جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا دعویٰ ہے کہ سیکڑوں کشمیری۲۰۱۹ء سے جیلوں میں پڑے ہیں، انہوں نے الزام لگایا کہ پورا ملک عدم رواداری کی لپیٹ میں ہے اورکشمیریوں کے خلاف تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 26, 2025, 10:02 PM IST | Srinagar
جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا دعویٰ ہے کہ سیکڑوں کشمیری۲۰۱۹ء سے جیلوں میں پڑے ہیں، انہوں نے الزام لگایا کہ پورا ملک عدم رواداری کی لپیٹ میں ہے اورکشمیریوں کے خلاف تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں۔
جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سے ہمارے سیکڑوں نوجوان جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ اس معاملے پر کئی خاندان میرے پاس آئے ہیں۔انہوں نے حال ہی میں اتراکھنڈ میں بجرنگ دل کے کارکنوں کے ہاتھوں کشمیری شال فروش کی مبینہ طور پر پٹائی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پورا ملک عدم رواداری کی لپیٹ میں ہے اور کشمیریوں کےخلاف تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں۔ ۷۲؍ گھنٹوں میں تین واقعات ہوئے۔ عمر عبداللہ کی سربراہی میں حکومت کو کشمیریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے وزراء کی ایک ٹیم باہر بھیجنی چاہیے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کرسمس پر بھگوا تنظیموں کی دھینگا مشتی ،مودی سرکار خاموش تماشائی
بعد ازاں ملازمتوں میں ریزرویشن کے تنازعے پر، مفتی نے کہا کہ جب وہ خود حکومت میں تھیں تب بھی انہوں نے کھلی میرٹ کے لیے کافی مواقع ہونے کے بارے میں کافی بات کی تھی۔میرواعظ عمر فاروق کے اس بیان پر کہ انہوں نے حکام کے دباؤ میں اپنے ایکس پروفائل سے ’’حریت کانفرنس کے چیئرمین‘‘ کا لقب ہٹا دیا ہے، مفتی نے کہا کہ یہ اس وقت نہیں ہونا چاہیے تھا جب حریت کانفرنس کی تمام قیادت پہلے ہی جیل میں ہے۔ تاہم محبوبہ مفتی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے جموں و کشمیر سے باہر کی جیلوں میں موجود زیر سماعت قیدیوں کے بارے میں معلومات کے لیے ڈی جی پی اور چیف سیکرٹری کو خط لکھا تھا، لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’پھر میں ہائی کورٹ گئی، لیکن ان کا ردعمل منفی رہا ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ میرا پی آئی ایل سیاسی محرکات پر مبنی تھا۔ ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے کہ زیر سماعت قیدیوں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہیں کیا جا سکتا۔ آئین کا آرٹیکل۲۱؍ کہتا ہے کہ ہم ان معاملات پر بات کر سکتے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ عدالت نے میری پی آئی ایل کو کیوں مسترد کر دیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نئے لوگوں کی آمد کے سبب بی جےپی میں خانہ جنگی
پی ڈی پی چیف نے کہا، ’’مجھے یاد ہے جب مجھ پر پی ایس اے لگایا گیا تھا تو مجھے ڈیڈی کی بیٹی کہا گیا تھا۔‘‘انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ذکر کیا ہے کہ ’’ ہمارے پاس مختلف جیلوں میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ زیر سماعت قیدی ہیں۔‘‘انہوں نے بتایاکہ قیدیوں میں سے ۷۶؍ فیصد زیر سماعت ہیں۔ یو اے پی اے کے تحت گرفتار ہونے والے ۱۲۰۶؍مجرم کشمیر سے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا، کہ ’’نیشنل کانفرنس کے پارلیمنٹ میں دو ایم پی ہیں، لیکن انہوں نے یہ معاملہ نہیں اٹھایا۔ راجیہ سبھا کے اراکین کچھ نہیں کر رہے۔ وزیر اعلیٰ اس پر بات نہیں کر رہے۔ میں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی تھی کہ وہ تجزیہ کرنے کے لیے ایک ٹیم بنائیں، لیکن انہوں نے نہیں بنائی۔‘‘تاہم انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ’’ہم کشمیریوں کے حقوق کی جدوجہد نہیں روکیں گے۔‘‘