• Tue, 30 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اراولی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا کانگریس نے خیرمقدم کیا

Updated: December 29, 2025, 11:29 PM IST | New Delhi

وزیر ماحولیات سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا،مزید کہا کہ حکومت کی سازشوں کیخلاف اس جدوجہد کو ہم مسلسل اور مضبوطی سے جاری رکھیں گے

JNU students also protested two days ago to save the Aravalli hills from mining (Photo: PTI)
اراولی کی پہاڑی کو کان کنی سے بچانے کیلئے جے این یو کے طلبہ نے بھی دو دن قبل احتجاج کیا تھا (تصویر: پی ٹی آئی)

کانگریس نے اراولی رینج کی تعریف کو تبدیل کرنے کی مرکزی حکومت کی کوششوں پر سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کا خیرمقدم کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ عدالت نے مرکزی وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو کی طرف سے اس تبدیلی کو جواز فراہم کرنے کیلئے استعمال کئے گئے دلائل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، اسلئے  انہیں  فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہئے۔
 کانگریس کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے پیر کو  اپنے ایک بیان میںکہا کہ پارٹی اراولی رینج کی تعریف کو تبدیل کرنے کی مودی حکومت کی کوششوں پر سپریم کورٹ کی ہدایات کا خیر مقدم کرتی ہے۔ فی الحال اس معاملے کا مزید تفصیل سے مطالعہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس نئی تعریف کی خود فاریسٹ سروے آف انڈیا، سپریم کورٹ کی اعلیٰ اختیاراتی مرکزی کمیٹی اور عدالت کے امیکس کیوری نے مخالفت کی تھی۔   اس سے کچھ عارضی راحت ضرور ملی ہے، لیکن اراولی رینج کو کان کنی، ریئل اسٹیٹ اور دیگر سرگرمیوں کیلئے کھولنے کی مودی حکومت کی سازشوں کے خلاف جدوجہد کو مسلسل اور مضبوطی سے جاری رکھنا ہوگا۔ آج سپریم کورٹ کی ہدایت سے امید کی ایک کرن نظر آئی ہے۔‘‘
 کانگریس ترجمان نے کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں ملک کے وزیر برائے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ یہ ان تمام دلائل کی تردید کرتا ہے جو وہ تعریف کو تبدیل کرنے کے حق میں دے رہے تھے۔عدالت نے اراولی کیس میں اپنے۲۰؍ نومبر کے  فیصلے پر روک لگاتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت۲۱؍ جنوری کو ہوگی۔ راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے بھی عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوال سے سپریم کورٹ کا حکم قابلِ ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحولیاتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے اراولی رینج پر کام کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وزیر ماحولیات کو بھی ماحول کے مفاد میں کام کرنے کا نظریہ اپنانا چاہئے۔ سرسکا سمیت پورے اراولی پہاڑی سلسلے میں کان کنی بڑھانے کا خیال مستقبل کیلئے خطرناک ہے۔ اشوک گہلوت نے اراولی رینج کو بچانے کی مہم میں ان کے ساتھ شامل ہونے کیلئے لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ 
 ماحولیات اور جنگلی حیات کے تحفظ کی تنظیم پیپلز فار اینیملز کے ریاستی سربراہ اور ماہر ماحولیات بابو لال جاجو نے بھی سپریم کورٹ کے اراولی پہاڑی سلسلے سے متعلق فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اراولی کے تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں اراولی کی کٹائی اور غیر قانونی کان کنی کے خلاف عوامی احتجاج کے دباؤ میں مرکزی حکومت نے کان کنی پر صرف رسمی اعلان کیا تھا، جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ نہ تو غیر قانونی کان کنی رکی اور نہ ہی اراولی کی پہاڑیاں محفوظ ہو سکیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK