مدھیہ پردیش میں۱۱؍ اور راجستھان میں۳؍ بچوں کی اموات کےبعد صورتحال ہنگامہ خیز ،سرکاری سطح پر فوری اقدامات۔
EPAPER
Updated: October 06, 2025, 1:48 PM IST | Agency | New Delhi
مدھیہ پردیش میں۱۱؍ اور راجستھان میں۳؍ بچوں کی اموات کےبعد صورتحال ہنگامہ خیز ،سرکاری سطح پر فوری اقدامات۔
زہریلے کف سیرپ کولڈرف کے استعمال سے بچوں کی اموات کے بعد ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑا میں۱۱؍ اور راجستھان میں۳؍بچوں کی موت کے بعد تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرہ بچوں کو کولڈرف کف سیرپ دیا گیا تھا جو تمل ناڈو کی کمپنی شریسن فارماسیوٹیکل تیار کرتی ہے۔مدھیہ پردیش میں اس معاملے میں کافی ہنگامہ برپا ہے۔ مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑا میں زہریلے کف سیرپ سے۱۱؍ بچوں کی موت کے معاملے میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی ہدایت پر ضلع کے پراسیا میں تعینات ماہر اطفال ڈاکٹر پروین سونی کو فوری طورپر معطل کر دیا گیا ہے۔سرکاری اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر پروین سونی کو بچوں کے علاج میں لاپروائی برتنے کے الزام میں معطل کیا گیا ہے۔ ان کی معطلی کے بعد، ڈاکٹر سونی کو ریجنل آفس آف ہیلتھ سروسیز، جبل پور سے منسلک کر دیا گیا۔
دوسری جانب اس معاملے میںمدھیہ پردیش کانگریس نے دارالحکومت بھوپال میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ ریاستی ترجمان وویک ترپاٹھی کی قیادت میں کانگریس اور این ایس یو آئی کے کارکنان سڑک پر بیٹھ گئے جنہوں نے زہریلے کھانسی کے شربت کی بوتلیں اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت راجندر شکلا کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے علامتی طور پر بی جے پی کی شالوں سے۱۲؍ بچوں کے کھلونے لٹکا کر حکومت کی بے حسی اور انتظامی ناکامی کو بے نقاب کیا ۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان وویک ترپاٹھی نے کہا کہ حکومت اور محکمہ صحت کی لاپروائی اس سانحہ کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اتنے بڑے حادثے کے باوجود تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی اور مجرموں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔ ترپاٹھی نے کہا کہ مجرموں کو بچایا جا رہا ہے اور حکومت کو اخلاقی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے اور وزیر صحت کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنا چاہئے، ورنہ کانگریس سڑکوں سے ایوان تک احتجاج شروع کرے گی ۔ کانگریس لیڈر پرکاش چوکسے نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں صحت کی خدمات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور بچوں کی موت اس کا ثبوت ہے۔ انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ادویات کی مرکزی تنظیم کی کارروائی
مرکزی ادویہ معیار کنٹرول تنظیم نے اس معاملے کو سنگین قرار دیتے ہوئے تمل ناڈو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ مرکزی صحت سیکریٹری نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کر کے دوا کے معیارات پر تبادلہ خیال کا فیصلہ کیا ہے۔
چھندواڑا میں ہونے والی اموات کے بعد ڈاکٹر پروین سونی کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے یہ دوا تجویز کی تھی۔ کمپنی کے ذمہ داران کے خلاف ڈرگ اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کی دفعہ ۲۷؍ اے اور بی این ایس کی دفعات ۱۰۵؍ اور۲۷۶؍کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ لیبارٹری رپورٹ میں واضح ہوا ہے کہ کولڈرف سیرپ کے نمونے میں ڈائی ایتھیلین گلائکول کی مقدار ۴۸ء۶؍فیصد پائی گئی جو صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے اور گردوں کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔
مدھیہ پردیش کے کلکٹر ہرندر نارائن نے بتایا کہ کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور دوا کی فروخت پر فوری پابندی عائد کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ موہن یادو نے کہا ہےکہ بچوں کی اموات افسوسناک ہیں، اس دوا کی فروخت مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے اور ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
راجستھان میں ۶؍ سالہ بچے کی موت
راجستھان کے جے پور میں ۶؍ سالہ بچے کی موت کے بعد ریاستی حکومت نے بھی معاملے کی تفصیلی جانچ شروع کر دی ہے۔ چورو اور سیکر اضلاع میں ۲؍ مزید بچوں کی موت کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان بچوں کو سرکاری مفت دوا اسکیم کے تحت ڈیکسیٹرو میتھورفین ہائیڈروبرو مائیڈ سیرپ دیا گیا تھا۔ ریاستی صحت وزیر گجندر سنگھ خِمسَر نے کہا کہ لیب رپورٹ میں دوا محفوظ پائی گئی لیکن اموات ممکنہ طور پر مشتبہ بیچ سے منسلک ہیں۔
تمل ناڈو اور کیرالا میں اقدامات
تمل ناڈو حکومت نے کولڈرف کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش نے بھی یہی قدم اٹھایا۔ کیرالا اس دوا پر پابندی لگانے والی تیسری ریاست بن گئی۔ ریاستی وزیر صحت وینا جارج نے کہا کہ اگرچہ مشتبہ بیچ کی فروخت کیرالا میں نہیں ہوئی، لیکن حفاظتی اقدام کے طور پر دوا کی فروخت روک دی گئی ہے اور نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔تلنگانہ ڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن نے بھی کولڈرف کے بیچ نمبر ایس آر ۱۳؍ پر عوامی انتباہ جاری کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی ادارے نے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، گجرات، تمل ناڈو، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں دوا ساز فیکٹریوں کا معائنہ شروع کر دیا ہے۔ اب تک ۱۹؍ نمونے جمع کیے جا چکے ہیں جن میں کَف سیرپ، بخار کی دوا اور اینٹی بایوٹک شامل ہیں۔