مدھیہ پردیش میں کھانسی کی دوا پینے سے فوت ہونے والے بیشتر بچوں کو علاج کیلئے ناگپور لایا گیا تھا، مگر ان بچوں کو بچایا نہیں جا سکا
EPAPER
Updated: October 16, 2025, 11:21 PM IST | Nagpur
مدھیہ پردیش میں کھانسی کی دوا پینے سے فوت ہونے والے بیشتر بچوں کو علاج کیلئے ناگپور لایا گیا تھا، مگر ان بچوں کو بچایا نہیں جا سکا
پڑوسی ریاست مدھیہ پردیش میں کھانسی کی دوا پینے سے چھوٹے بچوں کی اموات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں ہنگامہ ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان بچوں میں سے بیشتر کی موت مہاراشٹر کے ناگپور ضلع میں ہوئی ہے جہاں انہیں علاج کیلئے لایا گیا تھا۔ بدھ کی صبح مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ ضلع میں واقع چورائی علاقے کی ساڑھے ۳؍ سالہ معصوم بچی امبیکا وشوکرما کی نا گپور میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔ اس موت کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش میں کھانسی کی دوا کے سبب ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد ۲۶ ؍تک پہنچ گئی ہے، جبکہ اس وقت ناگپور کے اسپتال میں مزید دو بچے اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اطلاع کے مطابق چورائی تعلقہ کے کاکئی بلوا گاؤں کی رہنے والی امبیکا وشوکرما کی طبیعت ستمبر کے اوائل میں بگڑ گئی تھی۔ مقامی علاج کے باوجود اس کی حالت بہتر نہ ہونے کی وجہ سے اسکے اہل خانہ نے اسے ۱۴؍ستمبر کو ناگپور کے ایک نجی اسپتال میں داخل کروایا۔ علاج کے دوران ڈاکٹروں نے اس کے گردے فیل ہونے کی تصدیق کی تھی۔ وہ تقریباً ایک ماہ سے زیر علاج تھی ۔ بالآخر بدھ کی صبح امبیکا نے علاج کے دوران آخری سانس لیا۔
ناگپور میں موت کا یہ ۱۸؍واں معاملہ ہے ۔ ان تمام مہلوک بچوں کا تعلق مدھیہ پردیش سے ہے۔ امبیکا کی موت کے ساتھ ہی کھانسی کی دوا کا شکار ہونے والے بچوں کی کل تعداد ۲۶ ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پارسیا (مدھیہ پردیش )کے مورڈونگری کے رہنے والے ایک سالہ گاروک پوار کی بھی ناگپور میڈیکل کالج میں علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔ اس طرح کی مسلسل اموات نے ضلع میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس دوران انتہائی خطرناک مادوں کی ملاوٹ شدہ کھانسی کی دوا سے ہونے والی اموات کے تناظر میں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو،ایچ،او) نے حال ہی میں ہیلتھ ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اس ایڈوائزری کے ذریعے، ڈبلیو ایچ او نے ہندوستان میں تیار کردہ کھانسی کے تین برانڈ کولڈریف، ریسپی فریش ٹی آر اور ریلیف کے استعمال اور خرید و فروخت پر فوری روک لگانے کا مشورہ دیا ہے۔
بتادیں کہ یہ ادویات بالترتیب سریسن فارماسیوٹیکل، ریڈنیکس فارما اور شیپ فارما نے تیار کی تھیں۔ اس دوا کے کچھ بیچوں کی جانچ میں زہریلا کیمیکل ڈیتھیلین گلائیکون مقررہ حد سے بہت زیادہ مقدار میں پایا گیا ہے۔ یہ کیمیکل انسانی جسم کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ ڈی ای جی گردے کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، دماغ پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور موت کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، خاص طور پر چھوٹے بچوں میں۔ اس سنگین خطرے کے پیش نظر ڈبلیو ایچ او نے صحت کی عالمی تنظیموں اور ماہرین سے خصوصی طور پر درخواست کی ہے کہ وہ دسمبر ۲۰۲۴ کے بعد ان کمپنیوں کی تیار کردہ تمام ادویات کا سختی سے معائنہ کریں۔اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ معائنہ مکمل ہونے تک مارکیٹ میں کوئی بھی ادویات فروخت کیلئےدستیاب نہ ہوں۔ ان اموات کے سبب ناگپور انتظامیہ محتاط ہو گیا ہےاور سرکاری اسپتالوں میں خاص طور سے بچوں کے علاج پر توجہ دی جا رہی ہے۔