Inquilab Logo

مدراس ہائی کورٹ کے تبصرہ پر الیکشن کمیشن کو نصیحت،کہا کہ اسے’کڑوی دوا‘ سمجھیں 

Updated: May 04, 2021, 9:07 AM IST | New Delhi

سپریم کورٹ نے ججوں کو تبصرہ اور میڈیا کو رپورٹنگ سے روکنے سےانکار کردیا، عدالتوں میں بحث کے دوران ہونے والے تبصروںکو مفاد عامہ میں ضروری قرار دیا

Supreme Court of India.Picture:PTI
سپریم کورٹ آف انڈیا تصویرپی ٹی آئی

الیکشن کمیشن کو پیر کو سپریم کورٹ میں منہ کی کھانی پڑی۔ اپنے خلاف مدراس ہائی کورٹ کے اس تبصرہ کو اس نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا جس میں ہائی کورٹ نے  الیکشن کمیشن کو ملک میں کورونا کی وبا کیلئے تن تنہا ذمہ دار ٹھہرایاتھا اور کہا کہ تھا کہ کمیشن کےافسران کے خلاف تو قتل کا مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے ہائی کورٹس کو ایسے تبصروں سے باز رہنے کی تلقین کرنے کی اپیل کی تھی اور ساتھ ہی مطالبہ کیاتھاکہ میڈیا کو اس  معاملے کی رپورٹنگ سے روکا جائے۔  سپریم کورٹ نے پیر کو اس کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔ 
 سپریم کورٹ نے ’’ گفت وشنید کی آزادی ‘‘  کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا ہے کہ وہ  عدالتوںکو زبانی تبصروں سے روکے گا نہ ہی میڈیا پر ان کی رپورٹنگ پر پابندی عائد کریگا۔  ملک کی سب سے بڑی عدالت نےہائی کورٹس کو ’’جمہوریت کے کلیدی ستون‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوال پوچھنے سےانہیں روک کر عدالت ان کے حوصلے پست نہیں کرنا چاہتی۔
  جسٹس  چندر چڈ اور ایم آر شاہ کی بنچ البتہ الیکشن کمیشن کی اس شکایت پر غورکرنے کیلئے تیار ہوگئی کہ مدراس ہائی کورٹ  نے اس پر ’’بے قاعدہ الزام‘‘ عائد کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ دونوں  آئینی اداروں کے درمیان توازن کا راستہ تلاش کریگی۔اس کے ساتھ  ہی کورٹ نے  اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کورٹ  نے الیکشن کمیشن کو نصیحت کی کہ وہ مدراس ہائی کورٹ کے تبصرہ کو ’’صحیح پس منظر میں کڑوی دوا کے طور پر دیکھے۔‘‘
 کورٹ نے سماعت کے دوران ججوں کے تبصروںکی رپورٹنگ کرنے سے میڈیا کو روکنے کی الیکشن کمیشن کی اپیل کو ’’بہت زیادہ‘‘ قراردیا۔ عدالت میں شنوائی کے دوران ججوں کے تبصرہ  کے تعلق سے جسٹس ایم آر شاہ نے وضاحت کی کہ ’’کبھی کبھی جو تبصرے کئے جاتے  ہیں وہ عوامی مفاد میں ہوتےہیں۔ کبھی کبھی جج جھنجھلا جاتے  یا برہم ہو جاتے ہیں۔ 

:مدراس ہائی کورٹ کے تبصرہ پر الیکشن کمیشن...
 آپ کو اسے صحیح پس منظر میں دیکھنا چاہئے۔ وہ بھی انسان ہی ہیں۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ مدراس ہائی کورٹ کے اس تبصرہ کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انتخابی عمل میں کورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس تبصرہ کے بعد آپ نے جو کیا اس سےنظام میں بہتری آئی۔ دیکھے گنتی کیسے ہوئی۔آپ اسے صحیح پس منظر میں  کڑوی  دوا کے طورپر لیں۔‘‘کورٹ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن  ملک کا تجربہ کار آئینی ادارہ ہے جس کی ذمہ داری آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے انتخابات کا انعقاد کروانا ہے۔اسے اس طرح چڑھنا نہیں  چاہئے۔میڈیا پر عدالت میں ہونے والےمباحثوں کی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کورٹ نے کہا  ہے کہ ’’آج کے دور میں  ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ عدالتوں میں ہونےوالی بحث کی رپورٹنگ میڈیا نہیں کریگی کیوں کہ  یہ بھی عوامی مفاد میں ہے۔ عدالتوں میں ہونے والے تبصرے بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے اس کے احکام اہم ہوتے  ہیں۔ اس لئے عدالت میں جو کچھ ہوااسے عام کرنا عوام کے مفاد میں ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK