Inquilab Logo

شامی پناہ گزینوں کی غریب الوطنی ختم کرنے کا عزم

Updated: May 03, 2023, 10:49 AM IST | Oman

انہیں اپنے وطن میں دوبارہ بسانے کا منصوبہ ، ان کی محفوظ اور رضاکارانہ وطن واپسی مصر ، شام ، سعودی عرب ، اردن اور عراق کے وزرائے خارجہ کی اولین ترجیح عرب ممالک کا شامی حکومت اور پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر زور ، اقوام متحدہ سے بھی تال میل پیدا کر نے کا اعلان

Jordan`s Ministry of Foreign Affairs tweeted this photo of the meeting of Arab countries held in Amman, the capital of Jordan.
اردن کے دارالحکومت عمان میں منعقدہ عرب ممالک کے اجلاس کی یہ تصویر اردن کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ کی ہے۔

اردن کے دارالحکومت عمان میں شام سے متعلق عرب ممالک کے اجلاس میں شامی پناہ گزینوں کو ان کے آبائی وطن لانے اور انہیں وہاں دوبارہ بسانے کا عزم ظاہر کیاگیا۔ اس  دوران دیگر امور پر بھی تبادلۂ خیا ل کیا گیا۔ 
   یاد رہےکہ پیر کو اردن کے دارالحکومت  عمان میں شام کے بحران کے حل کیلئے ۵؍ عرب ممالک کا اجلاس ہوا  اور اس دوران  طویل غور و خو ض  کے بعد  یہ طے کیا گیا کہ اب عرب ممالک  ہی شام کے بحران کا حل نکالیں گےا ور ترجیحی بنیاد پر  شامی پناہ گزینوں کو ان کے وطن لائیں گے۔ 
 اجلاس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ، مصری وزیر خارجہ سامح شکری، اردن کے نائب وزیر اعظم اور  وزیر خارجہ ایمن الصفدی، عراقی وزیر خارجہ فواد حسین اور شام کے وزیر خارجہ ڈاکٹر فیصل المقداد نے شرکت کی۔
 میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں عرب وزرائے خارجہ نے زور دے کر کہا ،’’ شامی پناہ گزینوں کی محفوظ اور رضاکارانہ’ وطن واپسی‘  ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس پر عمل درآمد شروع کرانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس سلسلے میں شامی حکومت اور پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کے درمیان تعاون بڑھانا ہوگا۔ اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں سے تال میل پیدا کرکے پناہ گزینوں کی محفوظ اور رضاکارانہ وطن واپسی منظم طریقے سے کی جائے گی۔ ‘‘
 اس بات پر بھی اتفاق کیاگیا ،’’ شامی حکومت اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر ان علاقوں میں وسائل اور بنیادی ضروریات کا خاکہ تیار کرے جہاں پناہ گزیں دوبارہ آباد ہوں گے۔ اس سلسلے میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر ہنگامی بنیادوں پر  اقدام کیا جانا چاہئے۔‘‘
  ۵؍ عرب ممالک کے  اجلاس کے بعد پیر کی شب  عمان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا  ،’’شام  میں بڑے چیلنجز ہیں۔ حالیہ صورتحال  برقرار نہیں رکھی جاسکتی۔ ان چیلنجزسے نمٹنے پر سب متفق ہیں، عمان اجلاس مثبت رہا۔ اجلاس میں پناہ گزینوں کے مسئلے، انسانی بحران اور  شامی عوام تک امداد کی ترسیل پر توجہ مرکوز کی گئی۔‘‘
  انہوں نے کہا،’’ یہ سیاسی سفر کا آغاز ہے۔ اب عرب ممالک شام کے سیاسی بحران کے حل کی باگ ڈوراپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں۔ ‘‘
 الصفدی کے مطابق اجلاس میں یہ بات طے کی گئی ہے کہ شریک ممالک کے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی تاکہ شامی بحران کے حل کیلئے لائحۂ عمل  تیار کیا جاسکے۔ایک سوال کے جواب میں میزبان ملک کے وزیر خارجہ   ایمن الصفدی نےکہا کہ عرب لیگ میں شام کی رکنیت  بحال کرنےکا فیصلہ عرب ممالک کریں گے۔ یہ فیصلہ مقررہ طریقہ کار کے مطابق عرب لیگ کے اجلاس میں ہوگا۔  ایمن الصفدی نے یہ بھی کہا کہ یہ اجلاس  ایک آغاز ہے اور تنازع کے خاتمے کیلئے یہ عمل جاری رہے گا۔   ایسے اقدامات کئے جانے چاہئیں جن سے جلدازجلد شام اور اس کے عوام کے حالات بہتر ہوں۔عمان میں پیر کو ہونے والے اجلاس میں شامی حکومت اور عرب ممالک کے گروپ کے درمیان  مذاکرات بھی ہوئے۔ ۲۰۱۱ء میں عرب لیگ کی رکنیت کی معطلی کے بعد پہلی بار شامی حکومت سے عرب ممالک نے مذاکرات کئے۔ اجلاس کے بعدجاری بیان میں عرب وزرائے خارجہ نے  شامی بحران کے خاتمے اور اس کی وجہ سے خونریزی، تخریب کاری اور تباہی بند کرانے پر زور دیا۔بیان میں کہا گیا کہ شامی بحران سے علاقائی اور بین الاقوامی ماحول پر منفی اثرات ہوئے ہیں،ا س لئےاس کا سیاسی حل ناگزیر ہے۔شام کی سرحدوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کی مربوط کوششوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔بیان کے مطابق دمشق نے اردن اور عراق کی سرحدوں پر اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے ضروری اقدامات کرنے اور اگلے ماہ تک اس بات کی نشاندہی کرنے پر رضامندی ظاہر کی  کہ ان دونوں ممالک میں  سےکون منشیات تیار اور بیرون ملک منتقل کر رہا ہے؟ 
 حال ہی میں امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین میں شام کے اعلیٰ عہدیداروں اور بشارالاسد کے رشتہ داروں پر منشیات کی  تجارت کے الزام میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

oman syria Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK