• Tue, 18 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سی این جی سپلائی بند، گیس اسٹیشنوں پر گاڑیوں کی طویل قطار، شہری پریشان

Updated: November 18, 2025, 10:49 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

اسکول بسوں کی تنظیم نے گیس نہ ملنے کی صورت میںآج سے بسیں بند رکھنے کا اعلان کیا۔ اسکول، کالج اور ایئر پورٹ جانےوالوں سے من مانا کرایہ وصولنے کی شکایتیں۔ مہانگر گیس لمیٹڈ نے کہا:آج دوپہر تک گیس سپلائی بحال ہوگی

A long queue of vehicles filling up with CNG at a gas station in Bandra Kurla Complex (BKC). Picture: Satij Shinde and Shadab Khan
باندرہ کرلا کمپلیکس (بی کے سی ) کے گیس اسٹیشن پر سی این جی بھروانے کیلئے گاڑیوں کی طویل قطار۔ تصویر: ستیج شندے اور شاداب خان
چمبور  کے ’راشٹریہ کیمیلز اینڈ فرٹیلائزرس(آر سی ایف)‘ میں واقع مہانگر گیس لمیٹڈ (ایم جی ایل) کی پائپ لائن کو اتوار کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے رات  ہی سے ممبئی، تھانے اور نوی ممبئی میں ’سی این جی (کمپریسڈ نیچرل گیس)‘ کی سپلائی بند ہوگئی تھی اور وقت گزرنے کے ساتھ رکشا، ٹیکسی، اولا، اوبر، بیسٹ اور ایس ٹی کی بس خدمات متاثر ہوتی چلی گئیں۔ گیس سے چلنے والی گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیور شدید پریشان تھے کیونکہ پیٹرول پمپ اور گیس اسٹیشنوں پر گاڑیوں کی ایک سے دو کلو میٹر طویل قطاریں نظر آنے لگیں اور گیس بھروانے کیلئے گھنٹوں انتظار کے بعد بھی کم پریشر کی وجہ سے مناسب مقدار میں گیس نہیں مل پارہی تھی۔ اس دوران اسکول بسوں کی تنظیم نے اعلان کیا کہ اگر گیس نہیں ملی تو وہ منگل (آج)کو اپنی گاڑیاں بند رکھیں گے۔دریں اثناء مہانگر گیس لمیٹڈ نے منگل (آج) دوپہر تک گیس سپلائی  بحال ہونے کی یقین دہانی کرائی۔
متعدد پیٹرول پمپوں پر گیس بھروانے کیلئے کافی طویل قطاریںنظر آئیں۔ باندرہ میں بھارت نگر پرایشین ہارٹ اسپتال کے قریب واقع پیٹرول پمپ پر گیس بھروانے کیلئے رکشا اور دیگر گاڑیوں کی قطار باندرہ مشرق  کے علاقے کلانگر میں واقع کلکٹر آفس کے قریب تک پہنچ گئی تھی جو مذکورہ پیٹرول پمپ سے تقریباً ۲؍ کلو میٹر دور ہے۔جن پیٹرول پمپ پر گیس ختم ہوگئی تھی، انہوں نے گیس نہ ہونے کا بورڈ لگادیا تھا۔
سی این جی پبلک ٹرانسپورٹ کی موٹر گاڑیوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے لگا ہے اور گیس کی سپلائی متاثر ہونے کا اثر گاڑی مالکان کو رات   ہی سے محسوس ہونے لگا تھا لیکن شہریوںپر پیر کی صبح سے اس کا زیادہ اثر دکھائی دینے لگا جب اسکول اور دیگر تعلیمی اداروں میں وقت پر پہنچنے کیلئے ٹیکسی اور رکشا ڈرائیوروں نے من مانا کرایہ وصول کرنا شروع کردیا۔ کئی افراد کو شکایت ہے کہ انہوں نےبچوں کو وقت پر اسکول پہنچانے کیلئے میٹر سے کرایہ دینے کے بجائے ایک طرف کا ۱۰۰؍ روپے کرایہ دے کر سفر کیا۔
ممبرا میں رہنے والے اولا ٹیکسی کے مالک محمد احمر انصاری نے اس نمائندے کو بتایا کہ رات کو جب وہ گیس بھروانے پیٹرول پمپ پر پہنچے تو ۴۰۰؍ سے ۵۰۰؍ گاڑیاں پہلے سے قطار میں تھیں۔  اتنی لمبی قطار دیکھ کر انہوں نے گیس بھروانے کا ارادہ ترک کردیا اور صبح جب حالات مزید خراب ہوگئے تو انہوں نے اس دن کام بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
ناگپاڑہ اور بائیکلہ کے درمیان شیئرنگ ٹیکسی چلانے والے اقبال شیخ نے کہا کہ ’’میری گاڑی میں بھی گیس ختم ہونے والی ہے اس لئے اب تھوڑے وقفہ بعد میں بھی کام بند کرکرکے گھر چلا جائوں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جن لوگوں کی گاڑیوں میں گیس موجود ہے، وہ گاڑی چلا رہے ہیں، چند گھنٹوں بعد سڑک پر اتنی گاڑیاں بھی نظر نہیں آئیں گی، جتنی اس وقت دکھائی دے رہی ہیں۔ پیٹرول پمپ پر ۴؍ سے ۵؍ گھنٹے قطار میں رہنے کے بعد گیس بھروانے کا موقع مل رہا ہے۔ اس پر بھی گیس ۸۰؍ کے پریشر سے بھری جارہی ہے جو معمول سے آدھا دبائو بھی نہیں ہے۔‘‘ ان کے مطابق عام طور پر ۲۰۰؍ کے پریشر سے گیس بھری جاتی ہے، ۸۰؍ کے پریشر سے گیس بھروانے پر ٹنکی بھر نہیں سکے گی۔ اس سے بہتر ہے کہ گیس ختم ہونے پر کام بند کردیا جائے۔ 
واضح رہے کہ گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہے اس لئے رکشا اور ٹیکسی  کے ڈرائیور پیٹرول بھروا کر گاڑی چلانے پر کام بند کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ملاڈ میں رہنے والے ضیاء الدین انصاری نے بتایا کہ وہ مالونی میں گیٹ نمبر ۷؍ سے روزانہ ریلوے اسٹیشن شیئرنگ ٹیکسی سے ۲۰؍ روپے دے کر جاتے ہیں۔ پیر کو گیس نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسی دستیاب نہیں تھی اور رکشا والے فی فرد ۵۰؍ روپے مانگ رہے تھے۔ اس پر انہوںنے ریپیڈو بائیک بُک کی جس نے انہیں ۷۰؍ روپے میں اسٹیشن پہنچایا۔
اسکول بسیں بند ہونے کا خدشہ
اسکول بس اونرس اسوسی ایشن (ایس بی او اے) کے صدر انل گرگ نے پیر کو بیان جاری کیا کہ ’’کل (منگل  ) صبح اگر ہمیں سی این جی ملے گی تبھی ہم بسیں چلائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’سی این جی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ۲؍ ہزار بسیں پھنسی ہوئی ہیں۔ ایس بی او اے کے ممبران کو بہت نقصان ہورہا ہے، نجی ٹھیکیداروں سے لگژری بسیں حاصل کررہے ہیں جس کیلئے ۱۰؍ کلو میٹر کے دو پھیروں کیلئے ۱۲؍ ہزار روپے ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ آٹو اور ٹیکسیاں بلیک مارکٹنگ کررہی ہیں۔ آپ کیا کرسکتے ہیں۔ کوئی سرکاری ترجمان اسکولوں کو اس تعلق سے پیغام کیوں نہیں بھیج رہا؟ کیا یہ (متعلقہ) وزیر کا فرض نہیں ہے کہ وہ اسکولوں اور طلبہ کے والدین اور سرپرستوں کو مطلع کریں کہ آپ کا بچہ مہا نگر گیس لمیٹڈ کی وجہ سے اسکول نہیں پہنچ سکے گا؟ شام ۵؍ بجے دیئے گئے اس میسیج میں کہا گیا ہے کہ ’’اب تک صرف دادر ، بائیکلہ اور ملنڈ کے کچھ حصوں میں سی این جی پہنچی ہے لیکن ان جگہوں پر بہت ٹریفک اور طویل قطاریں ہیں۔‘‘
’گیس اتھاریٹی آف انڈیا لمیٹڈ‘ کا بیان
’گیس اتھاریٹی آف انڈیا لمیٹڈ(جی اے آئی ایل) کے ڈائریکٹر (پروجیکٹ) دیپک گپتا نے پیر کو بیان دیا کہ ’’اس مسئلہ کو ۲۴؍ سے ۳۰؍ گھنٹوں میں حل کرنے کا ہدف   ہے۔ پائپ لائن کو کسی غیر متعلقہ وجہ سے نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے پائپ لائن کو خالی کرلیا گیا ہے۔جیسے ہی مرمت ہوجاتی ہے، مہانگر گیس لمیٹڈ کو گیس سپلائی بحال کردی جائے گی۔ ’پائپڈ نیچرل گیس (پی این جی)  پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔    
گیس کمپنی کی جانب سے کمرشیل اور صنعتی اداروں کو حالات معمول پر آنے تک متبادل ایندھن استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK