جی (کامپیکٹ نیچرل گیس) اور پی این جی ( پائپ لائن نیچرل گیس) کے داموں میں یکم اکتوبر سے اضافہ ہونے جا رہا ہے ۔ اور یہ اضافہ کے ان دونوں گیسوں کے داموں کو ریکارڈ سطح پر لے جائے گا۔ اطلاع کے مطابق سرکاری سطح پر اس ہفتے سی این جی اور پی این جی کے داموں کا جائزہ لیا گیا۔اس جائزے کے بعد حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگلی ششماہی کیلئے ان دونوں گیسوں کے دام میں اضافے ناگزیر ہے۔ اس کے بعد قدرتی گیس کی قیمتیں اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ سکتی ہیں۔ پیٹرولیم محکمے کے ذرائع نے یہ اطلاع دی ہے۔ قدرتی گیس کا استعمال گاڑیوں کیلئے بجلی تیار کرنے، کاشتکاری کیلئے کھاد بنانے اور سی این جی بنانے کیلئے کیا جاتا ہے۔ اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ لہٰذا سی این جی کے دام میں اضافے کے سبب بلاشبہ اناج کے داموں پر اثر ہونا لازمی ہے۔ یاد رہے کہ ملک میں پیدا ہونے والی گیس کی قیمت کیا ہو اس کا فیصلہ حکومت کرتی ہے۔ حکومت کو گیس کی قیمتوں میں اگلی نظرثانی یکم اکتوبر کو کرنی ہے۔ توانائی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد، سرکاری کمپنی آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن (او این جی سی) کے پرانے فیلڈز سے پیدا ہونے والی گیس کیلئے ادا کی جانے والی شرح ۶ء۱؍ ڈالر فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ) سے بڑھ کر ۹؍ ڈالر فی یونٹ تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ریگولیٹیڈ ایریاز کیلئے اب تک کی بلند ترین شرح ہوگی۔ اس کا اثر مختلف شعبوں پر پڑ سکتا ہے۔ حالانکہ سوال یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ جب بین الاقوامی سطح پر خام تیل کے داموںمیں کمی آ رہی ہے تو پھر ملک میں پیٹرول اور گیس کے داموں میں مسلسل اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے؟ فی الحال حکومت نے گیس کے داموں میں اضافے پر کئی وضاحت نہیں کی ہے۔
اگر یکم اکتوبر کو واقعی گیس کے داموں میں اضافے کا اعلان کیا گیا تو ۲۰۱۹ء کے بعد قیمتوں میں یہ اضافہ تیسری بارہوگا۔ فی الحال دور دور تک بڑھے ہوئے داموں میں کمی کا کہیں سے کوئی امکان نظر نہیں آ رہا ہے۔ بینچ مارک بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کے درمیان اپریل ۲۰۱۹ء کے بعد قدرتی گیس کی قیمتوں میں یہ تیسرا اضافہ ہوگا۔ حکومت گیس کی قیمت ہر ۶؍ ماہ بعد (یکم اپریل اور یکم اکتوبر کو) طے کرتی ہے۔ یہ قیمت امریکہ، کینیڈا اور روس جیسے گیس کے ذخائر والے ممالک کے پچھلے ایک سال کے نرخوں کی بنیاد پر سہ ماہی وقفے سے طے کی جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں یکم اکتوبر سے ۳۱؍ مارچ ۲۰۲۳ء تک گیس کی قیمت جولائی ۲۰۲۱ء سے جون ۲۰۲۲ءتک کی قیمت کی بنیاد پر طے کی جائے گی۔ اس وقت گیس کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں۔ حالانکہ ماہرین نے اس بات پر کئی بار سوال اٹھایا ہے کہ ایندھن ( گیس اور پیٹرول) کے داموں میں اضافہ عالمی سطح پر ہونے والی تیل سے متعلق سرگرمیوں کے برخلاف ہے۔ لیکن معاشی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے نام پر گیس میں ہر بار اضافہ کیا جاتا ہے۔ ابھی حکومت کی طرف سے کوئی اعلان نہیں آیا ہے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ گیس کے دام بڑھنےکا اثر مختلف صنعتوں اور شعبوں پر پڑے گا۔ بلکہ اس کا اثر براہ راست زراعت پر بھی ہوگا اور عام آدمی کیلئے ضروری چیزیں اور مہنگی ہو جائیں گی۔ یاد رہے کہ حال ہی میں ممبئی میں رکشا اور ٹیکسی کے کرایوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اضافے کی وجہ ایندھن کے بڑھتے دام ہیں۔اب اگر سی این جی مزید مہنگی ہوجائے تو ٹرانسپورٹ والوں کی مانگ پھر سر ابھار سکتی ہے