Inquilab Logo

میرے گھرآکر تو دیکھو ‘مہم سے لوگ دل سے جڑرہے ہیں

Updated: August 23, 2023, 12:53 AM IST | saeed Ahmed

اس مہم کے تحت لوگ ایک دوسرے سے ملاقات کررہے ہیں۔ملکی سطح پربھی لوگ الگ الگ اندازمیںاس مہم کاحصہ بن کرپیغامِ محبت عام کررہے ہیں

Muslim and non-Muslim families discussing with each other under the campaign "Come to my house and see" in Lalu Bhai Compound Mankhurd.
للو بھائی کمپاؤنڈمانخوردمیںمیرے گھرآکرتودیکھو مہم کےتحت مسلم اور غیر مسلم خاندان باہم تبادلۂ خیال کرتے ہوئے ۔

 میرے گھر آکر تو دیکھو ‘مہم سے لوگ دل سے جڑ رہے ہیں، خانہ پُری کے طور پر نہیں  اور لوگ اپنے اپنے انداز میںامن اورمحبت کا پیغام بھی عام کررہے ہیں۔ یہ کہنا ہے اس مہم میںشبنم ہاشمی کے ساتھ پیش پیش رہنے والی لینا دبیرو کا۔۱۵؍اگست کوجب ۲۷؍ ریاستوں میں بیک وقت اس مہم کاآغازہوا تھا تو صرف ۲؍ دن میں ۵۰؍ ہزار خاندان ایک دوسرے سے ملے تھے۔ 
 لینادبیرو نےبتایاکہ ’’ لوگ اس مہم سے اپنے انداز میںجڑکرمختلف طرح کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔محض گھرجاکر ملاقات تک ہی یہ مہم محدود نہیںرہ گئی ہے ،حالانکہ بنیادی مقصد گھرگھر جاکرملاقات کرنا ہی ہے لیکن لوگوں کو دیگر انداز میںسرگرمیاںانجام دینے سے ا س لئے منع نہیںکیاجارہا ہے کیونکہ مہم کا حصہ بننے والے ہر شخص کا مقصد نفرت کو مٹانا اورمحبت کو فروغ دینا ہے ۔‘‘
 لینا دبیرو نے الگ الگ ریاستوں میں  جاری سرگرمیوں کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ’’لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں،گوگل پر تصاویر بھیج رہے ہیں، رجسٹریشن کروارہے ہیں، یتیم بچوں سے مل رہے ہیں، ویب سمینار کر رہے ہیں، غرضیکہ جسے وہ بہتر سمجھ رہے ہیں یا انہیں آسانی ہورہی ہے، وہ اس کے ذریعے اس مہم کو آگے بڑھا رہے ہیں۔‘‘
 لینا نے خود ہی خوش گوار حیرت کا اظہار کرتے ہوئےبتایا کہ ’’ جھارکھنڈ کے بعض دیہی علاقوں میں تو لوگوں نے’میرے گاؤں آکر تو  دیکھو‘  شروع کردی ہے۔اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ لوگ دل سے یہ کام کررہے ہیں۔ جہاںتک ملکی سطح پرمہم سےجڑنے والوں کے اعداد وشمار فراہم کرانے کی بات ہے تو فوری طور پریہ اس لئے ممکن نہیںہوپارہا ہے کہ یہ وقت طلب کام ہے اورایک ماہ گزرنے کےبعد اعداد و شمار ٹھیک ڈھنگ سے پیش کئے جاسکیں گے۔ اس وقت تو لوگ کچھ بھی کررہے ہیں وہ فوراً تصویر بھیج رہے ہیں۔ لوگوںسے درخواست کی جارہی ہے کہ وہ جگہ اورعلاقے کا نام بھی لکھ دیا کریں تاکہ شناخت کرنے اور اسے محفوظ رکھنے کے ساتھ اعداد وشمار جمع کرنے میںآسانی ہو۔‘‘
 اس مہم کی روح رواں شبنم ہاشمی نےبتایا کہ ’’میںاس وقت کشمیرمیں ہوں، مہم لانچ ہونے کے بعد یہاں لوگوںنےایک ساتھ مل کرکھانا کھایا، ایسا یہاںکبھی نہیںہوتا تھا۔ ا س لئے ہمیں امید ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرے گا لوگ اوربھی جڑیںگے اور امن ومحبت کاپیغام عام کریںگے۔ یہ مہم جنوری ۲۰۲۴ء کے اخیر تک جاری رہے گی۔ ‘‘ 
غیرمسلم فیملی کا مسلم خاندان میںاستقبال 
 مذکورہ مہم کے تحت مانخورد کے للو بھائی کمپاؤنڈ میں غیرمسلم فیملی نے مسلم خاندان سے ملاقات کی ، گفت وشنیدکی اورساتھ میںکھانا کھایا۔ عزیر نصیر دفعدار (آٹو رکشا ڈرائیور )نے اپنے غیر مسلم بھائی سنجے یادو کے اہل خانہ کی آمد پرخوشی کا اظہار کیا اور کہاکہ ’’یہی ہماری پہچان ہے ، ہم ایک دوسرے کوبھائی کے طور پرجانتے اور ان سے معاملہ کرتے ہیں،نفرت اورعداوت کی ہمارے یہاں کوئی گنجائش نہیں ، یہی انسانیت کا پیغام ہمارے نبیؐ نے بھی دیاہےاورفرمایا ہے کہ تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے۔ ‘‘
 سنجے یاد وجو پیشے سے مچھلی فروش ہیں، نے خوشی کااظہار کرتے ہوئےکہا کہ ’’ جس طرح ہمارے مسلم بھائی نے ہمارے گھر والوں کی مہمان نوازی کی ،محبت اور اخلاق سے پیش آئے ، اسے بیان کرنا مشکل ہے۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ہمارے دیش کی یہی پہچان ہے کہ یہاں سبھی مل جل کررہتے ہیںاور وہ امن اوربھائی چارہ کا پیغام دیتے ہیں،نفرت کو مٹاتے ہیں اور نفرت کرنے والوں سے دور رہتے ہیں۔ ہم سب کو مل کر رہنا چاہئے۔‘‘
بے باک کلیکٹیو کے ذریعے مذاکرہ کااہتمام 
 بے باک کلیکٹیو گروپ کی رکن حسینہ خان نے بتایاکہ’’اس مہم کےتحت ۲۴؍اگست کوبے باک کلیکٹیو گروپ کےدفتر میں ہندو مسلم ،سکھ عیسائی کا دن بھر مذاکرے کااہتمام کیا گیا ہے۔ اس دوران تبادلۂ خیال کیاجائےگا،ساتھ میں کھانا کھایا جائے گا اورنفرت کے خاتمے ا ور محبت کو فروغ دینے والے گیت گائے جائیںگے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK