عام آدمی کے زیر استعمال کئی اشیاء پر ٹیکس ۱۸؍ اور ۱۲؍ سےکم کرکے ۵؍ فیصدکردیا گیا، بہت سی ضروری اشیاء ٹیکس سے مستثنیٰ لیکن لگژری اشیاء پر ۴۰؍ فیصد ٹیکس عائد ہو گا
EPAPER
Updated: September 04, 2025, 11:55 PM IST | New Delhi
عام آدمی کے زیر استعمال کئی اشیاء پر ٹیکس ۱۸؍ اور ۱۲؍ سےکم کرکے ۵؍ فیصدکردیا گیا، بہت سی ضروری اشیاء ٹیکس سے مستثنیٰ لیکن لگژری اشیاء پر ۴۰؍ فیصد ٹیکس عائد ہو گا
حد درجہ ٹیکس کی وجہ سے معیشت کی دگرگوں حالت اور پھر اس پر امریکی ٹیریف کی وجہ سے زبردست دبائو میں آئی مودی حکومت نے بالآخرعام آدمی کو راحت پہنچانے والا فیصلہ کرتے ہوئے جی ایس ٹی کی شرحوں میں راحت آمیز تبدیلیاں کی ہیں۔ گڈز اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی )کونسل نے عام آدمی کو بڑی راحت دیتے ہوئے ۲؍ ٹیکس سلیب کم کرکے صرف ۵؍ فیصد اور ۱۸؍ فیصد کر د ئیے ہیں۔ساتھ ہی عام شہریوں کے استعمال کی بہت سی اشیاء کو ٹیکس سے مستثنیٰ کردیا ہے۔جس کی وجہ سے یہ سامان سستا ہونے اور اس کی ڈیمانڈ بڑھنے کی قوی امید ہے۔ نئی شرحیں اسی ماہ ۲۲؍ستمبرسے نافذ ہو جائیں گی۔
واضح رہے کہ ہندستان نے یکم جولائی۲۰۱۷ء کو جی ایس ٹی نافذ کرکے اقتصادی اصلاحات کا سب سے بڑا قدم اٹھایا تھا۔ تب سے اب تک یہ نظام ملک کے ٹیکس ڈھانچے کو آسان بنانے اور معیشت کو رسمی شکل دینے میں سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ آٹھ سال پورے ہونے کے موقع پر مرکزی حکومت اب جی ایس ٹی کی شرحوں میں بڑی تبدیلی کی تیاری کر رہی ہے، جس سے نہ صرف تاجروں بلکہ عام صارفین کو بھی راحت ملے گی۔ جی ایس ٹی کونسل نے ٹیکس ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے چار ٹیکس سلیب کو گھٹا کر صرف دو کر دیا ہے۔ اب صرف ۵؍ فیصد اور ۱۸؍فیصد کے دو ٹیکس سلیب ہی ہوں گے۔ حکومت نے کھانے پینے کی چیزوں اور روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ گاڑیاں،ٹیلی ویژن، ریفریجریٹر اور ایئر کنڈیشنر جیسی چیزوں پر جی ایس ٹی ۲۸؍ فیصد سے کم کرکے ۱۸؍ فیصد کردیا ہے۔
نئی دہلی میںمنعقدہ جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں اس بڑے فیصلے کو منظوری دی گئی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی قیادت میں جی ایس ٹی کونسل کے فیصلے نے۲۰۱۷ءمیں جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد سے بالواسطہ ٹیکسوں میں سب سے بڑی تبدیلی کرتے ہوئے صارفین کو بڑا تحفہ دیا ہے۔مودی حکومت کے اس فیصلے سے عام آدمی کے ماہانہ بجٹ میں بڑی بچت کی امید ہے کیوں کہ یہ راحتیں اسی ماہ سے نافذ ہو رہی ہیں۔
جی ایس ٹی میں کھانے پینے اور روز مرہ کی ضروری اشیاء پر ٹیکس کا بوجھ کافی حد تک کم کیا گیا ہے۔ پیکٹ والے سامانوں پر ٹیکس گھٹایا گیا ہے۔جیسے بسکٹ، کیک، نوڈلز، جیم، ساس، کارن فلیکس، چاکلیٹ، گھی اور خشک میوہ جات ان میں شامل ہیں، جن پر اس سے قبل ۱۲؍فیصد یا ۱۸؍فیصد جی ایس ٹی لگتا تھا، اب صرف ۵؍فیصد ہی ٹیکس لگے گا۔ اس کے علاوہ ایئر کنڈیشنر، بڑی اسکرین والے ٹی وی، ریفریجریٹر اور واشنگ مشین جیسی چیزیں، جن پر پہلے سب سے زیادہ۲۸؍فیصد ٹیکس لگتا تھا، ان پر اب ۱۸؍ فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ آٹوموبائل انشورنس، چھوٹی گاڑیوں، ایمبولینس، ۳۵۰؍ سی سی تک کی دو پہیہ گاڑیوں اور ٹائروں پربھی جی ایس ٹی ۲۸؍فیصد سے گھٹا کر ۱۸؍فیصد کر دیا گیا ہے۔ ہیلتھ انشورنس اور لائف انشورنس کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہےجس کی وجہ سے ان کے ماہانہ پریمیم میں تخفیف ہونے کی امید ہے۔ جی ایس ٹی کونسل کو امید ہے کہ اس قدم سے ہیلتھ انشورنس کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ جہاں کئی سامان سستے ہو جائیں گے وہیں پان مسالا اور شراب جیسی مصنوعات مزید مہنگی ہو جائیں گی۔ان کے ساتھ ہی کولا سافٹ ڈرنکس پر بھی ٹیکس بڑھادیا گیا ہے۔ حکومت نے اس کے لئے ۴۰؍ فیصد ٹیکس کی تجویز پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ اب ۲۵۰۰؍ روپے تک کے جوتے اور کپڑوں کی خریداری پر صرف ۵؍فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان فیصلوں سے مڈل کلاس خاندانوں کو راحت ملے گی اور فیسٹیول سیزن میں خریداری آسان ہوگی۔ جی ایس ٹی کی شرحوں میں ہونے والی تبدیلی کا بڑا فائدہ چمڑے کی مصنوعات کے صارفین کو بھی ملے گا کیوں کہ جی ایس ٹی کونسل نے چمڑے کے سامان پر لگنے والے ٹیکس کی شرح ۱۲؍ فیصد سے کم کرکے ۵؍فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں ٹیننگ یا کرسٹنگ کے بعد تیار کیا گیا چمڑا، پیٹنٹ چمڑا اور پیٹنٹ لیمنیٹڈ چمڑا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چمڑے یا چمڑے کے ریشے والا مصنوعی چمڑا او ردیگر چمڑے پر بھی ٹیکس کی شرح ۵؍پانچ فیصد کر دی گئی ہے