(سی ای ٹی) سیل کے مطابق ریاست میں ۲؍لاکھ ۲؍ ہزار ۶۳۸؍ نشستوں میں سے گزشتہ ہفتے تک ایک لاکھ ۶۶؍ہزار ۷۴۰؍ پر داخلے ہو چکے۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 2:20 PM IST | Inquilab News Network | Nagpur
(سی ای ٹی) سیل کے مطابق ریاست میں ۲؍لاکھ ۲؍ ہزار ۶۳۸؍ نشستوں میں سے گزشتہ ہفتے تک ایک لاکھ ۶۶؍ہزار ۷۴۰؍ پر داخلے ہو چکے۔
مہاراشٹر میں انجینئرنگ کی تعلیم کا منظرنامہ ایک تضاد پیش کررہا ہے جہاں انجینئرنگ کے سال اوّل کی کل نشستوں میں تقریباً۱۸؍ فیصد نشستیں خالی رہ گئی ہیں، حالانکہ بنیادی شعبوں جیسے الیکٹریکل، میکانیکل، سول اور کیمیکل انجینئرنگ میں داخلوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ریاست کے کامن انٹرنس ٹیسٹ (سی ای ٹی) سیل کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست بھر میں۲؍لاکھ ۲؍ہزار۶۳۸؍ نشستوں میں سے گزشتہ ہفتے تک ایک لاکھ ۶۶؍ہزار ۷۴۰؍ پر داخلے ہو چکے تھے، جبکہ ۳۵؍ہزار ۸۹۸؍ خالی رہ گئے۔ ناگپور میں ڈائریکٹر آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے دفتر کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ’’طلبہ اب زیادہ تر انہی مستحکم مضامین کو منتخب کر رہے ہیں جہاں ملازمت کے مواقع واضح ہیں اور صنعت میں طلب زیادہ ہے۔‘‘
موجودہ تعلیمی سال کے لئے مجموعی داخلہ شرح۸۲ء۱۹؍فیصد رہی، جو گزشتہ سال کی۸۲ء۷۴؍ فیصد سے معمولی کم ہے۔ مرکزی داخلہ عمل(سی اے پی ) کے ذریعے ایک لاکھ ۳۰؍ ہزار ۴۰۸؍ طلبہ نے داخلہ لیا جبکہ۳۶؍ہزار ۳۳۲؍ نے اے سی اے پی (سی اے پی کے خلاف) اور انسٹی ٹیوٹ لیول کاؤنسلنگ کے ذریعے داخلہ حاصل کیا۔ گزشتہ دو سال میں صرف ۲؍’ٹرانس جینڈر‘ طلبہ نے داخلہ لیا۔
پونے بدستور سب سے مقبول علاقہ رہا، جہاں اس سال۸۲؍ہزار۸۷۸؍ نشستوں میں سے۷۰؍ہزار ۲۵۱؍ سیٹوں پر داخلے ہوئے۔ ناگپور، ناسک اور اورنگ آباد نے بھی زیادہ داخلے درج کیے۔ جنس کے لحاظ سے نمائندگی میں بہتری آ رہی ہے۔
۲۵۔۲۰۲۴ءمیں۶۴ء۶۱؍ فیصد طلبہ مرد اور۳۵ء۳۸؍ فیصد خواتین تھیں۔ اس سال مرد طلبہ کا تناسب کم ہو کر۶۲ء۷۰؍ فیصد رہا جبکہ خواتین کے داخلے بڑھ کر۳۷ء۳۰؍ فیصد ہو گئے۔
تاہم، نئے اور انٹرڈسپلنری کورسز طلبہ کو متوجہ کرنے میں ناکام رہے، جس سے انفراسٹرکچر کے غیر مؤثر استعمال اور تعلیمی عدم توازن کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ تعلیمی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر بہتر کیریئر کونسلنگ، اسکالرشپ اور صنعت سے روابط فراہم نہ کیے گئے تو کئی کالج اپنی مکمل گنجائش پر نہیں چل پائیں گے۔
ایک افسر نے مزید کہا کہ ’’داخلوں میں توازن پیدا کرنے کے لیے نصاب کو روزگار کے رجحانات سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔‘‘
آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (AICTE) نے پہلے ہی کم طلب والے مضامین میں نشستیں کم کر دی ہیں اور مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس جیسے شعبوں میں مواقع بڑھا دیے ہیں۔ جیسے جیسے مہاراشٹر کے تعلیمی منصوبہ ساز آگے کی طرف دیکھ رہے ہیں، پالیسی سازوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ رہنمائی کے پروگراموں کو بہتر بنائیں، صنعت کے ساتھ شراکت داری قائم کریں، ابھرتے ہوئے مضامین میں داخلوں کو ترغیب دیں اور خطوں اور جنس کے لحاظ سے مساوی رسائی کو یقینی بنائیں۔